کوشش ہے ٹی ٹی پی کو ٹیبل پر لایا جائے، پہلی شرط ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر خود کو آئین کے تابع کریں ،، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہوگا ا س کے ساتھ زیرو ٹالرنس ہوگی ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان

کوشش ہے ٹی ٹی پی کو ٹیبل پر لایا جائے، پہلی شرط ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر خود کو آئین کے تابع کریں ،، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہوگا ا س کے ساتھ زیرو ٹالرنس ہوگی ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان

اسلام آباد۔4جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ ٹی ٹی پی کو ٹیبل پر لایا جائے اس کے لئے پہلی شرط ہے کہ ہتھیار پھینک کر خود کو آئین کے تابع کریں ، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہوگا ا س کے ساتھ زیرو ٹالرنس ہوگی ،یکم جنوری تا 31 دسمبر 2022 تک دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کا 66 فیصد کے پی کے ، 31 فیصد بلوچستان ،سندھ میں 2 فیصد اور پنجاب میں ایک فیصد ہے ، دہشت گردی ،قومی سلامتی کمیٹی کے پلیٹ فارم سے یہ فیصلہ ہوا کہ سرحد پار سے فائرنگ کے واقعات پر کسی اور کی بجائے افغان حکومت سے بات کی جائے ۔

وہ بدھ کو اسلام آباد پولیس لائینز میں آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ سید عدیل حسین کے اہلخانہ کو شہدا پیکیج فراہمی کے لئے آیا ہوں ، یہ پیکیج شہید کے خاندان کا حق ہے ، ایک شہید قوم کا محسن ہوتا ہے ، جب شہید کا خون زمین پر گرتا ہے تو قوم کی تقدیر بدلتی اور مقدر چمکتا ہے ، اس کے احسان کا کوئی بدلہ نہیں ہے۔ کم سے کم یہ بدلہ ہے کہ شہید کے اہلخانہ کو اتنا تحفظ دیا جائے کہ وہ معاشرے میں اپنی دنیاوی ضروریات پوری کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک کروڑ روپے کا چیک ،شہید کا بیوہ کے حوالے کر دیا ہے ،

ایک کروڑ 25 لاکھ روپے ریاست مکان کے لئے فراہم کریگی اس کے علاوہ شہید کی تنخواہ بمعہ تمام الائونس بیوہ کو اسکی زندگی اور بچوں کو بالغ ہونے تک ملتی رہے گی ،بچوں کے سکول ،کالج اور یونیورسٹی کے اخراجات حکومت برداشت کر یگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے ایک ایس پی سطح کے افسر کی ذمہ داری لگائی ہے کہ وہ ہر بدھ کو پولیس میں بیٹھ کر پولیس شہدا سے رابطے کریں گے اور ان کے مسائل کو حل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب وزارت داخلہ کا قلبندان سنبھالا تو مجھے معلوم ہوا کہ شہدا کے ایک ارب 22 کروڑ روپے کی ادائیگیاں التوا کا شکار تھیں ، شہدا کے اہلخانہ کو ادائیگیاں نہیں ہوسکیں ،

یہ ایک بڑی رقم تھی لیکن وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری درخواست پر فنڈز جاری ہوئے اور شہدا فیملیز کو پوری رقم یکمشت ادا کی جاچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹین فور میں جو دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے اس میں شہید ہونے والے عدیل حسین شاہ سمیت تمام زخمیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے کیونکہ ان کی وجہ سے پورا سلام آباد دہشت گردی کی ایک بڑی کارروائی سے محفوظ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی پولیس پہلے سے بہت بہتر طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے ،اسلام آباد پولیس کے دیرینہ مطالبات جن میں تنخوائیں پنجاب پولیس کے مساوی کی جائے شامل ہے پورے کر دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت نے پولیس کا خیال رکھا ہے اس سے ہماری پولیس پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں خدمات سرانجام دے رہی ہے ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملے کا معاملہ میڈیا پر پھیلایا گیا جس کا مقصد خوف و ہراس پیدا کرنا ہے ،وہ ملزمان پر بھی گرفتار ہوچکے ہیں ان سے انوسٹی گیشن چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے 2 افسران ایک اندوہناک واقعہ میں شہید ہوئے ہیں ،ان میں سے ایک افسر نوید سیال کو جانتا ہوں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر دہشت گردی کر بڑے کیسز نمٹائے ہیں ، ہمارے تمام افسران اور جوان اسی لگن اور کممنٹ کے ساتھ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو تسلی ہونی چاہیے ، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا فیصلہ ہوا ہے ، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہے وہ دہشت گرد ہے اس میں اچھے یا برے کی تمیز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محمد شہباز شریف کی قیادت میں ہم نے پنجاب میں سی ٹی ڈی بنائی جس کی کارکردگی مثالی ہے ، ہم نے سی ٹی ڈی کا ایک ایسا ڈھانچہ تیا ر کیا جس میں ہر طرح کی سہولیات فراہم کی گئیں ، پنجاب میں سی ٹی ڈی نے اچھا کا م کیا، یکم جنوری تا 31 دسمبر 2022 تک دہشت گردی کے ہونے والے واقعات میں 66 فیصد کے پی کے ، 31 فیصد بلوچستان ،سندھ میں 2 فیصد اور پنجاب میں ایک فیصد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ تمام صوبوں کی سی ٹی ڈیز کے کردار کو موثر بنایا جائے، بلوچستان اور کے پی کے کی سی ٹی ڈیز کو تربیت بھی فراہم کی جائے ،یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ نیشنل سی ٹی ڈی کا ادارہ قائم کر کے تمام صوبائی سی ٹی ڈیز کو اس کے ساتھ منسلک کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ ٹی ٹی پی کو ٹیبل پر لایا جائے اس کے لئے پہلی شرط ہے کہ ہتھیار پھینک کر خود کو آئین کے تابع کریں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ماضی میں جو بھی آڈیو لیکس ہوئیں ہیں اس میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو بڑے خراب تھے ،ان کے کردار اور عزائم اس سے زیادہ ہیں ،ان سے قوم کو اجتناب کرنا چاہیے ، اگر کوئی آڈیو لیکس کو غلط کہے تو پھر اس کی فرانزک کرائی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائر ہونے والے 2 اعلی فوجی افسران سے متعلق وڈیو ز سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر دیکھیں اگر تردید کی ضرورت ہے تو تردید کریں اور اگر تحقیقات کرانے چاہیں تو اس طرف بڑھیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ افغانستان پر حملہ کریں گے ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ ہی فیصلہ ہوا کہ بجائے کسی اور سے بات کریں افغان حکومت سے بات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس میں 1600 جوانوں کی بھرتی کے لئے اشتہار دیا اس میں ہزاروں امیدواروں نے حصہ لیا ، جو بھی ٹیسٹ کے تمام مراحل مکمل کریں گے وہ وفاقی پولیس کا حصہ بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی وفاقی فورس ہے جب ضرورت ہوگی بلا لیں گے ،ضرورت ختم کو جائے گی تو انھیں واپس ہی بجھوانا ہے ، اب اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کی بات ختم ہو چکی ہے ۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ آئی ٹین دھماکے میں خودکش حملہ آور کی شناخت کے بارے میں بتا چکے ہیں، نیٹ ورک کے بارے میں مزید بتانا قبل ازوقت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو چلی کہ ٹی ٹی پی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، وفاقی پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکر دانیا ل ساکن صوابی ، زبیر ساکن پشاور کو گرفتار کر لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان کے نیٹ ورک زیادہ تر سوشل میڈیا پر نظر آتے ہیں، ایف آئی اے اور سائبر کرائم کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔ہم نے درخواست کی ہے کہ ان اہم کیسز میں سپیشل پراسکیوٹر مقرر کیے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ آئی ٹین دھماکے میں مزید گرفتاریوں کے معاملے پر کام ہورہا ہے ، دونوں واقعات کا آپس میں لنک ہونا ثابت نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، سٹریٹ کرائم یا کسی بھی جرم میں جو بھی شامل گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس افسران اور جوان دوران ڈیوٹی بلٹ پروف جیکٹس استعمال کریں گے اور ان کی ناکوں کے قریب بلندی پر سنائپرز بھی بیٹھائے جائیں گے ۔