اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو ایک شریف النفس، سنجیدہ اور مدبر سیاستدان تھے، اپنا نکتہ نظر کھل کر بیان کیا کرتے تھے، وہ تمام عمر پیپلزپارٹی کے ساتھ وابستہ رہے۔
پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں ڈاکٹر سکندر میندھرو کے تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو کے انتقال سے ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے، پیشے کے لحاظ سے وہ میڈیکل ڈاکٹر تھے، انہوں نے 45 سال ضلع بدین میں غریبوں کی خدمت کی۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو ایک شریف النفس سیاسی رہنما تھے، انہوں نے صوبائی اسمبلی کے رکن اور صوبائی وزیر کی حیثیت کے لئے ملک اور صوبے کے لئے نمایاں خدمات سر انجام دیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو جیسے سیاستدان کسی بھی پارٹی کا اثاثہ ہوتے ہیں، انہوں نے ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا لیکن ہوا کے رخ پر اپنی سیاسی وابستگی تبدیل نہیں کی۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا کہ وہ ایک منفرد شخصیت اور دھیمے لہجے میں بات کرنے کے عادی تھے، عوامی خدمت ان کا جذبہ تھا،
آج کل کی سیاسی دنیا میں سکندر میندھرو جیسے سیاستدان کم کم ملتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ حق کا پرچم سربلند کئے رکھا، وہ پارٹی کا ایک عظیم اثاثہ تھے، پیپلزپارٹی، بدین اور سندھ کے عوام ایک عظیم شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو انتہائی نفیس اور شریف النفس انسان تھے، انہوں نے ہمیشہ غریب عوام کی بات کی، اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو شرافت کا مجسمہ تھے، شائستہ انداز میں گفتگو کیا کرتے تھے،
وہ ایک محبت کرنے والی شخصیت تھے، اپنے کردار، گفتار اور اعمال کی وجہ سے ہم انہیں ایک فرشتہ صف انسان تصور کرتے ہیں، ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں تازہ رہیں گی۔ سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور اپنی پارٹی اور اپنی طرف سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، پہلی مرتبہ میری ان سے 2016ء میں ملاقات ہوئی تھی،
وہ ایک انتہائی نفیس انسان تھے، اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے رکن تھے، وہ باقاعدگی سے اجلاسوں میں شرکت کرتے تھے، انہیں ہم نے ایک مدبر اور زیرک انسان پایا، وہ سیاسی وقار کی حامل شخصیت تھے، وہ جن خوبیوں کے مالک تھے وہ اب مفقود ہوتی جا رہی ہیں،
انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور پیپلزپارٹی کے ساتھ ہی ساری زندگی وابستہ رہے، سینیٹ میں ہم نے حاصل بزنجو، مشاہد اللہ خان اور عثمان کاکڑ کو پہلے کھویا اور اب یہ ایک عظیم ہستی ہم سے بچھڑ گئی ہے، اللہ تعالیٰ ڈاکٹر سکندر میندھرو کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو ایک عظیم شخصیت اور نفیس انسان تھے۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ بحیثیت انسان اور بحیثیت سیاستدان وہ ہمارے لئے ایک مثال ہیں، ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو بے پناہ اوصاف کے مالک تھے، وہ انتہائی منکسر المزاج شخصیت تھے، انہوں نے بدین جیسے پسماندہ علاقے کی ترقی اور عوام کی خدمت کے لئے بہت کام کیا، ان کی وفات پیپلزپارٹی کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اپنی زندگی میں ڈاکٹر سکندر میندھرو نے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچایا،
میرا ان کے ساتھ پچاس سال پرانا تعلق ہے، ان کی وفات پاکستان پیپلزپارٹی اور میرے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ہے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے، ان کی زندگی انسانیت کی خدمت میں گزری۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو آج ہم میں نہیں رہے لیکن ان کی یادیں، کردار اور پیار ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔
سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ ایوان بالا ایک نفیس انسان سے محروم ہو گیا ہے، وہ ٹھنڈے مزاج کی حامل شخصیت تھے اور ہمیشہ شائستہ انداز میں گفتگو کرتے۔ ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ ڈاکٹر سکندر میندھرو شفیق اور ملنسار انسان تھے، ان کے چہرے پر ہم نے ہمیشہ مسکراہٹ دیکھی، انہوں نے تحمل اور بردباری سے اپنا وقت گزارا، وہ نظریاتی سیاست کے علمبردار تھے۔
سینیٹر سیمی ایزدی، سینیٹر مولانا عبدالغفور ، سینیٹر سردار شفیق ترین، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر رخسانہ زبیری، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر نسیمہ احسان، سینیٹر فدا محمد اور سینیٹر پیر صابر شاہ نے بھی سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندھرو کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی ایوان میں قانون سازی سمیت دیگر امور پر بھرپور شرکت کو سراہا۔