وزیراعظم نے 35.5 ارب روپے کی لاگت کے شاندار گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کا افتتاح کردیا

کراچی ۔10دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو کراچی کے غربی اور وسطی اضلاع کے 135,000 مسافروں کو روزانہ جدید ترین جدید ترین سفری سہولیات کے حامل 35.5 ارب روپے کی لاگت کے شاندار گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کا افتتاح کردیا ۔ ‏ 21 کلومیٹر طویل گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کوری ڈور پر 22 اسٹیشنز، ٹکٹنگ رومز، برقی زینے اور سیڑھیاں موجود ہیں جبکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی کیلئے بیک اپ جنریٹرزکی سہولت موجود ہو گی۔ اس منصوبے کو وفاقی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے سندھ انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے تعمیر کروایا ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم عمران خان نے کراچی کو ملک کی ترقی کا محور قرارد یا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی خوشحال ہوتا ہے تو پورا پاکستان خوشحال ہوتا ہے، ملک کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہیں،کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت وعدوں پر عمل جاری ہے، بنڈل آئی لینڈ سے سندھ کو فائدہ ہوگا، عوامی مفاد کے منصوبوں میں ایک دوسرے سے تعاون اور مل کر چلنے سے سب کو فائدہ ہوگا، موجودہ حکومت نے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے وہ کام کیے جو ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں کیے جاتے۔

وزیراعظم عمران خان نے منصوبہ کی تکمیل پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہر شہر کے لیے جدید ٹرانسپورٹ ضروری ہوتی ہے ، کراچی پاکستان کی ترقی کا محور ہے، کراچی خوشحال ہوتا ہے تو پورا پاکستان خوشحال ہوتا ہے، سب سے زیادہ ریونیو کراچی سے حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام پر توجہ نہیں دی گئی، اب گرین لائن بس سروس کے افتتاح سے جدید ٹرانسپورٹ کا نظام شروع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر تھا، اسے کھنڈر بنتے دیکھا ہے کیونکہ ماضی میں اس کے مینجمنٹ سسٹم پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے باوجود دارالحکومت تہران جدید شہر ہے کیونکہ اس کی مینجمنٹ جدید بنیاد پر استوار کی گئی ہے، وہاں پانی اور سیوریج کی جدید سہولیات دستیاب ہیں کیونکہ اس شہر کا اپنا ریونیو اکٹھا ہوتا ہے اور اسی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو بدانتظامی کے باعث مسائل کا سامنا ہے، کراچی کو بلدیاتی انتخابات کے ذریعے خودمختاری دینے کی ضرورت ہے جس طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بڑے شہروں میں میئر براہ راست منتخب ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت وعدوں پر عمل جاری ہے، کراچی میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے، کے فور منصوبہ اس لحاظ سے اہم ہے، آئندہ ماہ اس منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوگی، 2023 میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا، کینجھر جھیل سے کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم کیا جائے گا، اس منصوبہ پر بھرپور توجہ مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے وہ کام کیے جو ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں کیے جاتے، لوگوں کو ہیلتھ کارڈ کے ذریعے ہیلتھ انشورنس فراہم کی گئی ہے کیونکہ ایک بیماری کے باعث پورا گھرانہ مقروض ہو جاتا ہے اور غربت سے نیچے آ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سب خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کر دی گئی ہے، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے ہر خاندان 10 لاکھ روپے تک اپنا علاج کرا سکتا ہے، صوبہ پنجاب کے بعض اضلاع میں ہیلتھ کارڈ دے دیئے گئے ہیں جبکہ جنوری سے مارچ کے دوران پنجاب بھر میں تمام خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کر دی جائے گی، صوبہ بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر اپنے شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دینے کے لیے تیار ہیں، سندھ حکومت کو بھی اپنے صوبہ کے عوام کے مفاد میں ان کو ہیلتھ کارڈ دینے چاہئیں۔

عمران خان نے کہا کہ سندھ حکومت نے بنڈل آئی لینڈ کا این او سی دے کر واپس لے لیا، اس منصوبہ کا سب سے زیادہ فائدہ صوبہ سندھ کو ہوگا، اسے ریونیو ملے گا اور کراچی جدید شہر بنے گا، اس منصوبہ سے وفاقی حکومت کو صرف زرمبادلہ ملے گا باقی سب فائدہ سندھ کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہروں کے غیرمنظم پھیلاؤ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کے لیے منصوبہ بندی سے جدید شہر بسانا ہوں گے، اگر شہروں کا بے ہنگم پھیلاؤ جاری رہا تو زرعی زمین میں کمی سے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں راوی سٹی کا جدید منصوبہ بسایا جا رہا ہے، اس میں درخت لگائے جا رہے ہیں، ماحول کا خاص خیال رکھ رہے ہیں، لاہور اور کراچی میں آلودگی کا بڑا مسئلہ ہے، جدید شہر بسانے سے شہریوں کو جدید سہولیات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ بھی پاکستان کا حصہ ہیں، سندھ میں آٹا 250 روپے فی من مہنگا مل رہا ہے، ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے، ایک دوسرے سے تعاون اور مل کر چلیں گے تو اس سے سب کو فائدہ ہوگا۔

تقریب سے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے بھی خطاب کیا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے تختی کی نقاب کشائی کرکے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم منصوبے کا افتتاح کیا ۔‏ یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کی عوام خصوصا اہلیان کراچی کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔گرین لائن بس سروس میں مرد، خواتین اور بزرگوں کے لیے الگ دروازے مختص ہیں۔بس کے دونوں اطراف میں دروازے نصب ہیں پہلا دروازہ خواتین کے لیے ، دوسرا فیملی اور تیسرا مردوں اور لڑکوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔

ہر بس میں معذور افراد کے لیے بورڈنگ برج اور بیٹھنے کا خصوصی انتظام ہے۔ 150 مسافروں کی گنجائش کے ساتھ 18 میٹر لمبائی کی حامل80 ڈیزل ہائبرڈ اور ایئرکنڈیشنڈ بس سروس سرجانی سے میونسپل پارک تک 22 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی ۔ہر بس میں معلومات اور تشہیر کے لیے ڈیجیٹل سکرینز، سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں جبکہ بس سٹیشن پر موجود سہولیات میں ایسکیلیٹرز،لفٹ سروس شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مسافروں کی سہولت کے لیے ٹکٹ وینڈنگ مشینز بھی نصب کی گئی ہیں ،بس میں سیل فون چارجنگ پورٹ کی سہولت بھی موجود ہے اور فائر اینڈ سیفٹی ایکوپمنٹ بھی لگایا گیا ہے۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل،وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر اوروفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق ، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ ، اراکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے