اسلام آباد۔24مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بدھ کو احساس گورننس آبزرویٹری کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی ۔ گورننس آبزرویٹری کا اجراء جون2020 میں احساس گورننس اور دیانت داری پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی نگرانی کیلئے کیا گیا تھا، جسے نومبر 2019 میں کابینہ نے منظوری دی تھی ۔
گورننس آبزرویٹری کا مقصد گورننس سسٹم اور ان چاروں عملدرآمدی اداروں کے طریقہ کاروں کا جائزہ لینا اور ان کو بہتر بنانا ہے جو احساس پروگرام کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ اس کا مقصد ایسا نظام تشکیل دینا ہے جو بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کرے اور کارکردگی، شفافیت اور نتاءج کیلئے احتساب کو فروغ دے اور قواعد کی تعمیل کرے ۔
اجلاس میں احساس کے چاروں عملررآمدی اداروں بشمول بی آئی ایس پی پی پی اے ایف، پاکستان بیت المال، ٹی وی او، سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن اور احساس ڈیلوری یونٹ کے عہدیداران نے شرکت کی ۔اجلاس کے بعد پریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ آج گورننس آبزرویٹری کے فریم ورک میں ایک نیامیٹرک شامل کیا گیا ہے ۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ کسی بھی احساس عملدرآمدی ادارے کو اپنے بجٹ پر پوسٹ فیکٹو منظوری حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
آبزرویٹری کے تحت، احساس گورننس اور دیانت داری میٹرکس کا جائزہ لینے کیلئے نیم سالانہ جائزہ لیا جاتا ہے جس میں بورڈ کی کارکردگی، مالی کنٹرول، رسک اور کمپلائنس اور کاروباری کاموں میں توجہ دی جاتی ہے ۔ ان کیٹگریوں میں متعدد اشاریے معلوم کئے جاتے ہیں ۔گورننس آبزرویٹری بورڈ اجلاسوں کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ بورڈ اجلاسوں کو قانونی تقاضوں کے مطابق منعقد کیا جاتا ہے ۔
اس میں نوٹیفائیڈ بورڈ کمیٹیوں کے اجلاسوں کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے جو پالیسی میں نمایاں ہونے کے مطابق لازمی ہیں ۔ مالی کنٹرول اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈیٹ بہت اہم ہیں ۔ اس مقصد کیلئے آڈٹ سے متعلق متعدد اشاریے موجود ہیں جو آڈٹ کو یقینی بناتے ہیں اور رپورٹس بورڈ کو پیش کی جاتی ہیں ۔ اگر رسک کے خاتمے کے مناسب نظام موجود ہوں تو گورننس آبزرویٹری اداراتی رسک اور ٹریکس پر بھی نظر رکھتا ہے ۔ اس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کے استعمال سے متعلق رسک بالخصوص ڈیٹا گورننس شامل ہیں ۔
مزید برآں ، آبزرویٹری کاروباری کارروائیوں کے طریقہ کاروں کی سرگرمی کی نگرانی بھی کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان اداروں کے کام کیلئے ایچ آر کی موثر پالیسیوں کی ضرورت ہے ۔
گورننس آبزرویٹری بالخصوص مندرجہ ذیل اشاریوں سے باخبر رہتی ہے: گزشتہ 12ماہ میں بورڈ کے مطلوبہ اجلاس، گزشتہ سال سرکولیٹ کئے جانے والے بورڈ کمیٹی کے اجلاس کے منٹس، گزشتہ مالی سال میں بورڈ کو پیش کی جانے والی انٹرنل آڈٹ رپورٹ، گزشتہ مالی سال میں بورڈ کو پیش کی جانے والی اے جی پی آڈٹ رپورٹ، بورڈ کو پیش کردہ آئندہ مالی سال کیلئے رسک پر مبنی انٹرنل آڈٹ پلان، گزشتہ سہ ماہی میں بورڈ کو پیش کی جانے والی بدعنوانی کی رپورٹ، گزشتہ 12ماہ میں دھوکہ دہی و بدعنوانی کے معاملات اور انکا حل، بورڈ کی جانب سے منظور شدہ مفاد کے تصادم کی پالیسی ، گزشتہ 12ماہ میں حل کئے جانے والے کیسس، تازہ ترین رسک رجسٹر،بشمول بورڈ میں جمع کرانے کا ثبوت، بورڈ کی جانب سے منظور کردہ آئی ٹی سکیورٹی پالیسی، گزشتہ سال کا آئی ٹی آڈٹ، بورڈ سے منظورشدہ وسل بلوئنگ پالیسی، گزشتہ 12 میں رپورٹ کئے گئے کیس اور انکا حل، بورڈ سے منظور شدہ ملازمین کے کنڈکٹ قوانین، گزشتہ 12ماہ میں ہراسگی کے رپورٹ کئے گئے کیس اور ان کا حل اور بورڈ سے منظور شدہ پروکیورمنٹ مینول ۔