
اسلام آباد۔24فروری (اے پی پی):چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں نیب ریجنل بیوروز کی کاردگی سے متعلق جائز ہ اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر نیب کے تفتیشی افسران نیب کیسز کی بھرپور طریقے سے چھان بین کرتے ہیں اور نیب پراسیکوٹرز عدالتوں میں نیب کیسز کو زیر بحث لاتے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت کراچی نے ریفرنس نمبر 02/2018 پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان نثار مورائی ،سلطان قمر ،عمران افضل ،حاجی ولی محمد شوکت حسین اور عبدالمنان کو سات، سات سال قید کی سزا اور تمام ملزمان کو دس ،دس لاکھ روپے جرمانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے ، معزز عدالت نے جرمانے کی رقم نہ ادا کرنےکی صورت میں تمام ملزمان کو دو، دوسال کی مزید سزا دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم نثار مورائی کو الگ سے چار سال کی قید اور پچاس لاکھ جرمانے کا حکم بھی دیا ہے ۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ احتساب عدالت لاہور نے ریفرنس نمبر 26/2007 پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم عدنان قیوم اور سلیمان فاروق کو سات ،سات سال کی قید اور دونوں ملزمان کو ساڑھے سات ،سات ملین جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ جبکہ احتساب عدالت لاہور نے ریفرنس نمبر 06/2019 پر بھی فیصلہ سنا تے ہوئے ملزم علاوالدین کو تین سال قید کی سزا اور 16.708 ملین روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت کوئٹہ نے ریفرنس نمبر 06/2017 پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم طلعت اسحاق کو پانچ سال کی سزا اور 4،11،06،644 روپے جرمانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے ،جبکہ ملوث ملزمہ صائمہ طلعت کو چھ ماہ قید کی سزا اور پندرہ لاکھ چوالیس ہزار 341 روپے کا جرمانے ادا کرنے کا حکم دیا ہے ، اگر ملزمان جرمانے کی رقم ادا نہیں کریں گے تو نیب دونوں ،دونوں ملزمان کی جائیدادیں اور اثاثے ضبط کر کے وصولیاں کرے گا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت کوئٹہ نے ریفرنس نمبر 2005 /05 پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم خالد شمیم کو چار سال قید کی سزا اور ایک ملین جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ، جبکہ ملزم عبدالغنی کو چار سال قید کی سزا اور 6.4 ملین جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ، معزز عدالت نے ملزمان کی جانب سے جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے پر دونوں ملزمان کو مزید تین تین ماہ قید کی سزا کا حکم بھی دیا ہے۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ احتساب عدالت حیدر آباد نے ریفرنس نمبر2007 /02 پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم مشتاق احمد قریشی اور ملزم ولی داد کھوسو کو پانچ، پانچ سال کی قید کی سزا اور دو، دو ملین جرمانہ ادا کرنے کا کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے 19 فروری 2021 ء کو کرپشن میں ملوث دو ملزمان سندھ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کارپوریشن (ایس ٹی ڈی سی ) کے سابق ایم ڈی روشن علی کھوسو اور سندھ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کارپوریشن کے سابق جنرل مینجر ( جی ایم )غلام مرتضی داؤد پوتو کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں ،دونوں ملزمان کو ضمانت درخواستیں مسترد ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ہے ،دونون ملزمان کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کراچی کے حوالے کر دیا گیا ہے ،نیب کراچی دونوں ملزمان کو احتساب عدالت کراچی میں قانون کے مطابق پیش کرے گا۔ اجلاس میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ، بدعنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو نیب اپنا قومی فریضہ سمجھتا ہے ۔چیئرمین نیب نے خود احتسابی کے نظام کے تحت نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو ہدایت کی ہے کہ کرپشن کیسز کی تحقیقات میں قانون کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔چئیرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کوہدایت کی ہے کہ نیب میں آنے والے ہر شخص کا بیان پوری تیاری، شواہد اور قانون کے مطابق ریکارڈ کیا جائے،متعلقہ تمام افراد کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنانے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔