ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیر صدارت کوآرڈی نیشن کمیٹی (نادرا) کا اجلاس، بنگالیوں کو جاری کئے گئے کارڈوں پر "ایلین” کے لفظ پر ناراضگی کا اظہار

101
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیر صدارت کوآرڈی نیشن کمیٹی (نادرا) کا اجلاس، بنگالیوں کو جاری کئے گئے کارڈوں پر "ایلین" کے لفظ پر ناراضگی کا اظہار

اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں کی بنیادی ذمہ داری شہریوں تک شناخت کے بنیادی حق کی آسان رسائی کو یقینی بنانا ہےجبکہ کوآرڈینیشن کمیٹی (نادرا) نے بنگالیوں کو جاری کئے گئے کارڈوں پر "ایلین” کے لفظ پر ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی۔

ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی سربراہی میں کوآرڈینیشن کمیٹی (نادرا) کا اجلاس منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے بلاک شدہ شناخت کارڈز کے اجراء کے حوالے سے ڈسٹرکٹ بورڈز کی عدم فعالیت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ بورڈز کی تشکیل میں ردوبدل کی تجویز پیش کی۔

کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندے ہونے کے ناطے یہ ان کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے لئے "شناخت” کے بنیادی حق تک آسان رسائی کو یقینی بنائیں۔ کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کو نادرا کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے خصوصاً بلوچستان جس میں ناردا کا اب تک میگا سنٹر قائم نہیں کیا گیا۔

کمیٹی نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خواتین کے لئے نادرا سنٹرزکی تعداد میں اضافے کی ہدایات کی۔ کمیٹی نے مقامی لوگوں کی سہولت کے لیے نادرا میں مقامی افراد کی بھرتی کے حوالے سے چیئرمین نادرا کے طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو کو سراہا۔ کمیٹی نے پاکستان میں سکونت پذیر بنگالیوں کو جاری کئے جانے والے نادرا کارڈز پر لفظ "ایلین” پر ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے فوری طور پر تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی۔ کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ کارڈز پر "ایلین” کا لفظ لکھنا کارڈ کے حاملین کی توہین ہے۔

کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) معاملے کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی شناختی کارڈ کا ہونا ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی فراہمی میں قومیت اور زبان کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے بلوچستان میں نادرا کے میگا سینٹر قائم نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور نادرا کو کوئٹہ میں نادرا میگا سینٹر قیام کرنے کی ہدایات کی۔ کمیٹی نے نادرا کے 95 فیصد مراکز کا کرائے کی عمارتوں میں کام کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور اس رجحان پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا۔کمیٹی ممبران کا کہنا تھا کہ نادرا کے پاس انتہائی حساس ڈیٹا موجود ہے جس کی سیکورٹی اور حفاظت انتہائی ضروری ہے لہذا نادرا کو کرائے کی عمارتوں کے بجائے سرکاری سطح پر دفاتر بنائی جائے۔

انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ادائیگی کا ایک مناسب طریقہ کار وضع کرنے پر بھی زور دیا تاکہ وہ نادرا کی خدمات کے لیے آسانی سے ادائیگی کرسکیں۔چیئرمین نادرا محمد طارق ملک نے کمیٹی ممبران کو شناختی کارڈوں، سیکسیشن سرٹیفکیٹس اور اسلحہ لائسنسوں کے اجراہ سے متعلق طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ملک کے کل 157 اضلاع کی 543 تحصیلوں میں سے 510 تحصیلوں میں نادرا سنٹر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جون 2022 تک ملک کی ہر تحصیلوں میں نادرا سنٹر کے قیام کا ہدف پورا کر لیا جائے گا۔چیئرمین نادرا نے بتایا کہ بیرونی ملک قائم 13 ایمبیسیز میں نادرا دفتر قائم کئے گئے ہے اور ان کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے۔اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی گل داد خان، محمد عالمگیر خان، سردار محمد اسرار ترین نے شرکت کی ۔اجلاس مین نادرا اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔