ڈسکہ الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ نہیں کیا، عثمان ڈار

46
وفاقی دارالحکومت میں لوگوں کے ایک بڑے اجتماع کو دیکھ کر اپوزیشن جماعتوں کی بے چینی بڑھ گئی ہے،معاون خصوصی برائے امور نوجواناں عثمان ڈار

اسلام آباد۔25فروری (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ڈسکہ الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن نے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) نے 23 پولنگ سٹیشنوں پر اعتراض کیا تھا، ہم بھی 23 پولنگ سٹیشنوں پر ری پول کے لئے تیار تھے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی امیدوار سیدہ نوشین افتخار نے الیکشن کی رات درخواست دی جس میں انہوں نے 23 پولنگ سٹیشنوں کے حوالے سے اعتراض اٹھایا، اس کے علاوہ باقی 337 پولنگ سٹیشنوں کے حوالے سے ان کو کوئی اعتراض نہیں تھا، ریٹرننگ آفیسر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان 23 پولنگ سٹیشنوں میں سے بھی 6 پولنگ سٹیشنوں کے نتائج ٹھیک ہیں جبکہ 14 پولنگ سٹیشنوں کے نتائج پر شک و شبہات ہیں کہ ان کے نتائج ٹمپرڈ کئے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے جن 23 پولنگ سٹیشنوں کے حوالے سے اعتراض اٹھایا تھا ہم ان 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کرانے کے لئے بھی تیار تھے۔

انہوں نے کہاکہ جس دن این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب ہو رہا تھا اسی دن وزیر آباد میں پنجاب انتظامیہ، آئی جی پنجاب اور ان کی پولیس، وہی چیف سیکرٹری اور دیگر انتظامیہ الیکشن کے حوالے سے اپنے فرائض ادا کر رہی تھی، مسلم لیگ (ن) کو وزیر آباد میں کوئی تحفظات نہیں ہیں، وہاں الیکشن صاف و شفاف ہوا لیکن ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے پنجاب انتظامیہ کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کی رات تقریباً ایک بجے کے قریب تمام ٹی وی چینلز پر یہ خبر دکھائی جا رہی تھی کہ مسلم لیگ (ن) نے ڈیڑھ لاکھ اور پی ٹی آئی نے سوا لاکھ ووٹ حاصل کئے اور مسلم لیگ (ن) یہ الیکشن جیت گئی ہے، یہ غلط خبریں مسلم لیگ (ن) کا پراپیگنڈہ سیل نے پھیلائی تھیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے مختلف رہنمائوں کا بیانیہ بھی مختلف ہے، مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما کہتے ہیں کہ پولنگ سٹیشنوں پر امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے فوج تعینات ہونی چاہیے جبکہ ان کی لیڈر مریم نواز کہتی ہیں کہ پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ این اے 75 ڈسکہ کے الیکشن میں بھی رینجرز تعینات تھی اور وزیرآباد میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں بھی رینجرز تعینات تھی، جہاں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہوتے ہیں وہاں الیکشن بالکل ٹھیک ہوتا ہے اور جہاں پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوں وہاں (ن) لیگ دھاندلی کا واویلہ کرتی ہے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنا قانونی حق استعمال کرے گی اور الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کرے گی، اس کے بعد سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ ہمیں قبول ہو گا، اگر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تو ہم پورے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے ایم پی ایز نے پارٹی کی بنیاد پر ووٹ دیئے، آج پنجاب میں ہمارے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں، قومی اسمبلی میں میں جتنے پی ٹی آئی کے ووٹ ہیں عبدالحفیظ شیخ وہ پورے ووٹ لیں گے۔