پی ڈی ایم کے جلسے ناکام ہو چکے ہیں، پشاور جلسہ اور گلگت بلتستان میں ناکامی کے بعد اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا پریس کانفرنس

145

اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے ناکام ہو چکے ہیں، پشاور جلسہ اور گلگت بلتستان میں ناکامی کے باعث اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، پوری قوم جانتی ہے کہ اپوزیشن نے ملکی مفاد میں کچھ نہیں کیا، ماضی کے حکمرانوں نے ملک کے اندر ایک ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں وہ اپنا علاج کرا سکتے، جب ہمیں حکومت ملی تو معیشت آئی سی یو میں تھی، وزیراعظم عمران خان کی بہترین حکمت عملی سے کورونا کی پہلی لہر پر موثر انداز میں قابو پایا گیا، حکومت احساس کفالت پروگرام کے ذریعے مستحقین کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے، حکومت کی سمارٹ لاک ڈائون پالیسی کو عالمی سطح پر پذیرائی کے ساتھ رول ماڈل قرار دیا گیا، بلاول ہائوس میں تقریب میں شرکت کیلئے کورونا ٹیسٹ لازمی ہے جبکہ عوام کو جلسوں میں شرکت کے لئے اکسایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو مزدور اور دیہاڑی دار افراد کی فکر تھی اسلئے انہوں نے اسمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کیا تھا، احساس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے امداد دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ماسک دستیاب نہیں تھے، ہسپتالوں کی صورتحال سب کے سامنے تھی، وینٹی لیٹرز نہیں تھے، وزیراعظم عمران خان نے بہترین حکمت عملی اختیار کی، صوبوں کو ماسک فراہم کئے، وینٹی لیٹرز فراہم کئے، ایمرجنسی بنیادوں پر آئسولیشن سینٹرز بنائے گئے، ایسے اقدامات گزشتہ چالیس سالوں کے دوران نہیں اٹھائے گئے جو موجودہ حکومت نے ایمرجنسی بنیادوں پر اٹھائے۔ وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈائون کے دوران سب سے پہلے کمزور طبقے کا خیال رکھا۔ مراد سعید نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا کہ دنیا کو 8.8 ٹریلین ڈالر تک کا نقصان ہوگا، بھارت کی معاشی صورتحال بہت خراب ہوئی، وہاں وباءکے باعث لاک ڈاون ہوا، لوگ بھوک کی وجہ سے گھروں سے باہر نکل آئے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا سمیت بہت سے ممالک میں معاشی صورتحال خراب ہوئی لیکن وزیراعظم عمران خان نے اپنی سوچ کے مطابق سمارٹ لاک ڈائون کا تصور دیا جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔ اﷲ کا شکر ہے کہ پہلی لہر میں وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی، سوچ اور اقدامات سے پاکستان اس تباہی سے بچا جو دنیا نے دیکھی، ہمارا ملک قرضوں کے دلدل میں پھنسا ہوا تھا، یہ لوگ معیشت آئی سی یو میں چھوڑ کر گئے تھے، ایک ہسپتال نہیں بنا سکے تھے جہاں یہ لوگ اپنا علاج کرا سکیں۔ ہمارے پاس وینٹی لیٹرز نہیں تھے، کوئی چیز پاکستان میں تیار نہیں ہوتی تھی، ہم درآمد کرتے تھے لیکن اس کے بعد حکومت نے ایسی حکمت عملی اختیار کی جس کی وجہ سے پاکستان بھارت جیسی تباہی سے بچا جہاں پر کروڑوں لوگ بے روزگار ہوئے، جہاں لوگ بھوک سے بچنے کے لئے احتجاج کے لئے سڑکوں پر آئے اور اس احتجاج سے وہاں پر وباءمزید پھیلی اور اس کی معیشت تباہ ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا تھا کہ آپ لاک ڈائون کریں، اس پر بھرپور سیاست کی گئی لیکن وزیراعظم عمران خان کی پالیسی کے بعد نہ ان لوگوں نے کوئی سوال کیا اور نہ ہی انہیں کوئی شرمندگی ہوئی۔ اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اﷲ کی مدد تھی، نیت ٹھیک تھی، میں این سی او سی سمیت تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس وباءکے دوران اپنا مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈاکٹروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کی جانیں بچانے کی کوشش کی۔ مراد سعید نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈائون پر اپوزیشن کی طرف سے تنقید ہوئی لیکن دنیا نے اسے سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈائون سے پہلے حکمت عملی بنائی کہ جب ہم لاک ڈائون میں جائیں گے تو جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں وہ کس طرح اپنا گزار ہ کریں گے جن میں دیہاڑی دار، رکشہ ڈرائیور، ٹیکسی ڈرائیور، مزدور اور غریب افراد شامل تھے، ان کے لئے وزیراعظم نے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو فی کس 12 ہزار روپے امداد دی گئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آہستہ آہستہ کر کے ہم نے ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے، ڈاکٹروں کو سہولیات فراہم کی گئیں، ملک میں کنسٹرکشن انڈسٹری کو کھولا جس سے وباءکے پھیلائو کا خطرہ نہیں تھا، لوگوں کو روزگار فراہم کرنا شروع کیا، یہ تمام اقدامات کئے گئے جس سے ہم اپنے لوگوں کو وباءکے پھیلائو اور بیماری سے روک سکیں اور اپنے لوگوں کو بے روزگاری اور غربت سے بچا سکیں۔ ہم پر مسلسل تنقید ہوئی، سیاست ہوئی لیکن دوسری جانب امریکہ نے کہا کہ اگر امریکہ بھی ایسے ہی اقدامات کرتا تو 10 ٹریلین ڈالر کے نقصان سے بچ سکتا تھا۔ عوام خود اندازہ لگائیں کہ اگر خدانخواستہ پاکستان کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا تو ہمارے پاس تو اتنے وسائل نہیں تھے، ہم تو ان لوگوں کے لئے گئے قرضوں کی قسطیں ادا کرتے پھر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب دنیا ہمارے اقدامات کی تعریف کر رہی تھی تو یہ وزیراعظم عمران خان کی تعریف نہیں تھی یہ پاکستان کی تعریف تھی لیکن اپوزیشن نے اس پر ایک لفظ نہیں بولا بلکہ الٹا تنقید کی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ فیٹف کی رجسٹریشن ہو رہی تھی اس وقت ان کی خواہش تھی کہ پاکستان بلیک لسٹ ہو، فیٹف پر قانون سازی کے وقت بھی اپوزیشن نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، انہی کی وجہ سے پاکستان گرے لسٹ میں گیا تھا، اس کے بعد یہ سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور اداروں کو نشانہ بناتے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام نے بھی انہیں ان کی سیاست کی وجہ سے مسترد کیا۔ یہ وقت تھا جب آپ اپنی سمت ٹھیک کرتے۔ وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ جولائی سے اکتوبر تک پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوا، پاکستان 17 سال بعد کرنٹ اکائونٹ خسارے سے سرپلس میں آ گیا، ہمیں قرضوں پر سود ادا نہ کرنا پڑے تو ہمارے اخراجات آمدن سے کم ہیں۔ اس وقت انڈسٹری مکمل طور پر بحال ہے، پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آ رہی ہے۔ سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، معیشت مضبوط ہو رہی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، ایک ہفتہ کے اندر چینی کی قیمتیں بھی کم ہونا شروع ہوئی ہیں اور گندم کی درآمد کے بعد انشاءاﷲ گندم کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہونے سے عام طبقہ کو روزگار ملے گا لیکن سابقہ ادوار میں یہ لوگ برآمدات کو زیرو پر لے کر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے کورونا کی دوسری لہر آئی تو نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ جلسے وباء کے پھیلائو کا سبب بن سکتے ہیں، لاک ڈائون لگا تو بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، غربت میں اضافہ ہوگا، ہسپتالوں میں رش بن سکتا ہے لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلسے منعقد کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول ہائوس میں ایک تقریب ہوتی ہے جس میں شرکت کے لئے لازم قرار دیا جاتا ہے کہ تقریب میں شرکت کے لئے کورونا کی منفی رپورٹ پیش کرنا لازمی ہے۔ اپنے لئے تو ایس او پیز پر عمل کیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب یہ اپنے بیانات کے ذریعے لوگوں کو اکسا رہے ہیں، کس مقصد کے لئے اکسا رہے ہیں، معیشت ٹھیک ہو رہی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کے اقدامات کی وجہ سے اسے پذیرائی مل رہی ہے، ادارے بہتر ہو رہے ہیں، یہ لوگ اپنے مقصد این آر او کی وجہ سے لوگوں کو نقصان پہنچانا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگ کورونا وباءکا شکار ہو چکے ہیں۔ وباءکے باعث برازیل میں ایک لاکھ 78 ہزار سے زائد افراد کی اموات ہو چکی ہیں، فرانس میں 51 ہزار سے زائد لوگوں کی اموات ہو چکی ہیں، روس میں 38 ہزار سے زائد، سپین میں 44 ہزار سے زائد اور بھارت میں ایک لاکھ سے زائد اموات ہوئیں۔ دنیا میں لاکھوں کی تعداد میں کیسز بڑھ چکے ہیں۔ لاکھوں کیسز اس وقت کورونا کے سامنے آ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں یہ لوگ کہتے تھے کہ پورا ملک بند کر دو لیکن اب اپنے مقاصد کے لئے یہ لوگوںکو باہر نکلنے کے لئے اکسا رہے ہیں۔ میں ان لوگوں سے کہوں گا کہ وہ اپنی سیاست جاری رکھیں، عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباءکے دوران ڈاکٹروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر لوگوں کو بچایا، این سی او سی نے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق کام کیا اور میڈیا نے لوگوں کے اندر بھرپور آگاہی پیدا کی جس پر میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی بات کرنی ہے، پاکستان کو آگے لے جانا ہے، پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا تو عوام ترقی کریں گے، عوام حکومت کی بتائی گئی گائیڈ لائنز پر عمل کرتے رہیں، ہم سب نے مل کر کورونا وبا کی دوسری لہر کو شکست دینی ہے۔