اوٹاوا۔29جنوری (اے پی پی):کینیڈا کے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہاہے کہ بھارت کینیڈا کے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کررہا ہے اورمداخلت میں ملوث سب سے زیادہ فعال ممالک میں سے ایک ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جو گزشتہ روز جاری کی گئی، کہا گیا ہے کہ بھارت بعض کینیڈین سیاست دانوں کی خفیہ طور پر مالی مدد کر رہا اور رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔
کیوبیک کورٹ آف اپیل کے جج میری جوسی ہوگ کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقات نے کینیڈا کے جمہوری اداروں میں غیر ملکی مداخلت کی تحقیقات کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے اپنی مداخلت کی کوششیں سفارتی چینلز اور پراکسیز کے ذریعے کی ہیں جن کا مقصد بھارت نواز سیاسی امیدواروں کی حمایت کرنا اور کینیڈا میں سیاسی منظر نامے کی تشکیل کرنا ہے۔کمیشن نے کہا کہ بھارت کینیڈا میں مقیم غیر ملکی تارکین کو نشانہ بنانے،اپنے ریاستی بیانیے کو فروغ دینے اور ملک کے اندر انتشار پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلانے کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسی کوششیں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ عالمی سیاست میں غیر ملکی مداخلت زیادہ اہم حربہ بن چکی ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے کے دوران کینیڈا رواں سال کے آخر میں وفاقی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات 2023میں وینکوور میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کشیدہ ہوئے تھے جس میں کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایاتھا۔ جمہوری عمل میں بھارت کی مداخلت کے کینیڈا کے الزامات نے کشیدگی میں اضافہ کردیا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں اگرچہ غیر ملکی مداخلت کو باعث تشویش قراردیاگیا ہے تاہم کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات پر غیر ملکی مداخلت کا کم سے کم اثر پڑا ،تاہم جھوٹی خبروں کو کینیڈا کی جمہوریت کے لیے ایک سنگین اور بڑھتا ہواخطرہ قراردیاگیا ہے۔ستمبر 2023میں شروع ہونے والی تحقیقات کا مقصد کینیڈا کے انتخابی عمل میں بھارت سمیت غیر ملکی مداخلت کی چھان بین کرنا تھا۔