کماد کے کاشتکار جدید زرعی سفارشات پر عمل کرکے اوسط 607 کی بجائے 1500 سے 2ہزار من فی ایکڑ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں، ماہرین زراعت

Sugarcane crop
Sugarcane crop

فیصل آباد ۔ 12 جولائی (اے پی پی):کماد کے کاشتکار جدید زرعی سفارشات پر عمل کرکے اوسط 607 من فی ایکڑ کی بجائے 1500 سے 2ہزار من فی ایکڑ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں جس کیلئے انہیں پیداوار پر اثر انداز ہونے والے عوامل سے بچاؤ کیساتھ ساتھ فصل پر حملہ آور ہونیوالے کیڑوں پر بھی کنٹرول یقینی بناناہوگا۔جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے شوگر کین سپیشلسٹ نے بتایاکہ حملہ آور کیڑوں پر اگر بروقت کنٹرول کرتے ہوئے ان کا تدارک نہ کیا جائے تو یہ پیداوار میں بڑی کمی کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کماد کے ان ضرر رساں کیڑوں میں دیمک، جڑ،تنے اور چوٹی کے گڑوویں،بورر، گرداسپوری بورر، گھوڑا مکھی، سفید مکھی اور مائٹس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیمک کے حملہ سے بچاؤاور سیاہ بگ کے تدارک کیلئے کھیت کی بروقت آبپاشی کی جائے اور فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دی جائے۔انہوں نے کہا کہ بوررز کی سنڈیوں کے حملہ کے تدارک کیلئے کاشتکار ٹرائیکو گراما اور کرائی سوپرلا جیسے مفید کیڑوں کے کارڈز لگائیں جومحکمہ زراعت یا شوگر ملز کی لیبارٹریوں سے دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کماد کی فصل پرسفید مکھی کے طبعی انسداد کے لئے گنے کی اونچائی6 فٹ ہونے سے پہلے دانے دار زہر استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جوؤں کے انسداد کیلئے ضروری ہے کہ فصل کو بروقت پانی لگائیں اور کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھنے سمیت حملہ شدہ پتوں کو ضائع کر دیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید معلومات و رہنمائی اور مشاورت کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے بہاریہ کماد کو نائٹروجن کی آخری قسط فوری ڈالنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ جن کاشتکاروں نے ابھی تک کھیتوں میں نائٹروجن کھاد کی آخری قسط نہیں ڈالی وہ آئندہ 48گھنٹوں کے دوران فصل کو کھاد کی تیسری خوراک کے طور پر آخری قسط ڈال دیں تاکہ فصل کا اگاؤ بہتر ہو سکے نیز اگر کھاد دیر سے ڈالی گئی تو برسات شروع ہونے پر فصل کی بڑھوتری پھوٹ کرنے لگے گی جس سے گنے کے گرنے کا خطرہ بھی ہو سکتاہے۔انہوں نے بتا یاکہ مونڈھی فصل کو نئی فصل کی نسبت 30 فیصد زائد کھاد کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا اس ضمن میں کسی غفلت یا کوتاہی کا مظاہرہ نہ کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ اگر کماد کی فصل پر گڑوؤں کے حملے کے کوئی شواہد نظر آئیں تو ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت توسیع کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے مناسب دانے دار زہروں کا استعمال کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ زہروں کے استعمال کے بعد کھیتوں کو پانی لگانے کے مزید بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکا ر موسم برسات میں کماد کی فصل کیلئے پانی کے تناسب کا خاص خیال رکھیں کیونکہ مون سون میں زیادہ پانی کی فراہمی سے گنے کو کیڑا لگ سکتاہے جس سے جہاں کماد کی فصل کو نقصان ہو سکتا ہے وہیں کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کاسامنا بھی کرناپڑسکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ کماد کی فصل کو 16 مرتبہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا اگر موسم اور ضرورت کے مطابق کماد کی فصل کو سیراب کیا جائے تو گنے کی فی ایکڑ بہترین پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کھاد ڈالنے کے بعد آبپاشی کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے بہترین فوائد اور مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ برسات کے موسم میں پانی کے تناسب کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ان ایام میں زیادہ پانی لگنے سے گنے کو کیڑا لگنے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔