اسلام آباد ۔ 17 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ایک قسم کا زکام ہے اور یہ تیزی سے پھیلتا ہے، کورونا کے خوف کی وجہ سے افراتفری نہیں پھیلنی چاہئے،کورونا وائرس سے گھبرانا نہیں احتیاط ضروری ہے۔ ہم نے احتیاط برتنی ہے اور ذمہ داری سے کام لینا ہے، 15 جنوری کو ہم نے فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات کرنے ہیں۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین میں جب یہ وائرس پھیلا تو ہمیں یہ معلوم تھا کہ چین سے بھی لوگ پاکستان آئیں گے، یہ وائرس ایک قسم کا زکام ہے اور یہ تیزی سے پھیلتا ہے، لیکن دوسری طرف یہ بھی اطمینان کی بات ہے کہ 97 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں ، 4 سے 5 فیصد افراد جنہیں کھانسی اور زکام کی کیفیت کا سامنا ہوتا ہے ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دنیا میں ایک لاکھ 90 ہزار افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں ، ترقی یافتہ ممالک کے ہسپتالوں میں سہولیات بھی زیادہ ہوتی ہیں لیکن اس کا تیزی سے پھیلاﺅ خطرناک ہے ، 100 میں سے 3 فیصد مریضوں کیلئے یہ خطرناک ہوتا ہے اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو زیادہ عمر رسیدہ ہوتے ہیں اور ان کے اندر قوت مدافعت کم ہوتی ہے، یا وہ سینے کی تکلیف اور دوسری کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چین سے رابطے میں ہیں، ایران میں قم شہر سے یہ وباءشروع ہوئی اور وہاں پر پاکستانی زائرین بھی متاثر ہوئے، ایران کی حکومت سے بھی ہمارا رابطہ ہے جو زائرین بلوچستان کے راستے سے واپس آ رہے تھے انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا اور ویران علاقے میں سہولیات کی فراہمی ایک مشکل کام تھا لیکن اس سلسلے میں بلوچستان کی حکومت اور پاک فوج کے انتظامات قابل ستائش ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم دنیا کی صورتحال کو بھی مسلسل دیکھ رہے ہیں، 15 فروری کے بعد سے 9 لاکھ افراد کی ایئر پورٹس پر سکریننگ کی گئی ہے، 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا، ہمیں یہ اندازہ تھا کہ یہ و باءتیزی سے پھیلے گی، پچھلے ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اور اس وقت تک 20 مریض سامنے آ چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے کورونا کی وباءپر تقریباً قابو پا لیا ہے اور اب یہ وباءدنیا میں پھیل رہی ہے لیکن چین میں کم ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کیخلاف کوئی بھی حکومت عوام کی حمایت کے بغیر نہیں لڑ سکتی، ہم نے احتیاط سے کام لینا ہے، بخار، زکام اور کھانسی کی صورت میں فوراً ٹیسٹ نہ کروائیں۔ امریکہ سمیت دنیا میں کہیں بھی اتنی بڑی تعداد میں ٹیسٹ کرانے کی صلاحیت نہیں ہے، کورونا وائرس سے گھبرانا نہیں احتیاط ضروری ہے۔ ہم نے احتیاط برتنی ہے اور ذمہ داری سے کام لینا ہے۔ بڑے اجتماعات میں جانے سے گریز کرنا ہو گا اور 40 سے زائد لوگوں کے اجتماعات میں نہیں جانا چاہئے، بند کمروں میں بھی لوگوں کی موجودگی سے وائرس پھیل سکتا ہے، ہاتھ ملانے سے یہ وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے افراد کو بھی احتیاط سے کام لینا ہو گا کیونکہ وائرس باہر سے آ رہا ہے۔ باہر سے آنے والے لوگوں کو دو ہفتے کے اندر علم ہو جائے گا کہ ان میں وائرس کی علامات ہیں کہ نہیں۔