چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کا مجموعی کارکردگی کے جائزہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد ۔ 2 مارچ (اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کے میگا وائٹ کالر کرائم کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نیب بد عنوانی کی تمام اشکال کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈکوارٹرز میں مجموعی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نیب کے نائب چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل احتساب (پی جی اے)، ڈائریکٹر جنرل آپریشن، نیب کے سینئر اراکین سمیت تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز/وائٹ کال کرائمز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب وائٹ کال کرائمز کی قانون کے مطابق ٹھوس ثبوت اکٹھے کرنے کے بعد سائنسی بنیادوں پر انکوائری و تفتیش پر بھرپور یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوںکی جڑ ہے نیب بدعنوانی کی تمام اقسام اور اشکال کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر یقین رکھتی ہے۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل آپریشنز کی طرف سے بتایا گیا کہ 179 بدعنوانی کے میگا کیسر میں سے نیب نے 98 بدعنوانی کے ریفرنس مختلف احتساب عدالتوں میں بھجوائے ہیں جبکہ 52 ریفرنس اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت 179 میگا بدعنوانی کے ریفرنسز میں سے 13 انکوائریاں اور 16 انویسٹی گیشنز جاری ہیں۔ کل 1275 بدعنوانی کے ریفرنس جن میں سے 943 ارب روپے کی بدعنوانی شامل ہے، 25 احتساب عدالتوں میں سماعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے موجودہ نیب انتظامیہ اور چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ولولہ انگیز قیادت میں بدعنوان عناصر سے 178 ارب روپے وصول کئے ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 2019ءکے دوران موصول ہونے والی 51 ہزار 591 شکایات میں 46 ہزار 123 کو پہلے ہی نمٹایا جا چکا ہے جبکہ باقی ماندہ 13 ہزار 299 شکایات کو نمٹانے کیلئے کارروائی جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب نے 1464 شکایات کی تصدیق کی منظوری دی جن میں سے 1362 شکایات کی تصدیق مکمل کی چکی ہے جبکہ باقی ماندہ 770 انویسٹی گیشنز کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب کو مضاربہ اور مشارقہ سکینڈلز کے متاثرین کی طرف سے 30 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور نیب اس وقت تک 45 افراد کو گرفتار کرنے کے علاوہ مختلف احتساب عدالتوں میں 28 ریفرنس اس ضمن میں بھجوا چکی ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں نوجوانوں کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے متعلق آگاہی کیلئے 50 ہزار سے زائد کردار ساز سوسائٹیوں کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ بچوں کو ابتدائی عمر میں ان مضر اثرات سے آگاہی دی جا سکے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی نگرانی کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بدعنوان ذرائع سے بیرون ملک بھجوائی گئی دولت قانون کے مطابق ملک میں واپس لائی جائے گی۔ قومی احتساب بیورو نے انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنے کام کے طریقہ کار کو بہتر بنایا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے شکایات کی تصدیق سے ریفرنس دائر کرنے تک کے عمل کو 10 ماہ کی مقررہ مدت کے اندر نمٹانے کو یقینی بنا رہی ہے۔ قومی احتساب بیورو نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نیا نظریہ متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر افسران کی اجتماعی دانشمندی کو بروئے کار لاتے ہوئے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ہاﺅسنگ کارپوریٹو سوسائٹیوں کے خلاف انکوائریوں اور تفتیشوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ نیب نے احتساب عدالت اسلام آباد میں مضاربہ سکینڈل کے ذریعے عوام کو لوٹنے والے مفتی احسان کیخلاف ریفرنس فائل کر رکھا تھا۔ احتساب عدالت نے مفتی احسان کو 10 سال قید اور 9 ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ اسی طرح قومی احتساب بیورو نے عوام کو لوٹنے والے غلام رسول ایوبی کیخلاف بھی احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس فائل کر رکھا تھا۔ عدالت نے اسے بھی 10 سال قید اور 3.7 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ قومی احتساب بیورو نے مضاربہ اور مشارقہ سکینڈل میں ملوث 45 ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔ قومی احتساب بیورو عدالتی مفرروروں کو انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لانے کیلئے سخت محنت کر رہی ہے تاکہ لوٹی ہوئی رقوم متاثرین کو واپس کی جا سکیں۔ انہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ صرف قانونی اور منظور شدہ ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کارپوریٹو سوسائٹیوں کی باقاعدہ تصدیق کے بعد سرمایہ کاری کریں۔