اقوام متحدہ۔31مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا تیسرے سال میں داخل ہو گئی ہے جس کے باعث 23ممالک میں بچوں کے سکول تاحال بند ہیں جس کی وجہ سے 40کروڑ 50لاکھ بچوں کے سکولوں سے باہر رہنے کا خدشہ ہے ۔ یہ بات یونیسیف نے ’’کیا بچے واقعی سیکھ رہے ہیں؟‘‘کے عنوان سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتائی ۔
یونیسیف کی ایکزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے بیان میں کہا ہے کہ جب بچے اپنے اساتذہ اور ساتھیوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہوتے ہیں تو ان کے سیکھنے کے عمل کو نقصان پہنچتا ہے اور جب وہ بالکل بھی اپنے اساتذہ اور ساتھیوں کے ساتھ بات چیت نہیں کر پاتے ہیں تو ان کے سیکھنے کا نقصان مستقل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکھنے تک رسائی میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کا مطلب یہ ہے کہ تعلیم مساوات کی بجائے تقسیم کا عنصر بن رہی ہے، دنیا بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں ناکام رہتی ہے تو ہم سب کو تکلیف ہوتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں 42فیصد بچے سکول نہیں جا رہے ۔پنجاب میں سکول جانے والے 8سے 14سال کی عمر کے بچوں کی شرح 53فیصد، سندھ میں 35فیصد ہے۔ لائبیریا اور مغربی افریقہ سمیت دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث دوسرا سکول کھلے تو کئی بچے واپس سکول نہیں گئے اوردسمبر 2020 میں سکول دوبارہ کھنے کے بعد 43فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔
مارچ 2020اور جولائی 2021 کے درمیان جنوبی افریقہ میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد2لاکھ 50ہزار سے بڑھ کر 7لاکھ 50ہزار ہو گئی جبکہ یوگنڈا میں سکول بندش کے 2سال بعد جنوری 2022میں دوبارہ سکول کھلنے پر 10میں سے ایک بچہ واپس سکول نہیں گیا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملاوی میں 2020اور 2021کے درمیان لڑکیوں میں سیکنڈری تعلیم کی شرح کم ہو کر 48فیصد ہو گئی جبکہ کینیا میں دوبارہ سکول کھلنے کے بعد 10سے 19سال کی عمر کی 16فیصد لڑکیاں اور 8فیصد لڑکے سکول نہیں گئے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ جیسا کہ کورونا وائرس کی وبا کو تیسرا سال شروع ہوچکا ہے ،ہم معمول کی زندگی کی طرف واپسی کے متحمل نہیں ہو سکتے ، ہمیں اس سلسلے میں نیو نارمل کی ضرورت ہے، بچں کو سکولوں میں واپس بھیجنے اور انہیں اس بات کی تعلیم دینے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا پڑھ اور سیکھ رہے ہیں اور اور کیا کھو چکے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اساتذہ کے پاس تربیت اور سیکھنے کے وسائل موجود ہیں۔