اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات ملک کا اہم ترین ایجنڈاہے اس کو ہر قیمت پر آگے بڑھائیں گے، حکومتی اخراجات میں سادگی اور کفایت شعاری لائیں گے، سٹیشنری، ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز سمیت بعض ضروری اشیاء پر ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھا جائے گا، قومی سلامتی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، حکومت قومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائے گی، اقتصادی مسائل کے حل، معیشت کی ترقی اور معاشی استحکام کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے، تمام شراکت داروں کو ملکر ملکی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف، مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، عبدالعلیم خان، خالد مگسی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بجٹ کے حوالے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور تجاویز دیں، خواتین اراکین کا بھی میں خصوصی طور پر مشکور ہوں جنہوں نے خواتین کی بہبود اور ترقی کیلئے اچھی تجاویز پیش کیں، ہم معاشی تجزیہ نگاروں اور چیمبرز آف کامرس کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے بجٹ کے اچھے اقدامات کی ستائش کی اور اس حوالے سے اپنی تجاویز اور سفارشات دی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے ملکی بنیادوں پر اصلاحات کا پروگرام مرتب کیا گیا ہے جس کے تحت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھا رہے ہیں، اس کے بعض نکات ہم نے بجٹ تقریر میں بھی پیش کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 13 فیصد تک بڑھایا جائے گا، سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات کے عمل پر عملدرآمد ہو گا، نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور حکومت کی خصوصی توجہ ہے اور اس حوالے سے عملی اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات پر عملدرآمد ہو رہا ہے، بجلی کی کمپنیوں کے بورڈز میں آزاد ممبروں کے تقرر کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے، پی آئی اے کی نجکاری کا عمل آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نجی شعبے کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے، ہدف پر مبنی سماجی تحفظ کے نظام کو فروغ دیا جا رہا ہے جس میں بجٹ کے علاوہ سبسڈیز کا خاتمہ کیا جائے گا، حکومت ٹیکسوں کے وسیع البنیاد کا نظام چاہتی ہے اور اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات پر عملدرآمد ہو رہا ہے جس کے حوالے سے تمام شراکت داروں کو پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سینیٹ کے اراکین نے بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اس حوالے سے اہم تجاویز پیش کیں، اس حوالے سے ہم سلیم مانڈوی والا اور اراکین سینیٹ کے مشکور ہیں، مفاد عامہ کی خاطر حکومت سینیٹ کی اہم تجاویز پر عملدرآمد کرے گی، نان فائلرز کی سم بلاک کرنے اور ان کے بیرون ممالک سفر پر پابندی سے قبل ان کو ذاتی سماعت کا موقع دیا جائے گا۔
دفعہ 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے حوالے سے تجویز کو بھی منظور کیا گیا ہے اور شریک حیات زیر کفالت ہونے کی صورت میں اس کی تشریح کی جائے گی، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر ڈیفالٹ سرچارج کائبور کا 3 فیصد ہو گا، انکم ٹیکس ریٹرن تاخیر سے فائل کرنے والوں پر جرمانوں کے حوالے سے تجویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے، ہائبرڈ الیکٹرک وہیکلز کیلئے ٹیکس کی موجودہ شرح کو برقرار رکھا گیا ہے، برآمد کنندگان کیلئے لوکل سپلائی کو زیرو ریٹڈ کیا جائے گا، اپیلٹ ٹربیونلز کی مدت میں 31 دسمبر 2024 تک توسیع دی جائے گی، سیلز ٹیکس کی دفعہ 25 میں بہتری لائی جائے گی۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے خیراتی ہسپتالوں، سٹنٹس اور پروفیسروں کیلئے ری بیٹ کی سہولت کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت، تعلیم اور صحت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور بجٹ میں ان شعبوں کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ کیلئے کوشش کی گئی ہے، اراکین نے جو تجاویز دی ہیں ان میں خیراتی ہسپتالوں پر ٹیکس میں رعایت کو برقرار رکھا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے محصولات کی وصولیوں میں ایف بی آر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی کوششوں سے ٹیکس محصولات میں 30 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم شہباز شریف ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کے عمل کی خود نگرانی کر رہے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کیلئے 7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ٹیکس پالیسی اور ایڈمنسٹریشن کو علیحدہ کیا جا رہا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس نظام کو فعال بنایا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ تاجروں اور دکانداروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا بہت ضروری ہے، بجٹ میں ایسے اقدامات کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس میں ٹیکس کے دائرہ کار کو توسیع دی جا سکے، نان فائلرز کیلئے بھی ٹیکسوں کی شرح میں بھاری اضافہ کیا جا رہاہے۔ یکم جولائی سے تادیبی اقدامات پر عملدرآمد کا آغاز ہو گا جو دکاندار ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہوتے ان کیخلاف سخت کا رروائی ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت مالی خسارے کو کم کرنے اور وسائل میں اضافے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے، پنشن کے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اسی طرح وفاقی حکومت کے حجم کو کم کیا جائے گا۔ سرکاری خریداریوں کے نظام میں بہتری لائی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات اور وژن کے مطابق اداروں میں سادگی اور کفایت شعاری کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔وزارتوں کو بند، ضم یا صوبوں کو منتقل کرنے کے حوالے سے تجاویز وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے اور وزیراعظم خود اس حوالے سے اعلان کرینگے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی استحکام اور وسائل میں اضافے کیلئے صوبوں کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے، ہم صوبوں کے ساتھ ملکر وسائل میں اضافہ کے حوالے سے کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری مسلح افواج ملک کے دفاع اور اندرونی و بیرونی سازشوں اور خطرات کیخلاف کھڑی ہے، ہمیں اپنی مسلح افواج کی قربانیوں پر فخر ہے، قومی سلامتی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، حکومت قومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائے گی اور اس ضمن میں کسی مشکل کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا، حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد میں سنجیدہ ہے، چینی ماہرین اور کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس حوالے سے ضروری اقدامات کئے جائیں گے تاکہ کوئی پاک چین دوستی کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین، سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر دوست ممالک سے سرمایہ کاری میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ اس حوالے سے مستقبل قریب میں اچھی خبریں آئیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کا اگلا پروگرام پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ اراکین کو یقین دلاتے ہیں کہ مہنگائی میں کمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح گزشتہ سال 38 فیصد کی سطح سے کم ہو کر 11.8 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے، اشیائے خوراک کی مہنگائی 2.4 فیصد رہی اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی آئے گی۔ ا
نہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صنعتی شعبوں کی ترقی کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں۔ پالیسی ریٹ اور صنعتی شعبے کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صنعتی شعبہ ترقی کرے گا، سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں جاری منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے اور 81 فیصد وسائل جاری منصوبوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، اس مقصد کیلئے 350 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بجٹ کے دوران پارلیمنٹ ہائوس کے ملازمین اور ریڈیو پاکستان، پاکستان ٹیلی ویژن اور اے پی پی کے پارلیمنٹ ہائوس میں بجٹ کے دوران ڈیوٹی دینے والے عملہ کیلئے 3 بنیادی تنخواہوں کے برابر اعزازیے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، نائب وزیراعظم، کابینہ کے اراکین، وزیر مملکت برائے خزانہ اور اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کے مشکور ہیں جنہوں نے بجٹ کے عمل میں احسن انداز میں حصہ لیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی مسائل کے حل، معیشت کی ترقی اور معاشی استحکام کیلئے قومی اتفاق رائے ضروری ہے، ہم سب کو مل کر ملکی مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔