چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو

60

لاہور۔26مارچ (اے پی پی):چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان کا موقف تبدیل نہیں ہو سکتا ، مساجد پر پابندی کی باتیں سیاسی میدان میں ناکام ہونے والے کر رہے ہیں، پاک فوج کی پریڈ میں سعودی عرب ، ترکی ، بحرین ، فلسطین اور عراق کی نمائندگی پاکستان کے مسلم امہ کے مقام کو واضح کرتا ہے، حریم فاطمہ کا کیس پوری قوم کیلئے شرمندگی کا سبب ہے ، ریپ کے مجرموں کو سرعام سزائیں دینے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

وہ جمعہ کو یہاں ملکی و غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ مذاکرات کے تمام راستے کشمیر سے ہو کر گزرتے ہیں، مسلح افواج کی پریڈ میں کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا موقف پوری دنیا کیلئے واضح پیغام ہے، مسلح افواج کی پریڈ میں سعودی بری فوج کے سربراہ ، بحرین کے نیشنل گارڈز کے کمانڈر ، سری لنکا کے عسکری قائدین اور ترکی ، فلسطین و عراق کے جوانوں کے مظاہرے پاکستان کے عالمی سطح پر مقام اور ہماری مضبوط دفاعی و خارجہ پالیسی کو ظاہر کر رہے ہیں،

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے ، انتہا پسندی کیخلاف پاکستان کے علما کے فتوﺅں سے پوری دنیا مستفید ہو رہی ہے،اسلام کی تعلیمات پوری دنیا کیلئے ہیں ،کسی ایک خطہ یا وطن کیلئے نہیں، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان نے مذاکراتی عمل میں نمایاں کردار ادا کیا ہے،ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان یمن میں سعودی عرب کے امن کیلئے اقدامات کی مکمل تائید کرتا ہے، اس حوالے سے کویت اور عمان کا کردار بہت اہم ہے ، پاکستان نے روز اول سے سعودی عرب کی طرف سے یمن کے مسئلہ کے سیاسی حل اور کویت و عمان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے ،

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر تعاون کیلئے تیار ہے تاہم سعودی عرب کی سلامتی و استحکام کو کسی بھی قسم کا خطرہ قبول نہیں کیا جا سکتا، سعودی عرب مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد کا مرکز ہے ، مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کی جا سکتی،حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب پر حملے قابل مذمت اور افسوسناک ہیں، عالمی برادری کو ان حملوں کے خلاف غور و فکر کرنا چاہیے ، ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کا بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے، توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کا کوئی ایک واقعہ بھی نہیں ہوا ہے،

انہوں نے کہاکہ عورت مارچ میں توہین مذہب یا توہین ناموس رسالتؐ کے بینرز یا نعروں کے حوالے سے تحقیقات کیلئے کہا ہے، بغیر شواہد کسی پر بھی توہین مذہب یا توہین رسالتؐ کے مقدمہ کے اندراج کیخلاف ہیں، عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مقدمہ درج کرنے کا حکم دے ،عورت مارچ کے منتظمین کے پاس صفائی دینے کا مکمل اختیار ہے،اگر عدالت یا پولیس نے متحدہ علما بورڈ سے اس پر رائے مانگی تو قرآن و سنت اور شریعت اسلامیہ کے احکام کے مطابق رائے دیں گے۔