اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):سمندر پار پاکستانیوں، ملک میں مقیم ان کے اہلخانہ، رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے تارکین وطن کو ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی سروس کی فراہمی کے انقلابی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سمندر پار پاکستانیوں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں اور وراثتی ملکیتی حقوق محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ جائیداد کے انتقال کے معاملات آسان ہوں گے جبکہ مختلف ممالک میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے اس اقدام پر حکومت سے بھرپور اظہار تشکر کیا ہے۔
واشنگٹن میں مقیم پاکستانی صلاح الدین کے اسلام آباد میں مقیم بھائی علائوالدین نے ”اے پی پی” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی سروس فراہم کرنے کا اقدام انقلابی نوعیت کا ہے اس سے سمندر پاکستانیوں اور ان کے عزیز و اقارب کو جائیداد کی منتقلی کے حوالہ سے بہت آسانی حاصل ہو گی۔
انہوں نے اس حوالہ سے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو ترسیلات زر ہمارا بھائی امریکہ سے پاکستان بھجواتا رہا اس کے ذریعے ہم نے ان کے نام سے ایک پلاٹ خریدا اور جب بھائی نے ضرورت پڑنے پر اس پلاٹ کو فروخت کرنے کا ارادہ کیا تو پاور آف اٹارنی بھجوانے اور تصدیق کے عمل میں پیچیدگی کے باعث تین ماہ لگ گئے، اس دوران پلاٹ کی قیمت گر گئی اور طے شدہ سودے سے کم قیمت پر پلاٹ فروخت کرنا پڑا،
اسی طرح والد کی وفات کے بعد وراثتی جائیداد کے انتقال کے لئے اسے پاکستان آنا پڑا جس پر وراثتی حصے کی قیمت سے بھی زیادہ خرچ اٹھانا پڑا لہٰذا موجودہ حکومت کا اس سلسلہ میں اقدام خوش آئند ہے اور اس سے سمندر پار پاکستانیوں کے وطن میں مقیم عزیز و اقارب کو بہت سہولت حاصل ہو جائے گی۔ لندن کے پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد عظیم کے سرگودہا میں مقیم والد عبدالحمید نے بتایا کہ حکومت کا یہ فیصلہ بہت اچھا ہے اور تارکین وطن نے اس اقدام پر سکھ کا سانس لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تارکین وطن کو پاور آف اٹارنی کے لئے سفارتخانے یا قونصل خانے بھی جانا نہیں پڑے گا اور آن لائن پاور آف اٹارنی کے حصول کے لئے کسی بھی وقت آن لائن درخواست دی جا سکے گی۔ عرفان علی نامی پاکستانی شہری نے ٹویٹر پر اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی ایک بہت مفید اقدام ہے، خاص طور پر جب آپ روس جیسے ملک میں رہتے ہوں، جہاں ایک منزل سے دوسری منزل کی مسافت 5 ہزار سے 8ہزار کلومیٹر ہو وہاں جب یہ سہولت تارکین وطن کو میسر آئے گی ان کا وقت اور پیسہ بچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس اقدام پر وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمیں خوش کر دیا ہے، امید ہے کہ باقی ملکوں میں بھی یہ سہولت جلد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے وقت اور پیسے کی بھی بچت ہو گی۔ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک پراپرٹی ڈیلرچوہدری عبدالقیوم، آصف علی اور امجد علی کا کہنا ہے کہ یہ اچھا قدم ہے،
وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی سروس کا افتتاح کرکے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد اور بیرون ملک مقیم رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کاروں کے دل جیت لئے ہیں اور ان سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے پاکستان میں سمندر پار پاکستانیوں کی املاک بھی زیادہ محفوظ ہو گئی ہیں اور جعلی پاور آف اٹارنی کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بہت سے ایسے واقعات سامنے آئے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پراپرٹیز کو جعلی اٹارنی پر فروخت کر دیا گیا اب نادرا سے پاور آف اٹارنی کی تصدیق ممکن ہو گی۔
اس ضمن میں چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ نادراکی بدولت اب سمندر پار پاکستانی پاور آف اٹارنی آن لائن حاصل کر سکیں گے، جدت آمیز سروس کی بدولت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے بے پناہ آسانی پیدا ہو جائے گی۔ اس سے پہلے انہیں پاور آف اٹارنی کے حصول کے لئے طویل سفر طے کر کے متعلقہ ملک کے سفارت خانے یا قونصلیٹ جانا پڑتا تھا ۔ نادرا نے وزارت خارجہ کے اشتراک سے اس سلسلے میں آن لائن نظام متعارف کرا دیا ہے۔ درخواست گزار آن لائن پاور آف اٹارنی کے اجراء کی درخواست جمع کرا سکیں گے۔
چئیرمین نادرا نے کہا کہ عوامی خدمات کی فراہمی کو آسان سے آسان تر بنا رہے ہیں۔ ہر سال 73 ہزار سے زائد سمندرپار پاکستانیوں کو پاور آف اٹارنی کے حصول کے لئے ذاتی طور پر اپنے متعلقہ ملک کے پاکستانی مشن یا سفارت خانوں میں جانا پڑتا تھا۔ ابتدائی طور پریہ آن لائن سروس بیرون ملک پاکستان کے 10 مشنوں میں شروع کی گئی ہے جلد تمام دیگر مشن میں بھی یہ سہولت فراہم کر دی جائے گی۔
طارق ملک نے کہا کہ آزمائشی مرحلے کے 10 مشنوں میں امریکہ میں واشنگٹن ڈی سی، نیویارک، شکاگو، ہوسٹن اور لاس اینجلس جبکہ برطانیہ میں لندن، برمنگھم، مانچسٹر، گلاسکو اور بریڈفورڈ میں پاکستان کے مشن شامل ہیں۔ نادرا کی بنائی ہوئی پاور آف اٹارنی تصدیق کی اس جدت آمیز سہولت میں پاک آئی ڈی آن لائن کی جدید ترین بائیو میٹرک تصدیق کی سہولیات کو استعمال کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کو کاغذ پر اپنے اور دو گواہوں کے انگوٹھے کے نشانات لگا کر انہیں سکین کرنا ہوگا۔ اور پھر اپ لوڈ کرنا ہو گا جن کی تصدیق نادرا کے ڈیٹابیس سے کی جائے گی۔
بائیو میٹرک تصدیق کے بعد نادرا کی جانب سے وڈیو انٹرویو ماڈیول کا انتظام کیا گیا ہے، متعلقہ پاکستانی مشن کے قونصلرآفیسر اس درخواست دہندہ اور گواہان کا انٹرویو کریں گے اور پاور آف اٹارنی جاری کرنے کے لئے ان کی رضامندی حاصل کریں گے۔
طارق ملک کا مزید کہنا تھا کہ اس سروس میں سکین شدہ دستاویزات اور تصویریں اپ لوڈ کرنے کی سہولت بھی شامل ہے، پاکستانی مشن کے قونصلر آفیسر نادرا کے ڈیٹا کی روشنی میں فراہم کی گئی معلومات کا موازنہ کر کے ان کی تصدیق بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خصوصیات عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیار ”ای۔ کے وائی سی” کے عین مطابق ہیں۔