ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم ارتقائی مرحلے سے گزر رہا ہے، یہ نہ صرف آفات کے بعد رسپانس کیلئے اقدامات کرے گا بلکہ ان سے نمٹنے کیلئے ضروری تیاری و بر وقت اقدامات یقینی بنائے گا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کا سیمینار سے خطاب

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کا سیمینار سے خطاب

اسلام آباد۔9اکتوبر (اے پی پی):نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم اس وقت ایک ارتقائی مرحلے سے سے گزر رہا ہے جو کہ نہ صرف آفات کے بعد رسپانس کے لیے اقدامات کرے گا بلکہ آفات سے پہلے ان سے نمٹنے کے لیے بھی ضروری تیاری اور بر وقت اقدامات کو یقینی بنائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام نسٹ یونیورسٹی، اسلام آباد میں قومی یوم استقامت پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار کا مقصد پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے لیے قومی تیاری، آفات کے خطرے میں کمی اور استقامت کے مواقع پیدا کرنا اور اس حوالے سے در پیش چیلنجز کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا تھا۔ تقریب کے ابتدائی سیشن میں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت تیاری کے قومی وژن پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم اس وقت ایک ارتقائی مرحلے سے سے گزر رہا ہے جو کہ نہ صرف آفات کے بعد رسپانس کے لیے اقدامات کرے گا بلکہ آفات سے پہلے ان سے نمٹنے کے لیے بھی ضروری تیاری اور بر وقت اقدامات کو یقینی بنائے گا۔

انہوں نے شرکاء کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جدید نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے قیام کے بارے میں آگاہ کیا جس کا افتتاح 5 اکتوبر 2023 کو وزیر اعظم نے کیا تھا۔ انہوں نے نیشنل کامن آپریٹنگ پیکچر (این سی او پی) پر روشنی ڈالی ،جو پاکستان کے لیے خطرے کی تشخیص، قبل از وقت وارننگ کے نظام اور تیاری کی حکمت عملی کو مضبوط کرے گی۔انہوں نے صلاحیتی دائرہ کار کے بارے تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ این ای او سی سیٹلائیٹ کی مدد اور دستیاب سافٹ وئیر بمشول آرٹیفیشل انٹیلجنس کو استعمال کرتے ہوئے آفات سے نمٹنے کی تیاری اور رسپانس میں اہم کردار ادا کرے گاجس سے نہ صرف آفات کے خطرات میں کمی ممکن ہو گی بلکہ قبل از وقت آفات کے بارے میں آگاہی بھی ممکن ہو سکے گی۔

سیمینار کو دو سیشنز میں تقسیم کیا گیا تھا جن کا عنوان بالترتیب ”آرکائیوڈ ریفلیکشنز – پاک ایکسپوژرز ٹو ڈیزاسٹرز” اور ”انٹیسپیٹری ایکشن،گلوبل ایکسپیکٹیشن،ری ایکٹو اپروچ”تھا۔ پہلے سیشن میں ماضی کی آفات سے حاصل تجربات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں پاکستان کی طرف سے اپنائے گئے بہترین لائحہ عمل پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ دوسرے سیشن میں مستقبل میں آفات کے خطرات کے حوالے سے منظرناموں اور آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے پیشگی اقدامات اور فعال نقطہ نظر کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پہلے سیشن کے مہمان خصوصی سابق ائیر چیف مارشل سہیل عمان تھے، جنہوں نے آفات سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر استحکام کو بڑھانے کے لیے این ڈی ایم اے اور اس کے معاون اداروں کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے آفات کے خطرے میں کمی کو ترقیاتی منصوبہ بندی اور پالیسیوں کے ساتھ منسلک کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ پہلے سیشن میں سابق چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد بطورمہمان خصوصی شریک ہوئے جنہوں نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کے بعد ریلیف اور بحالی کے کاموں کی قیادت کرنے کے اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ دوسرے سیشن کے مہمان خصوصی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات سمیع خان تھے جنہوں نے ملک میں قدرتی آفات سے نمٹنے کی سرگرمیوں کو مربوط انداز میں جاری رکھنے اور تمام متعلقہ اداروں کو سہولت فراہم کرنے میں این ڈی ایم اے کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے پائیدار ترقی کے کلیدی اصول کے طور پر آفات کے خطرے میں کمی اور آفات کے حوالے سے استحکام پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دوسرے سیشن میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عمر محمود حیات، سابق چیئرمین این ڈی ایم اے مہمان تھے جنہوں نے ملک میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے لیے اصولوں کو نافذ کرنے میں این ڈی ایم اے کی کامیابیوں اور چیلنجز پر روشنی ڈالی۔

سیمینار میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر کے خصوصی سیکریٹری مسعود الرحمان، ڈاکٹر نصیر ،سیکٹری ریسکیو سروس پنجاب، بلال انور، سی ای او، این ڈی آر ایم ایف اور بین الاقوامی فلاحی تنظیموں کے سربراہان، سرکاری محکموں کے نمائندگان ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبہ کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی۔ شرکاء نے اس طرح کے سیمینار کے انعقاد کے لیے این ڈی ایم اے کے اقدام کو سراہا اور ایک محفوظ اور آفات سے محفوظ پاکستان کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔