کاشتکاروں کو کماد کی مونڈھی فصل کےلئے فصل کی کٹائی جنوری کے آخر سے شروع کرنے کی ہدایت

128
Agriculture
Agriculture

فیصل آباد۔ 03 جنوری (اے پی پی):کاشتکاروں کو کماد کی مونڈھی فصل کےلئے فصل کی کٹائی جنوری کے آخر سے شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ گنے کی فصل کا منافع بخش پہلواس کی مونڈھی فصل کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے اس لئے مونڈھی فصل کے کھیت کے چناؤ کےلئے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ ہونا ضروری ہے تاہم کاشتکار گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کےلئے مونڈھی فصل نہ رکھیں۔ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں کماد کے زیر کاشتہ رقبہ میں سے40سے45فیصد رقبہ پرمونڈھی فصل رکھی جاتی ہے، کاشتکار کماد کی مونڈھی فصل کےلئے فصل کی کٹائی جنوری کے آخر سے شروع کر کے مارچ تک مکمل کریں کیونکہ اس وقت رکھی مونڈھی فصل سے شگوفے خوب پھوٹتے ہیں اور پودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جنوری میں عموماً رکھی گئی فصل میں سردی کی شدت سے مونڈھوں میں کشیدہ آنکھیں مرجاتی ہیں اس لئے فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں کیونکہ اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مونڈھوں میں موجود گڑوؤں کی سنڈیوں کی تلفی میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کےلئے ناغوں کو بروقت پر کریں اورناغے پرکرنے کےلئے علیحدہ نرسری لگائیں۔انہوں نے بتایاکہ مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے30 فیصد زائد کھاد ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ کمزور زمین میں سوا 5بوری یوریا، 4بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا پونے 7بوری یوریا، 10بوری سنگل سپر فاسفیٹ 18فیصد اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں ۔اسی طرح درمیانی زمین میں سوا4 بوری یوریا، اڑھائی بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا سوا 5بوری یوریا، پونے7 بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ جبکہ زرخیز زمینوں میں ساڑھے3 بوری یوریا، سوا بوری ڈی اے پی اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا 4بوری یوریا،ساڑھے 3بوری سنگل سپرفاسفیٹ اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار مارچ میں کھیت کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگادیں اور وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کا ایک تہائی حصہ جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار ڈال کرزمین میں ہل چلا ئیں۔انہوں نے کاشتکاروں سے کہا کہ کانگیاری سے متاثرہ کماد کے پودے جلا کر تلف کردیں تاکہ ستمبر کاشتہ کماد کی فصل کو مختلف بیماریوں کے حملہ سے محفو ظ رکھا جاسکے۔انہوں نے بتایاکہ چوٹی کی سڑاند کی بیماری کے حملہ کی صورت میں پتوں پر باریک سوراخ نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح فصل آہستہ آہستہ سوکھناشرو ع ہو جاتی ہے جس سے گنے کی پور یاتو بہت چھوٹی اور یا بہت پتلی رہ جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر حملہ شدت اختیارکرلے تو گنے کا اوپر کاحصہ بھورا ہو کر گلنا سڑنا شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگیاری کی بیماری سے متاثرہ گنے پتلے ہو جاتے ہیں لہٰذا اس کے تدارک کےلئے بیمار پودوں کو کاٹ کر فوری جلا دیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار متاثرہ کھیت کا مونڈھا بھی نہ رکھیں کیونکہ اس سے فصل کو نقصان پہنچ سکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار بیماریوں کے تدارک کےلئے زہروں کا استعمال محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یا افسران کی مشاورت سے کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں محکمہ زراعت کی فری ہیلپ لائن سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔