ریاض۔23اکتوبر (اے پی پی):خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی نے کہا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ جلد کیا جائے گا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے چین کے شہر گوانگزو میں اقتصادی وتجارتی تعاون کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور جی سی سی ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر حتمی دستخط کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان آزاد تجارت کا معاہدہ تمام شعبوں خصوصا اقتصادی و تجارتی سرمایہ کاری کے شعبوں میں خلیجی، چینی تعلقات کے استحکام کا اہم سرچشمہ ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ معاہدے سے فریقین کے درمیان تجارتی لین دین اور ایک دوسرے سے فائدہ اٹھانے کے مواقع بڑھیں گے جس سے چین اور خلیج کے عوام اور ممالک کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چین اور جی سی سی ممالک کے درمیان آزاد تجارت معاہدے کی شروعات 6 جولائی 2004 کو اقتصادی تعاون کے بنیادی معاہدے سے ہوئی،اب تک تکنیکی امور پر مذاکرات کے10ادوار ہوچکے ہیں۔ ایس پی اے کے مطابق چین خلیجی تعاون کونسل میں شامل ممالک کے وزرائے اقتصاد و تجارت نے مذاکرات کے اختتام پر 26 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
فریقین نے بیلٹ اینڈ روڈ انشیٹو اور جی سی سی میں شامل ہر ملک کے نیشنل وژن کے تناظر میں باہمی تعاون جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ تجارت، سرمایہ کاری، صنعت اور ترقی یافتہ ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں مشترکہ اہداف حاصل کرنے کے لیے تعاون مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
تجارت کے فروغ اوراس کا حجم بڑھانے کے لیے تمام رکاوٹیں دور کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ فریقین کے درمیان جلد آزاد تجارت کے معاہدے تک رسائی کا عزم ظاہر کیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ سرمایہ کاری و صنعت کے فروغ اور تجارت کے لیے انرجی کی مستحکم سپلائی اہمیت رکھتی ہے۔
فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین اور جی سی سی ممالک کے درمیان خام تیل، قدرتی گیس اور تیل مصنوعات کے مسلسل کاروبار کی حوصلہ افزائی ،اس کے تحفظ کے لیے درکار اقدامات اورعالمی تیل منڈی میں استحکام کے لیے کوشاں رہیں گے۔
مصنوعی ذہانت، جی 5، جی 6 اور سمارٹ سٹیز کے قیام اور فروغ میں تعاون کیا جائے گا۔گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی انیشیٹو کے تحت ماحولیاتی ذمہ داریاں پوری کرنے پر کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اعلامیے میں ریلوے لائن، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، شاہراہوں، توانائی، لاجسٹک زونز، بجلی، رابطہ جات اور پانی وغیرہ کےشعبوں کی صورت میں بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے پر زور دیا گیا۔