اسلام آباد ۔ 14 اپریل (اے پی پی)چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے‘ اسلامی تعلیمات ہمیں اخوت، مساوات ، برداشت اور مذہبی اور سماجی یگانگت کی تعلیم دیتی ہیں اس تناظر میں دہشت گردی،مذہبی منافرت اور تشدد پسندانہ رحجانات کو اسلام کے ساتھ منصوب کرنا نہ صرف غلط ہے بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتمام ہونے والی ”چوتھی پیغام اسلام“ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی اور مکالمہ عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل میں بھرپور کردار ادا کرسکتاہے اور ہماری آج کی یہ نشست اس سلسلے میں مددگار ثابت ہو گی۔اسلامی تاریخ مذہبی رواداری کے مختلف اسباق سے بھرپور ہے ۔ اس ضمن میں میثاق مدینہ کا ذکر انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس نے انسانی تاریخ میں پہلی دفعہ مذہبی رواداری پر مبنی معاشرے کا تصور دیا۔ صادق سنجرانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان صرف ایک ریاست کا نام نہیں بلکہ ان گنت شہداءکی قربانیوں کا مظہر ہے جوکہ ایک ایسی ریاست کے قیام کے لیے دی گئیں جس میں اسلامی اصولوں کو مشعل راہ بنایا جاسکے ۔اسی جذبے نے ہمیں دہشت گردی اور انتہاہ پسندی کے خاتمے میں ایک مسلمہ کردار ادا کرنے کی ہمت اور قوت دی۔پاکستان نے دہشت گردی جیسے ناسور کے خلاف جنگ کافی حد تک جیت لی ہے اوراس دوران اپنی سرحدوں کا بھی بھرپور دفاع کیاہے اسی جوش و جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ہم اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی صرف حکومتی اور پارلیمانی نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے اور ضروری ہے کہ ہم سب متحد ہو کر کام کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے موجودہ قوانین پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان تمام بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اپنا کردار مکمل ذمہ داری کے ساتھ ادا کرتا رہا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان نے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سالانہ اجلاس میں ”مذاہب عالم میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ“ کے عنوان سے قرارداد پیش کی جو کہ متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس دسمبر2018 میں پاکستان کی مستقل مندوب کی جانب سے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی حمایت میں پیش کردہ قرارداد اتفاق رائے سے منظورکی گئی جس میں مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان بات چیت کو فروغ دینے کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لئے مزید اقدامات اٹھانے پر بھی زور دیا گیا۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ عالمی سطح پر ہونے والے حالیہ چند واقعات نے مسلم امہ کے اس نظریے کو صحیح ثابت کر دیا ہے کہ دہشت گردی کسی خاص مذہب سے منسلک نہیں اورنہ ہی دہشتگرد کا کوئی مذہب ہوتا ہے ایک معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ۔اس وقت مسلم امہ کو خود بھی بہت بڑے پیمانے پر جارحیت ،تعصب اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج ہمیں یہ عزم کرنا ہو گا کہ مسلم امہ کودرپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے متحد ہو کر تمام مسائل کا پر امن حل تلاش کریں گے۔صادق سنجرانی نے کہا کہ مسلم امہ کے مابین اتحاد اور یگانگت کے لیے ریاست پاکستان اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور ہم سب مل کر ریاست کی مضبوطی اور استحکام میںہر ممکن کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل کے زیر اہتمام ہونے والی ”چوتھی پیغام اسلام کانفرنس “میں شرکت کرنا میرے لئے باعث فخر ہے۔چیئرمین سینیٹ نے متواتر چوتھی بار اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر پاکستان علماءکونسل کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ کانفرنس کا انعقاد اور علماءکرام کی رہنمائی ہمارے لیے مشعل راہ ثابت گی۔کانفرنس میں اسلامی ممالک کے علماءاور ماہرین سمیت امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہانی کے علاوہ قاضی شریعت کورٹ فلسطین ڈاکٹر احمد مصطفیٰ الطویل، نائب صدر جامعہ الازہر ڈاکٹر محمود حمودی، چیئرمین پاکستان علماءکونسل ، صدر وفاق المساجد پاکستان، امیر دفاع حرمین شریفین حافظ محمدطاہر محمود اشرفی نے شرکت کی۔