کل جماعتی حریت کانفرنس نے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کی کال دےدی

116
یوم سیاہ

اسلام آباد۔26اکتوبر (اے پی پی):کل جماعتی حریت کانفرنس نے 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کی کال دےدی، دنیا بھر میں اور لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیری 27 اکتوبر (جمعہ) کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، 1947 میں اسی دن بھارتی افواج غیر قانونی طور پر سری نگر میں اتری تھی جس سے مقبوضہ کشمیر میں معصوم لوگوں پر ظلم و ستم، قبضے، محکومی اور تسلط کا باب شروع ہوا۔

ہر سال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا جاتا ہے تاکہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف احتجاج کیا جاسکے اور عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنے وعدوں کی یاد دہانی کرائی جائے جو کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کی حمایت کرتی ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق اس دن کو بھارتی غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں عوام کی طرف سے مکمل شٹر ڈائون کیا جائے گا اور آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں احتجاجی مارچ، ریلیاں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔

کشمیری عوام اور مذہب دنیا 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوج کے علاقے پر حملہ اور 5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی زیر قیادت ہندوتوا بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کی مذمت کرتی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند رہنمائوں بشمول چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان نے کہا ہے کشمیری عوام اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک جموں و کشمیر کو بھارت سے آزادی نہیں مل جاتی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں پروفیسر عبدالغنی بٹ، محمد یوسف نقاش، مولانا نثار احمد نثار، جاوید احمد میر، محمد اقبال میر، محمد خطیب اور نور محمد سمیت آزادی پسند جماعتوں نے عوام سے کل جماعتی حریت کانفرنس کی جمعہ کی کال پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔ دریں اثناءمقبوضہ کشمیر میں دیواروں، عمارتوں اور بجلی کے پولز پر پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک وہ عالمی برادری کے وعدے کے مطابق حق خود ارادیت حاصل نہیں کرلیتے۔

لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی ،آر ایس ایس حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں، بھارت مقبوضہ علاقہ میں تعلیمی نصاب میں تبدیلی اور اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مسلمان ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کررہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما مشتاق حسین گیلانی نے ”اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متفقہ قراردادوں کے باوجود کشمیر کا تنازعہ تاحال حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے اور حق خودارادیت کے مطالبے پر انہیں سزا دینے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا ہے

جب کہ 5 اگست 2019 کو اس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے کالونائزیشن کی راہ ہموار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ فیصلے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونا بھارت کو اپنی ظالمانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ نام نہاد الحاق کے معاہدے کی آڑ میں اپنی فوج سری نگر میں اتاری اور وہاں کے عوام کی مرضی کے خلاف اس پر قبضہ کرلیا۔ اس وقت سے بھارت مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہا ہے اور 1989 سے لے کر اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96,246 افراد کو شہید کیا جاچکا ہے۔