کاشتکاروں کوبہاریہ مکئی کی کاشت فروری کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت

345
پنجاب میں مکئی 20لاکھ ایکڑ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے،زرعی ماہرین

فیصل آباد۔ 17 جنوری (اے پی پی):کاشتکاروں کوکماد، آلو، کپاس کے کھیت خالی ہونے پربہاریہ مکئی کی کاشت فروری کے آخر تک مکمل کرنے، پانی بخوبی جذب کرنے والی بھاری میرازمین کے انتخاب اور کھیت کی سطح ہموار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ بہتر کاشت کی صورت میں بمپر کراپ کاحصول ممکن ہو سکے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمود نے کاشتکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ مکئی کے بیج کے حصول کیلئے بہاریہ کاشت کوفروغ دیں کیونکہ اس موسم میں مکئی کی اقسام کے کھیت دور دور ہونے کے باعث خالص بیج حاصل کرناممکن ہو سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ بہاریہ مکئی کی کاشت اور سنبھال موسمی مکئی کی نسبت آسان ہونے کیساتھ ساتھ نفع بخش بھی ہے لہٰذا کاشتکار ابھی سے اپنے آپ کو ذہنی طور پر بہاریہ مکئی کی بوائی کیلئے تیار کر لیں اور جونہی آلوؤں، کپاس اور کماد وغیرہ کے کھیت خالی ہوں تو زمین کو اچھی طرح تیار کرکے مکئی کی فصل کو بروقت کاشت کریں۔

انہوں نے بتایاکہ اگر ڈرل یا پلانٹر کے ساتھ ہموار کھیت میں فصل کاشت کرنی ہو تو پھر 12 سے 15 کلو گرام فی ایکڑ بیج استعمال کرکے اسی وتر میں کردی جائے اور اگر وٹوں پر کاشت کرنی ہو تو پھر ٹریکٹر کے ساتھ وٹیں بناکر8سے10 کلو گرام بیج کا ایک ایک دانہ مناسب فاصلہ پر لگاکر پانی لگا دیا جائے لیکن پہلا پانی لگانے میں بڑی احتیاط کرنی چاہیے تاکہ پانی زیادہ اونچا وٹوں پر نہ چڑھ جائے ورنہ اگاؤ متاثر ہو،یا پھر یہ طریقہ اختیار کرلیا جائے کہ وٹوں کو پانی لگا کر مکئی کے بیج کا ایک ایک دانہ پانی کی ریز پر لگا دیا جائے اس طرح بیج کا اگاؤ بہترین ہوگا اور فصل سے مطلوبہ پیداوار حاصل ہوسکے گی۔انہوں نے بتایا کہ کاشتکار زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولر کریں اور زمین کی پہلی تیاری مکمل کرنے کے بعد 10سے 12 ٹن فی ایکڑ گوبر کی کھاد ڈال کر اس کو کھیت میں بکھیرنے کے بعد بجائی کیلئے راؤنی کریں اورزمین وتر آنے کے بعد سب سے پہلے سہاگہ دیا جائے تاکہ کھیت میں ڈھیلے وغیرہ نہ بنیں۔

اس کے بعد زمین کو بجائی کیلئے تیار کیا جائے لیکن تیار کرنے سے پہلے مصنوعی کھادوں فاسفورس اور پوٹاش کی پوری مقدار جبکہ نائٹروجن کھاد کی پہلی قسط جوکہ سنتھیٹک اقسام کیلئے تقریباً 6 بوری ایس ایس پی، ڈیڑھ بوری سلفیٹ آف پوٹاش اور آدھی بوری یوریا بنتی ہے جبکہ دوغلی اقسام یعنی ہائبرڈ کیلئے تقریباً ساڑھے6 بوری ایس ایس پی، 2بوری سلفیٹ آف پوٹاش اور ایک بوری یوریا بنتی ہے ڈالی جائے۔

انہوں نے بتایاکہ مکئی پیداواری صلا حیت کی وجہ سے غلّہ دار اجناس میں بڑی اہمیت کی حامل ہے جبکہ پاکستان میں رقبہ کے لحاظ سے گندم اور چاول کے بعد مکئی تیسرے نمبر پر کاشت ہونے والی فصل ہے نیز فی ایکڑ اوسط پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے۔