ملتان۔ 07 دسمبر (اے پی پی):بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں "پائیدار جامع جمہوریت کے لیے قانون میں عصری مسائل”کے موضوع پر گیلانی لاء کالج کے زیر اہتمام پہلی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے جبکہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ریٹائرڈ) محمد قاسم خان، ڈسٹرکٹ و سیشن ججز، رجسٹرار ہائی کورٹ ملتان بینچ کے علاوہ معززین اور عمائدین کی بڑی تعداد نے کانفرنس میں شرکت کی۔
کانفرنس میں دنیا بھر سے قانونی ماہرین، اسکالرز اور معززین کے اجتماع کا مشاہدہ کیا گیا،جس سے خیالات اور بصیرت کے متحرک تبادلے کو فروغ ملا۔ اس بین الاقوامی کانفرنس کو شعور فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ اویئرنس (SFEA)، اسلامک ریسرچ سینٹر (IRC) بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (IRI) کا تعاون حاصل تھا۔ مہمان خصوصی جسٹس محمد امیر بھٹی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو برقرار رکھنے اور ملک کی ترقی میں شمولیت کو یقینی بنانے میں قانونی برادری کا بڑا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں محض قانونی ادارہ نہیں بلکہ انصاف کی فراہمی کا اہم ذریعہ بھی ہیں جس کے ذریعے کامیاب معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پر ڈاکٹر سمزہ فاطمہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) محمد قاسم خان نے کہا کہ دور حاضر میں کارپوریٹ تجارت کی خاص اہمیت ہے اور اس سلسلے میں انسانی حقوق کی فراہمی انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اصلاح کے لیے امن کی بحالی اور برداشت کی بہت اہمیت ہے۔ وائس چانسلر بہاءالدین زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی (ستارہ/ تمغہ امتیاز) نے عصری قانونی مسائل پر بات چیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی تشکیل کے لیے ویمن امپاورمنٹ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے زکریا یونیورسٹی میں گیلانی لاء کالج میں شعبہ قانون کی تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر گیلانی لا ءکالج کی کوششوں کو سراہا۔
ہیڈ آف سکول آف ریلیجن اینڈ فلسفہ، منہاج یونیورسٹی، لاہور ڈاکٹر ہرمن روبورگ نے کہا کہ کامیابی کے لئے قرآن کی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کر نی چاہیے،کانفرنس کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر سمزہ فاطمہ، پرنسپل گیلانی لاء کالج نے گیلانی لاء کالج کے قیام اور قانون کی تعلیم کی فراہمی میں کالج کے کردار پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں انھوں نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بھی بیان کئے۔ ڈاکٹر سمزا فاطمہ نے کہا کہ تقریب کا مقصد ایک پائیدار اور جامع جمہوریت کے حصول میں عصری قانونی مسائل کو تلاش کرنا ہے۔
ڈائریکٹر اسلامک ریسرچ سینٹر ذکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے شرکاء اور معززین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں مزید ایسی کانفرنسوں کا انعقاد کیا جاتا رہے گا۔ کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمٰن، ڈائریکٹر سکول آف لاء، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد، کانفرنس کے اہم آرگنائزر اور گیلانی لاء کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد بلال، پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، سابق وائس چانسلر بہاءالدین زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر حیات محمد اعوان، ڈین فیکلٹی آف کامرس بزنس اینڈ بینکنگ اینڈ فائنانس پروفیسر ڈاکٹر محمد شوکت ملک، ڈین فیکلٹی آف سائنس پروفیسر ڈاکٹر فیض محمد, رئیس نعمان، ڈاکٹر نورین، جاوید احمد، ڈاکٹر سی ای او شعور فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن اینڈ اویئرنس (SFEA) راجہ شعیب اکبر، پروفیسر ڈاکٹر فرخ ارسلان صدیقی، ڈاکٹر محمد عثمان سلیم، ڈاکٹر امتیاز وڑائچ، پروفیسر سلیم شیخ، زکریا یونیورسٹی کے شعبہ جات کے چیئرمین اور ڈینز، اساتذہ اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس کے اختتام پر قانونی شعبے میں شاندار خدمات پر جسٹس (ر) محمد ظفر یاسین اور جسٹس (ر) خالد علوی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا اور قانون کے فروغ کیلئے انکی اعلٰی خدمات کو سراہا گیا۔ کانفرنس کے اہم شرکاء اور مینجمنٹ ٹیم کے اراکان میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں جو ایک فکری طور پر حوصلہ افزا اور کامیاب کانفرنس کی علامت ہے۔ بعد ازاں گیلانی لاء کالج میں مختلف سیشنز کے دوران شرکا نے اپنے مقالے پڑھے اور خیالات اور معلومات کا تبادلہ کیا گیا۔ عصری مسائل مبنی اس پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں ہونے والی بات چیت اور خیالات کے تبادلے سے توقع کی جاتی ہے کہ قانونی ماہرین اور عمائدین ملکی اور عالمی سطح پر قانونی سوچ اور عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔