ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ودیگرکانیوٹریشن پروگرام کے آگاہی و مشاورتی سیمینار سے خطاب

87

کوئٹہ۔ 23 دسمبر (اے پی پی) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے محکمہ صحت حکومت بلوچستان کے نیوٹریشن پروگرام کے آگاہی و مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور سماجی ترقی کی نمود کے لئے لوگوں پر انویسٹ کرنے سے ہم مجموعی شرح نمود میں بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں، جب کہ غذائی قلت کے شکار ماو¿ں اور بچوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے بلوچستان نیوٹریشن پروگرام بہترین انداز میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کے نتیجے میں پیچیدگیاں پاکستان کے مستقبل کے لئے مہلک ہیں اور اس کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے پہلے قومی خطاب و بعد از کئی مرتبہ غذائی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پست قامت بچوں کا تذکرہ بارہا کیا ہے، اس سنگین مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے قومی سطح پر غذائی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ غذائی قلت کے نتیجے بچوں میں ذہنی اور جسمانی نشوونما صحیح طور پر نہیں ہو پاتی جس سے وہ معاشرے کے کارگر افرادی قوت ثابت نہیں ہوسکتے۔ جبکہ صوبوں کو نیوٹریشن کی مد میں تعاون کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ بچوں کی تربیت ان کی غذائی ضروریات کا خیال اور ان کی ذہنی نشوونما کے لیے ماں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے، شعور و آگاہی کی کمی کی وجہ سے وہ میسر متوازن غذا کو استعمال میں نہیں لا پاتے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں اسی صورت کم ہو سکیں گی کہ جب مشترکہ کوششوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ اور مرکزی حکومت غذائی قلت کے حوالے سے نہایت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صوبائی وزیر صحت میر نصیب اللہ مری نے بلوچستان نیوٹریشن پروگرام کے آگاہی ومشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوٹریشن ایمرجنسی کے لاگو ہونے اور صوبائی کابینہ کے اجلاس میں نیوٹریشن پروگرام کی خدمات کو صوبے کے دوردراز اضلاع تک بڑھانے کا پختہ عزم کے تناظر میں نیوڑیشن ڈائریکٹوریٹ کے قیام کا اعلان کیا تاکہ اس اہم سنگین مسئلے کے حوالے سے پالیسی سازی اور عملی اقدامات کو یکجا کیا جاسکے جس سے غذائیت ماں اور بچے کی مجموعی صحت کے حوالے سے بہترین نتائج حاصل ہو سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سنگین مسئلے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں اور اس پروگرام کے ترویج کو صوبے کے دیگر اضلاع میں فلفور بڑھانا ہو گا ، صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ملکی و بین الاقوامی ڈونر ایجنسیز، وفاقی حکومت اور تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی تکنیکی و مالی تعاون ہمہ وقت درکار رہی گی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ غذائی کمی بچوں کے جسمانی و ذہنی صحت پر براہ راست یا بلاواسطہ اثر انداز ہوتی ہے۔ قومی غذائی سروے 2011ءکے مطابق بلوچستان کے 52فیصدبچے بونے پن یعنی قد کے چھوٹے رہ جانے کا شکار، 40 فیصد بچوں کا وزن اپنی عمر کے حساب سے کم ،48.9 فیصدماو¿ں میں خون کی کمی پائی گئی ہے جبکہ57 فیصد بچوں میں خون کی کمی موجود ہے، جبکہ16.1فیصد بچے انتہائی لاغر پن کا شکار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں غذائیت اور اس سے منسلک طبی پیچیدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے،دیگر صوبوں کی نسبت یہ مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کرتاجا رہا ہے۔ حالیہ خشک سالی میں بلوچستان کے تمام اضلاع یکساں طور پر متاثر ہیں صوبے کی حدود کی وسعت، غربت، شعور و آگاہی کی کمی و دیگر منسلک مسائل اور وسائل کی کمی نے غذائیت سے منسلک طبی پیچیدگیوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور اس کے نتاج معاشی ،سماجی و مجموعی ترقی پر نہایت منفی اثرات مرتب کررہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پروگرام کو صوبے کے دیگر اضلاع میں وسعت دی جائے تاکہ ہم ملکی سطح پر مرتب کردہ اور عالمی سطح پر طے
شدہ پائیدار ترقیاتی اہداف(SDG’s)میں مثبت اشاریہ کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پروگرام مینیجر ، ڈائریکٹر نیوٹریشن وفاقی نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر بصیر خان اچکزئی نے کہا کہ وفاقی وزارت صحت کا کردار صوبائی حکومتوں کو تکنیکی معاونت فراہم کرنا ہے اس میں وہ تمام دستیاب وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے پالیسی سازی جس میں نیشنل نیوٹریشن گائیڈ لائنز مرتب کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے حکومت بلوچستان کی جانب سے نیوٹریشن کو فوقیت دینے کی تعریف کی اور کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے ساتھ مل کر حکومت بلوچستان کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے میں ان کی بھرپور معاونت کی جائے گی۔ سیمینار سے صوبائی سیکریٹری صحت حافظ الماجد نے کہا کہ ملٹی سیکٹورل اپروچ کے تحت صوبائی نیوٹریشن ڈائریکٹریٹ کے قیام کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔ نیوٹریشن ایک اہم نوعیت کا مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، محکمہ صحت اس حوالے سے تمام دستیاب وسائل کو استعمال میں لائے گا۔ مشیر تعلیم حاجی محمدخان لہڑی،ممبران صوبائی اسمبلی وزیراعلی بلوچستان کے ترجمان بشریٰ رند، مبین خان خلجی، میر سکندر عمرانی، ملک نصیر شاہوانی، زینت شاہوانی، سابقہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی ، صوبائی سیکرٹری خوراک غلام علی بلوچ، نیوٹریشن پروگرام کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شاکر علی بلوچ، ایم این سی ایچ پروگرام بلوچستان کی صوبائی سربراہ ڈاکٹر گل سبین اعظم ، محکمہ صحت کے اعلی حکام ، ڈیویلپمنٹ پارٹنرز وہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔