ڈنمارک کی تیز مصالحوں کے باعث جنوبی کوریا ئی نوڈلز کی فروخت پر پابندی عائد

177

کوپن ہیگ۔14جون (اے پی پی):ڈنمارک نے تیز مصالحوں کے باعث جنوبی کوریا ئی کمپنی کے نوڈلز کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ڈی ڈبلیو کے مطابق ڈنمارک کی ویٹرنری اینڈ فوڈ ایڈمنسٹریشن نے انسٹنٹ نوڈلز بنانے والی جنوبی کوریا کی سام ینگ فوڈز نامی کمپنی کے تین برانڈز کے ملک میں فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے ۔

حکام نے متنبہ کیا ہے کہ ان نوڈلز میں مصالحے اتنےتیز ہیں کہ ان کی وجہ سے جسم میں شدید زہر پھیل سکتا ہے۔ سام ینگ فوڈز نامی کمپنی جنوبی کوریا کی سب سے بڑی فوڈ کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کی مصنوعات دنیا بھر میں فروخت کی جاتی ہیں۔ جن نوڈلز پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں بلڈک سام یانگ تھری ایکس سپائسی اینڈ ہاٹ چکن، بلڈک سام یانگ ٹو ایکس سپائسی اینڈ ہاٹ چکن اور بلڈک سام یانگ ہاٹ چکن سٹیو شامل ہیں۔ ڈنمارک کی ویٹرنری اینڈ فوڈ ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ ان مصنوعات میں کیپسیاسن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

کیپسیاسن مرچ میں پایا جانے والا وہ فعال جزو اور کیمیائی مرکب ہے، جسے کھانے کے بعد جلن محسوس ہونے لگتی ہے۔ یہ مادہ نیورو ٹاکسک یعنی اعصاب کے لیے نقصان دہ اور زہریلا بھی ہو سکتا ہے اور انسانی صحت کے لیے خطرے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ڈنمارک کی فوڈ ایجنسی نے کہا کہ انتہائی تیز مصالحوں والی نوڈلز فروخت نہیں کی جانی چاہییں کیونکہ ان سے صارفین بالخصوص بچوں کو شدید زہر خورانی کا خطرہ ہے۔

فوڈ ایجنسی نے بیان میں کہاکہ ان مصنوعات میں کیپسیاسن کی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ یہ صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ بیان میں ڈنمارک کے شہریوں پر زور دیا گیاکہ اگر آپ کے پاس یہ پروڈکٹس ہیں، تو انہیں ضائع کردیں یا انہیں ان سٹورزکو واپس کر دیں جہاں سے وہ خریدی گئی تھیں۔ ڈینش فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے اہلکار ہینرک ڈمنڈ نیلسن نے کہا کہ ان مصنوعات سے بچوں اور کمزور صحت والے بالغ افراد حتیٰ کہ بزرگ شہریوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ والدین ایسی نوڈلز کی انتہائی اقسام سے آگاہ ہو ں اور ان سے پرہیز کریں اور کروائیں۔سامیانگ کی مصنوعات دنیا بھر میں کافی مقبول ہیں۔کمپنی نے کہا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس کی مصنوعات کو بہت زیادہ مصالحے دار قرار دے کر ان پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ کمپنی نے مزید کہا کہ اس پیش رفت سے اسے اپنے لیے بیرون ملک منڈیوں کے ضابطوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔