اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین کی قیادت نے پاکستان کی معیشت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے جو کہ درست سمت میں گامزن ہے، چینی قیادت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے خواہاں ہے، چین کے حالیہ دورے سے پاکستان اورچین کے تعلقات کو ایک نئی جہت ملی ہے،
پاکستان اور چین نے سٹریٹجک شراکت داری کی سمت کا تعین کرلیاہے اورسی پیک سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعلقات کو آگے لے کرچل رہے ہیں، افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے سب متفق ہیں، حالات خراب ہوئے تو امریکہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،
قومی تشخص اورحکومتی اقدامات کو یکجاکرکے ہی ترقی کی رفتار بڑھائی جاسکتی ہے، کورونا کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا، کسی کو خوش کرنے کی بجائے اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، کورونا کے بعد پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار سابق سفیروں اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات اور نشریات چوہدری فوادحسین ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیراعظم کے معاونین خصوصی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے، درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے مسلسل اجلاس کررہے ہیں، تذویراتی سمت کے حوالے سے ہم کلیئر ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وباء کا بہترین حکمت عملی سے مقابلہ کیا، کورونا کے بعد ہماری معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، لاک ڈائون نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کسی کو خوش کرنے کے بجائے اصلاحات کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہر ملک نے اپنی آمدنی بڑھانے کیلئے یکسوئی سے محنت کی، پوری دنیا میں لاک ڈائون سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوئی ہے، چین نے کورونا پر بہترین انداز میں قابو پایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ سے ملاقات کا مقصد آپ کی آراء لینا ہے، آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کا چین کا حالیہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا، ہماری معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور چینی قیادت نے اس پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان عوام کوامدادکی فراہمی عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ہر کوئی افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے متفق ہے اور اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو امریکہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اپنے حالیہ دورہ چین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میَں نے بیجنگ کا کامیاب دورہ کیا جو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تعلقات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن سے دو سال قبل بشکیک میں ملاقات ہوئی،
ملاقات کے دوران صدر پیوٹن نے کہا کہ روس میں اسلاموفوبیا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا ،2019 میں کورونا آیا اور چین میں لاک ڈائون لگ گیا، لاک ڈائون کے بعد چینی صدر سے معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چین میں 400 وزراء کی سطح کے لوگوں کا احتساب کیا گیا، احتساب کرنے پر چینی صدر کی شہرت میں اضافہ ہوا، چین میں فیصلہ ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد ہوتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے انفراسٹرکچر بنا کر ہماری مدد کی ہے،
ملک میں اشیا ءکی قیمتیں یکساں ہونی چاہئیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ کورونا وباء کے دو سال بعد ملاقات کی، ان دو طرفہ ملاقاتوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو مزید تقویت بخشی،
انہوں نے سی پیک منصوبوں پر سست رفتار کام کے تاثر کو مکمل طور پر رد کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان کے بارے میں کہا کہ اس معاملے پر عالمی برادری کا اتفاق رائے ہے، یورپ اور افغانستان کی تمام پڑوسی ریاستوں نے وہاں انسانی بحران سے بچنے پر اتفاق کیا اور انہوں نے افغانوں کے اثاثوں کو بحال کرنے پر زور دیا ہے، امریکہ نے بھی صورتحال کو سمجھا ہے، سب کا اتفاق ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ افغانستان انتشار کا شکار نہ ہو۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد فیصلہ سازی کے حوالے سے مسائل سامنے آئے۔ انہوں نے اس حوالے سے سندھ اور دیگر صوبوں میں گندم کی قیمتوں میں فرق کا حوالہ دیا۔
چینی حکومت کے کام کاج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ لیا گیا تو اس پر عمل درآمد کیا گیا لیکن پاکستان میں ان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں تمام رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران،
چینی ہجوم نے پاکستانی دستے کی گرمجوشی سے حوصلہ افزائی کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کتنے گہرے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا نے دنیا کو تباہ کردیا ہے، اٹلی، سپین اور برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک نے مکمل لاک ڈاؤن کیا جس پر ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا،
سمارٹ لاک ڈاؤن کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، جرمنی اور فرانس میں لوگ لاک ڈاؤن کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات اور نشریات چوہدری فوادحسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے نئے منصوبوں کا آغاز ہوگیا ہے، سی پیک پر ورکنگ گروپ پہلے 7 تھے جو اب 11 ہوگئے ہیں، سی پیک پر کام سست روی کا شکار نہیں ہوا، نئی ٹرانشمیشن لائن اور سڑکیں بنائی گئی ہیں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کوآگے لیکر چلیں گے، افغانستان کو معاشی بحران سے بچانے کے لئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر چین اور پاکستان میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، مارچ میں ایک بار پھر چین کا دورہ کروں گا، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین اور پاکستان کے موقف میں یکسوئی پائی جاتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کے دورہ میں سی پیک پر تعطل دور کردیا گیا، چینی تھنک ٹینکس کے ساتھ ملاقات مثبت رہی اور چین کے دورہ میں سی پیک پر تعطل کا تاثر دور کردیا گیا ہے