اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نےکہا ہے کہ کم عمری کی شادی نہ صرف بچیوں کی تعلیم و ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ یہ ان کے ساتھ ایک قسم کا سماجی اور ذہنی ظلم بھی ہے۔
اتوار کو اپنےایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ الجزائر، بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، عراق، اردن، ملائشیا، مراکش، نائیجیریا، سعودی عرب اور ترکیہ جیسے متعدد اسلامی ممالک میں شادی کی کم از کم قانونی عمر 18 سال مقرر کی جا چکی ہے،افسوس کہ پاکستان میں اس حوالے سے قانون سازی کافی تاخیر سے ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کے دور میں ہر نوجوان بالخصوص ہر لڑکی کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ کم از کم کالج تک تعلیم مکمل کرے،کم عمری کی شادی نہ صرف بچیوں کی تعلیم و ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ یہ ان کے ساتھ ایک قسم کا سماجی اور ذہنی ظلم بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دینی حلقوں کو چاہیے کہ وہ وقت کی تبدیلیوں اور معاشرتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے علامہ اقبال کے پیش کردہ “اجتہاد” کے اصول پر غور کریں، اجتہاد ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ شریعت کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے نئے مسائل کا حل عقل و فہم اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق تلاش کیا جائے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=604081