کام کی جگہ پر ہراسگی کی روک تھام کے لئے پر عزم ہیں،میرٹ اور شفافیت کے ذریعے شکایات کو نمٹایا جاتا ہے، ہراسگی کے موضوع کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہئے، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار

162
Fauzia Waqar
Fauzia Waqar

ناصر عباس

اسلام آباد۔19فروری (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپاہ)فوزیہ وقار نےکام کاج کی جگہوں پر ہراسگی کی روک تھام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہراسگی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے اس موضوع کو نصاب کا حصہ بنایا جانا چاہئے، فوسپاہ میں میرٹ اور شفافیت کے ذریعے شکایات کو نمٹایا جاتا ہے اور فریقین کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے، سائبر ہراسمنٹ، آن لائن ہراسمنٹ کیلئے 2016ء میں بنایا گیا ایکٹ بہترین قانون ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”اے پی پی” کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوسپا ہ کام کی جگہ پر مرد، عورت اور ٹرانس جینڈر کے ہراسگی کے معاملات پر شکایت کنندہ کو ریلیف دیتا ہے، اسلام آباد میں خواتین کی جائیداد چاہے وراثتی ہو یا خود بنائی ہو جس میں زیورات، سکیورٹی بانڈز وغیرہ بھی شامل ہیں کے تحفظ کیلئے ، 2020ء میں فوسپا ہ کو خصوصی اختیار ات دیئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ فوسپا ہ کو اپنے قیام سے اب تک 4577 شکایات موصول ہوئی ہیں، ان میں ہراسمنٹ کی 3692 شکایات اور جائیداد سے متعلق 885 شکایات شامل ہیں، 2024ء میں فوسپا ہ میں درج ہونے والی شکایات میں سے 90 فیصد نمٹا دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ 2025ء میں 115 کیسز ابھی تک درج کئے گئے ہیں، ہراسگی کا قانون سب کیلئے ہے، خواتین اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاتی ہیں، خواتین کو ہراسگی اور جائیداد سے محرومی کے معاملہ پر اپنی آواز اٹھا کر اپنا حق حاصل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہراسگی کا قانون بہترین، مؤثر اور فعال ہے۔ پاکستان پینل کوڈ کے تحت ہراسگی فوجداری جرم ہے، یہ قانون معاشرے کی اقدار اور بندشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا تاہم اس میں بعض خامیوں کو 2024ء میں ترمیم کرکے دور کیا گیا ہے اور اس کے دائرہ کار کو وسعت دی گئی ہے۔

صنف کی تفریق کو قانونی دائرہ کار میں لایا گیا۔ پروسیجرل بہتری کیلئے ہم ترامیم پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جائیداد سے متعلق خواتین کے مسائل کے حل کے لئے یہ بہترین قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہراسگی اور اس سے متعلق قوانین کے بارے میں آگاہی ہونا بہت ضروری ہے۔

ماضی میں گھور نےسمیت جن چیزوں کو معمول کی بات سمجھا جاتا تھا اب ان کو ہراسگی سمجھا جاتا ہے۔تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو ہراسگی کے بارے میں آگاہی دینی چاہئے اور اس موضوع کو نصاب میں شامل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی مہم کے سلسلہ میں مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ پی ٹی اے نے فوسپاہ کا ہراسگی سے متعلق پیغام کروڑوں صارفین تک پہنچایا جس کو عوام نے بہت سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا، ریڈیو، ٹیلی ویژن، سوشل میڈیا سمیت سرکاری و نجی اداروں اور تعلیمی اداروں میں آگاہی پیدا کی گئی ہے جس کے نتیجہ میں فوسپاہ کو موصول ہونے والی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں فوسپا ہ کے 6 دفاتر ہیں، تمام صوبوں میں فوسپاہ کے دفاتر ہیں۔کوئٹہ میں ابھی محتسب دفتر نے کام شروع کیا ہے۔ملتان میں بھی سب آفس قائم کیا گیا ہے۔اس کا مقصد ہراسگی کا شکار ہونےو الوں کو ان کی دہلیز پر فوری اور سستا انصاف فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوسپاہ میں درج کرائی گئی شکایات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تو اسی طرح شکایات کو نمٹانے میں بھی تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوسپاہ وفاقی دارالحکومت میں خواتین کی جائیداد سے محرومی یا ملک بھر میں ہراسگی کے معاملات کو نمٹاتا ہے۔ متاثرین فوسپا ہ ہیلپ لائن نمبر 03444367367 پر کال کرکے یا فوسپا ہ کی ویب سائٹ www.fospah.gov.pk پر بھی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔

فوسپا ہ میں فریقین کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہےاور شکایات کو میرٹ اور شفافیت سے نمٹایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوسپاہ کی ٹیم تجربہ کار اور مضبوط ہے جو معاملہ کی حساسیت کو سمجھتی ہے۔ ان مقدمات کو آسان اور سادہ طریقہ سے نمٹایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جائیداد کی شکایات کے ازالہ کیلئے تنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تاکہ فریقین کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سائبر ہراسمنٹ، آن لائن ہراسمنٹ کیلئے 2016ء میں بنایا گیا پیکا ایکٹ بہترین قانون ہے، الیکٹرانک کرائم کی شکایت کی صورت میں ایف آئی اے سے رابطہ کرتے ہیں۔