چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن ، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں، ترجمان الیکشن کمیشن

35

اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ چند مفاد پرست عناصر اور گروہ الیکشن کمیشن ، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگاتے رہتے ہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔ پیر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری بیان میں ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنراور ممبران ہر فیصلہ بغیر کسی کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ،آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں اور کسی قسم کے دبائو یا بلیک میلنگ میں نہیں آتے اور نہ ہی ان اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سپیکر پنجاب اسمبلی سے چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات پر جو حقائق کے برعکس تبصرے ہوئے ان میں کوئی حقیقت نہ ہے، مختلف اوقات میں الیکشن کمیشن سے کئی آئینی اور انتظامی عہدہ دار سرکاری معاملات کے سلسلے میں ملتے رہتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ سابق صدر مملکت عارف علوی سےچیف الیکشن کمشنرکی اور کمیشن کے ممبران کی متعدد ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں اور خاص طور پر ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ جو کہ صدر مملکت کے مینڈیٹ میں بھی نہیں آتا، کے سلسلے میں میٹنگز میں چیف الیکشن کمشنر شریک رہے ہیں ،

مزید یہ کہ پی ٹی آئی کے متعدد لیڈران کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر ان سے ملتے رہے ہیں جس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی ا س وقت کے جنرل سیکٹری اسد عمر، پرویز خٹک محمود خان وزیر اعلیٰ کے پی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کچھ معاملات پر اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے بھی چیف الیکشن کمشنر کی وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ملاقات ہوئی ممبران الیکشن کمیشن بھی باقی وزرائےاعلیٰ سے سرکاری فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ملتے رہے ہیں ، کیا اس وقت یہ درست تھا اور اب غلط ہے۔

ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کوئی بھی عہدہ دار کسی ذاتی کام کیلئے اور ذاتی حیثیت میں کسی بھی شخصیت سے نہیں ملا، سیاست دانوں اور سیاسی پارٹیوں کا الیکشن کمیشن کو اپروچ کرنا کسی طور پربھی خلاف ضابطہ نہ ہے، مزید صاحبزادہ محمد حامد رضا کا یہ الزام کہ ریٹرننگ آفیسر نے اسے سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ڈکلیئر نہیں کیا، سراسر غلط ہے، اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی پر اپنا تعلق سنی اتحاد کونسل الائنس پی ٹی آئی لکھا جبکہ الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 (2) اور رول 162(2) کے تحت دونوں جماعتوں (پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل) نے نہ تو الیکشن کمیشن کو الائنس کی درخواست دی اور نہ ہی کوئی ایک نشان دینے کے لئے کہا ،

موصوف نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو ڈیکلریشن جمع کروایا وہ پی ٹی آئی نظریاتی کا تھا اور اس کے ساتھ مذکورہ بالا پارٹی کا ٹکٹ بھی جمع نہیں کروایا، ریٹرننگ آفیسر نے انہیں ضابطہ کے تحت آزاد امیدوار کے طورپر مینار کا نشان دیا، اگر صاحبزادہ صاحب کا موقت اتنا ہی درست ہے تو کم از کم کاغذات نامزدگی کے ساتھ اپنی ہی پارٹی کا ٹکٹ لگادیتے اور کہتے میں سنی اتحاد کونسل کا امیدوار ہوں۔

ترجمان نے کہا کہ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے جب سنی اتحاد کونسل سے پوچھا کہ اس نے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 206 کے تحت کتنی خواتین امیدواروں کو نامزد کیا تو صاحبزادہ صاحب نے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر اپنے دستخطوں سے مطلع کیا کہ جنرل الیکشن 2024 میں کسی امیدوار نے بھی سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ نہیں لیا، لہذا خواتین امیدواروں کی لسٹ دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔