چین۔پاکستان اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ کو موجودہ دور حکومت میں مکمل کیا جائے گا، وفاقی وزیر مواصلات کا شاہرائوں کے مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پرخطاب

49

اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا ہے کہ چین۔پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک)کے مغربی روٹ کا آغاز موجودہ حکومت نے بلوچستان سے کیا اور اس کو حقیقت بنا دیا ہے، سی پیک کے مغربی روٹ کوموجودہ دور حکومت میں مکمل کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کوئٹہ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس کو دوہرا کرنے، ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس اور زیارت موڑ۔کیچ۔ ہرنائی۔سنجاوی روڈ کی تعمیرکے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے ان منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور افتتاح کیا۔

مراد سعید نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں میں 1100 کلومیٹر طویل سڑکوں کی منصوبہ بندی کی گئی جبکہ موجودہ حکومت کے اڑھائی سال کے دوران 3300 کلومیٹر طویل شاہراہوں کے منصوبوں کی نہ صرف منصوبہ بندی کی گئی بلکہ ان پر کام بھی شروع ہوا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سی پیک کے مغربی روٹ کو حقیقت بنا دیا ہے اور اس روٹ کو موجودہ دور حکومت میں مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ژوب۔

خضدارمنصوبے پر کام کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان۔ژوب شاہراہ کے منصوبے کی منظوری ہوچکی ہے اور اس پر کام کاجلد آغاز کردیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ بسیمہ۔خضدار اور ہوشاب۔آواران منصوبے پر بھی کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 796 کلومیٹر چمن۔کوئٹہ۔کراچی شاہراہ کو دوہرا کرنے کا کام اسی سال شروع کردیاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کی تعمیر و توسیع سے نہ صرف بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں معاشی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا بلکہ سی پیک کے ذریعے پورے خطے میں معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔ اس موقع پر چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن(ر) محمد خرم آغا نے منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس کو دوہرا کرنے کا منصوبہ کوئٹہ شہر میں ٹر یفک نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔اس کی لمبائی 22.7 کلو میٹر ہے اور کنٹریکٹ کی لاگت 3938 ملین روپے سے زائد ہے۔ سال 21-2020 میں اس منصوبے کے لئے 1500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔دو اضافی لین پر مشتمل اس سڑک کی چوڑائی 7.3 میٹر ہو گی۔ہموار علاقہ میں رفتار کی حد 100 کلو میٹر فی گھنٹہ جبکہ پہاڑی علاقہ میں 80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی۔

اس منصوبے پر 2 سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔ کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس کو دوہرا کرنے سے کوئٹہ شہر کے اندر ٹریفک کے بہاؤ میں آسانی ہوگی اور بھاری ٹریفک شہر میں داخل ہوئے بغیر اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگی۔اسی طرح ڈیرہ مراد جمالی کی تعمیر سے حادثات کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور شہر میں ٹریفک کے رش سے نجات ملے گی۔ مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

اسی طرح ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس کی لمبائی 11 کلو میٹر سے زائد ہوگی۔ سڑ ک کی چوڑائی 7.3 میٹرجبکہ دونوں طرف 3 میٹر چوڑا شولڈر بھی ہوگا۔اس بائی پاس میں 31 کلورٹس اور ایک پل تعمیر کیا جائے گا جس پر 1456 ملین روپے سے زائد لاگت کا تخمینہ ہے اور اسے 18ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔اس وقت ڈیرہ مراد جمالی (N-65) کے مقام پر اوسطاً 6342 گاڑیاں روزانہ گزرتی ہیں اور بائی پاس کی تعمیر سے ٹریفک کا بوجھ کم ہوگا۔چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن (ر) محمد خرم آغا نے بتایا کہ زیارت موڑ۔کچ۔ ہرنائی۔سنجاوی روڈ کی تعمیر کا منصوبہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔162 کلومیٹر سے زائد اس منصوبے کو دو پیکجز میں مکمل کیا جائے گا، جس میں موجودہ سڑک کی بحالی اور اس کوچوڑا کرنا شامل ہے۔ اس منصوبے کے پی سی ون کی لاگت 8379 ملین روپے سے زائد ہے۔

اس سڑک کی تعمیر کے دوران 12پل اور 415 کلورٹس بھی تعمیر کئے جائیں گے۔ اس سڑک کی تعمیر سے اس علاقے میں معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ ملے گاجبکہ 8611 کے قریب لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔اس منصوبے کو دوسال میں مکمل کیا جائے گا۔