چٹاگانگ میں سیلابی ریلوں سے ماہی گیری کے شعبے کو 675 کروڑ روپے کا نقصان

90
Fisheries Department of Chittagong
Fisheries Department of Chittagong

ڈھاکہ۔27اگست (اے پی پی):بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحلی شہر چٹاگانگ میں فش فارمز کے متعدد تالاب سیلابی پانی سے تباہ ہو گئے جس کے نتیجے میں یہاں ماہی گیری کے شعبے کو تقریباً 290 کروڑٹکے (675.77 کروڑ روپے) کا نقصان ہوا ہے۔چٹاگانگ کے فشریز ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار شریباس چندر چند نے کہا کہ علاقے میں جاری موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث محکمہ کو مالی نقصان کے حجم میں مزید اضافہ ہو سکتاہے۔انہوں نے کہا اس صورتحال سے فش فارمنگ کے شعبہ سے وابستہ افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

میرسرائی، پھٹک چھڑی، ہتھزاری، راؤزان اور سیتا کنڈا سمیت مختلف اضلاع میں فش فارمرز کے تالاب اور ہیچریز سیلابی ریلوں میں بہہ گئی ہیں۔ چٹاگانگ میں 5541 ہیکٹر پر پھیلے 16,864 مچھلی کےتالاب متاثر ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں 5956 ملین ٹکے کا نقصان ہوا ہے۔ مزید برآں فشریز کے انفراسٹرکچر کو بھی 24.7 لاکھ ٹکے کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب میرسرائی میں محوری پراجیکٹ (آبپاشی پراجیکٹ) کو بہا کر لے گیا ہے ۔ چٹاگانگ کی مچھلی کی آدھی سے زیادہ مانگاس پراجیکٹ سے پوری ہوتی ہے۔

اچاکھلی یونین کے ایک کسان، کامرزمان دلال نے بتایا کہ ان کا 107 ایکڑ پر 11 کروڑ ٹکے کی سرمایہ کاری سے فش فارمنگ کا منصوبہ تھا۔ یہاں ایسے کسان بھی ہیں جن کے 200 سے 300 ایکڑ پر فش فارمنگ کے منصوبے ہیں۔لیکن سیلاب سے سب کو بھاری نقصان ہو ا ہے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نقصان کا تخمینہ تقریباً 600 کروڑ ٹکے ہے۔ ضلعی ماہی پروری کے دفتر کے ذرائع کے مطابق صرف میرسرائی میں ماہی گیری کے شعبے کو تقریباً 142 کروڑٹکےکا نقصان ہوا ہے۔

میرسرائی کے بعد سب سے زیادہ نقصان ضلع فاٹک چھڑی کو ہوا ہے۔ اس ضلع کی یونینوں میں زیادہ تر تالاب اور مچھلی کے منصوبے سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں جن میں تقریباً 30.1 کروڑٹکےکا نقصان ہوا ہے۔یہی صورتحال ضلع ہتھ ہزاری میں بھی ہے جہاں 12 کروڑ ٹکے مالیت کی مچھلیاں سیلابی پانی میں بہہ گئی ہیں۔دیگر اضلاع میں ماہی گیری کے شعبے کو بھی سیلاب کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا ہے۔