کراچی۔ 9 مارچ (اے پی پی) کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر معین خان نے کہا ہے کہ ٹاپ پلیئرز کے ٹیم میں موجود ہونے سے ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور اگر انفرادی طور پر کسی کھلاڑی کی کارکردگی ببت اچھی ہے تو اس سے ٹیم میں مزید حوصلہ ہوتا ہے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لئے یہ بہت اچھی بات ہے کہ شین واٹسن یہاں پاکستان میں بھی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کو یہاں نیشنل اسٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم پریکٹس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ٹیم کے جیت جانے سے اسپیشل گیم پلان نظر نہیں آتا تاہم جب ٹیم کو شکست ہوتی ہے تو اس قسم کے سوالات جنم لیتے ہیں اور کوئی بھی ٹیم جب کھیلنے آتی ہے تو مقابلے اور میچ کو جیتنے کے لئے آتی ہے، اسپیشل بلان بلکل ہیں اور کوشش ہے کہ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل دونوں بہترین کھلاڑی ہیں اور قومی ٹیم کا اثاثہ ہیں اور یہ ایسے کھلاڑی ہیں کہ کسی بھی وقت ٹیم کے لئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں جس کی بہترین مثال عمر اکمل ہیں کہ جن کو موقع ملا اور انہوں نے اپنی کارکردگی کی بنیاد پر دبئی میں کھیلے جانے والی ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کے لئے قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنائی اور مجھے یہ امید ہے کہ پی ایس ایل کے اختتام تک احمد شہزاد اتنی پرفارمنس کردے گا کہ آنے والے وقت میں وہ ٹیم میں شامل ہوں گے۔ ایک وقت تھا کہ ٹی 20 کرکٹ نہیں تھی اور ہر ملک میں لیگ بھی نہیں کھیلی جاتی تھی، آج یہ ٹی 20 اور لیگ بھی کھیلی جا رہی ہے اور قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد بہت زیادہ لیگ اور ٹی 20 کے میچز کھیل رہے ہیں اسی لئے سلیکشن کمیٹی کے ورلڈ کپ سے قبل انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیا تاکہ وہ رلڈ کپ میں اپنی بھرپور توانائی کے ساتھ ٹیم میں شامل ہوسکیں اور ظاہری بات ہے کہ ان کے آرام کرنے کے حوالے سے وہ سلیکشن کمیٹی کے ساتھ رابطے میں بھی ہوں گے اور یہ فیصلہ باہمی رضامندی سے ہی کیا گیا ہوگا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لئے کھیلنے میں میچوں کے درمیان ایک دو روز کا وقفہ مل جاتا ہے تو یہاں آرام کرنے کے لئے کافی وقت درکار ہوتا ہے اس لئے ایسا کوئی پلان نہیں ہے کہ پی ایس ایل کے باقی ماندہ میچوں کو سرفراز کو آرام کروایا جائے۔ معین خان نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لئے سرفراز احمد قومی ٹیم کے کپتان ہیں اس لئے ان کا دبئی میں ہونا ضروری ہے تاکہ وہ کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لے سکیں اور وہاں کئے جانے والے فیصلوں میں شامل بھی ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے تینوں فارمیٹ میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو آسٹریلیا کی ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کے لئے ریسٹ دیا گیا ہے اور انہیں ٹیم میں نہیں رکھا گیا تاکہ کچھ آرام کے بعد وہ ورلڈ کپ کے لئے تیار ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی اور پاکستان کی پیچز تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں اور نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ اچھی نظر آرہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہاں رنز بنیں گے اور اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی، امید ہے کہ اچھا میچ ہوگا اور جو ٹیم اسکور کرے گی وہ جیتے گی۔ معین خان نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم میں زیادہ تر کھلاڑیوں کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں کس طرح سے کرکٹ کھیلنی ہے تاہم کئی کھلاڑی ایسے بھی ہیں جنہوں نے نیشنل اسٹیڈیم اور زیادہ تماشائیوں کے سامنے کرکٹ نہیں کھیلی، بہرحال کوشش کی جائے گی کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور میچ جیتیں۔