سمبڑیال۔ 11 ستمبر (اے پی پی):اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت(توسیع) سمبڑیال ڈاکٹر افتخار احمد وڑائچ نے کہا ہے کہ کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ ہرگز نہ لگائیں اور باقیات کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل درآمد کریں۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان10 ممالک میں سے ایک ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہیں، سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے ،سموگ بننے کی وجوہات میں ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں کے علاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے، دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں،دھان کے مڈھوں کو تلف کرنےکےلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں،اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پرپابندی عائد کی ہوئی ہے،دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کی صورت میں ایف آئی آر کا اندراج ،گرفتاری اور2 لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔