چین اور نوروان کے صدور کی تعلقات بحال کرنے کے بعد پہلی بار بات چیت ،چینی صدر کااستقبالیہ تقریب کا اہتمام

120
Presidents of China and Norway
Presidents of China and Norway

بیجنگ۔25مارچ (اے پی پی):چین کے صدر شی جن پنگ اور نوروان کے صدر ڈیوڈ آدیانگ نے پیر کو بیجنگ میں بات چیت کی۔ صدر شی جن پنگ نے بات چیت سے قبل گریٹ ہال آف دی پیپل میں صدر ڈیوڈ اڈیانگ کے لیے ایک استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا جو چین کے سرکاری دورہ پر ہیں۔ چینی خبر رساں ادارے” شنہوا "کے مطابق صدر شی نے کہا کہ ناورو کا جنوری میں ون چائنا اصول پر عمل کرنے اور چین کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا سیاسی فیصلہ ایک ایسا اقدام ہے جو تاریخ اور زمانے کے رجحان کے مطابق ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ خلوص پر مبنی باہمی دوستی اور تعاون سے دونوں ممالک کا مستقبل روشن ہو گا۔

صدر شی نے کہا کہ چین-ناورو تعلقات نے تاریخ میں ایک نیا باب کھولا ہے اور چین ناورو کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے بہتر مستقبل کی تشکیل اور دونوں عوام کو مزید فوائد پہنچانے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ناورو کو چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی دستاویز پر دستخط کرنے پر خوش آمدید کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ناورو کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں عملی تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے اور ناورو کو اس کی آزاد اور پائیدار ترقی کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

چینی صدر نے کہا کہ چین ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ تمام ممالک، بڑے یا چھوٹے، مضبوط یا کمزور، امیر یا غریب، بین الاقوامی برادری کے مساوی رکن ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین ہمیشہ سے ترقی پذیر دنیا کا رکن رہا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کا ووٹ ہمیشہ ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چین-ناورو تعلقات باہمی احترام، مساوات، باہمی فائدے اور باہمی تعاون پر مبنی ہیں،صدر شی نے کہا کہ چین قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے تحفظ اور آزادانہ طور پر اس کے قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں ناورو کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین ناورو کے ساتھ تمام سطحوں اور تمام شعبوں میں تبادلوں اور بات چیت کو مضبوط بنانے، باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کو بڑھانے اور دو طرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے تیار ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان تعلیم، ثقافت، صحت، نوجوانوں اور دیگر شعبوں میں تبادلوں کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ چین ناورو کے مزید نوجوانوں کو چین میں تعلیم حاصل کرنے کا خیرمقدم کرتا ہےاور جنوب کے فریم ورک کے اندر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ناورو کو مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔چین ناورو کے ساتھ کثیرالجہتی شعبوں جیسے کہ اقوام متحدہ اور بحرالکاہل کے جزائر فورم میں رابطے اور تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے،چینی صدر نے کہاکہ مشترکہ طور پر ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کرتا ہے جس سے سب کو فائدہ پہنچے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ ہو۔

صدر ڈیوڈآدیانگ نے کہا کہ چین کے سرکاری دورے کے لیے مدعو کیا جانا اور چین کی طویل تاریخ، شاندار ثقافت اور متحرک ترقی کا تجربہ کرنا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ کچھ عرصہ قبل ناورو نے ون چائنا اصول کو تسلیم کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی بنیاد پر چین کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا جو کہ ناورو چین تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناورو تمام ممالک کے درمیان برابری کے لیے چین کے عزم کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ مسلسل تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناورو سفارتی تعلقات کی بحالی کو باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو بڑھانے، اہلکاروں کے تبادلے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو آسان بنانے، چین کے تجربے سے سیکھنے اور ایک نتیجہ خیز اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو فروغ دینے کو ایک اہم موقع کے طور پر لے گا۔

آدیانگ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی جانب سے پیش کیے جانے والے عالمی اقدامات کا سلسلہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔صدر آدیانگ نے کہا کہ ناورو مشترکہ بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں فعال طور پر حصہ لینے، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کو نافذ کرنے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔ بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، عالمی ترقیاتی اقدام، اقتصادی ترقی اور زراعت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی دستاویزات پر دستخط کی تقریب کا مشاہدہ کیا۔