گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، عام آدمی کو سستے داموں آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 100 ارب روپے تک سبسڈی دیں گے، وفاقی وزیر سید فخر امام کی صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس

75
گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، عام آدمی کو سستے داموں آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 100 ارب روپے تک سبسڈی دیں گے، وفاقی وزیر سید فخر امام کی صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس
گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، عام آدمی کو سستے داموں آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 100 ارب روپے تک سبسڈی دیں گے، وفاقی وزیر سید فخر امام کی صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد۔19مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر کی گئی ہے، عام آدمی کو سستے داموں آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 100 ارب روپے تک سبسڈی دیں گے، حکومت کی کوشش ہے کہ آڑھتی کے کردار کو کم کرکے کسانوں کو فائدہ پہنچایا جائے، وزیراعظم عام آدمی کیلئے فکرمند ہیں اور ان کی ہدایات ہیں کہ عام شہری کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے کاشتکار کو جائز قیمت دی ہے، گذشتہ سال 25.2 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی جبکہ 36 لاکھ ٹن درآمد کی گئی، رواں سال 26.2 ملین ٹن گندم پیداوار ہو گی اور 30 لاکھ ٹن درآمد کریں گے، گندم کی قلت نہیں ہو گی جبکہ صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ آج کسانوں کیلئے بڑی خبر ہے اور تاریخی دن ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 1400 سے بڑھا کر 1800 فی من کر دی گئی ہے، گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کے باوجود آٹا مہنگا نہیں ہو گا، پنجاب حکومت نے آٹے پر 80 ارب روپے سبسڈی دی ہے، آٹے کی جتنی بھی ملیں ہیں ان کو سبسڈی فراہم کرتے رہیں گے تاکہ عام آدمی متاثر نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں اجلاس ہوا ہے کہ کیسے گندم کے ہدف کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم زرعی شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں، وہ کسانوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ عام آدمی کیلئے بھی فکر مند ہیں، گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کے فیصلہ کے وقت وزیراعظم نے متعدد میٹنگز کیں تاکہ عام آدمی متاثر نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال گندم کی پیداوار 25.2 ملین ٹن رہی جبکہ 36 لاکھ ٹن درآمد کی گئی، رواں سیزن کے دوران 26.2 ملین ٹن پیداوار ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ 11لاکھ ٹن میں سے 5 لاکھ ٹن سیڈ کی نشاندہی کی گئی ہے ، ہم نے سیڈ کی ٹریک اینڈ ٹریس کی کوشش کی، کوشش کریں گے ٹریک اور ٹریس پر مزید بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گندم کی پیداوار 20 ملین ٹن ہے، سندھ میں 4.2 ملین ٹن جبکہ کے پی کے اور بلوچستان میں 2.2 ملین ٹن کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیج کا معیار بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں اور تصدیق بیج کی فراہمی کیلئے مزید کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے 1800 روپے فی من امدادی قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمد کا تخمینہ بھی بنالیا ہے، اندازہ ہے 30 لاکھ ٹن درآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کاشتکار کو جائز قیمت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کاشتکار کو ان کی فصل کا بہتر معاوضہ ملے گا تو وہ زیادہ سے زیادہ گندم اگائیں گے اور درآمد بھی نہیں کرنی پڑے گی، کاشتکار ملک کی خدمت کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گندم کی 25.25 ملین ٹن پیداوار تھی، اس سال ایک ملین ٹن گندم پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، اب ہم آٹے پر 100 ارب تک سبسڈی عام آدمی کو دیں گے۔

اس موقع پر پنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان نے کہا کہ وزیر اعظم کا شکریہ کہ آج تاریخی فیصلہ ہوا ہے، ایک سال میں کبھی بھی 400 روپے گندم کی قیمت نہیں بڑھی ،کسان ریڑھ کی ہڈی ہیں،اس کی خوشخالی کیلئے یہ وزیر اعظم کا بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1800 روپے فی من گندم کی قیمت کے باوجود ہم آٹے کی قیمت نہیں بڑھنے دیں گے، عام آدمی کیلئے آٹے پر جتنی سبسڈی دینی پڑی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خریداری کے وقت ریلیز بند کرنا پڑتی ہے، اس ایک مہینے کے علاوہ ریلیز بند نہیں کریں گے، ہم آٹے کی ملوں کو سبسڈائز گندم فراہم کرتے رہیں گے، تاکہ عام آدمی کو فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ رمضان بازاروں میں آٹا سستے داموں پہنچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم کوایک ایک شخص کی مشکل کا اندازہ ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ گندم کی قیمت تو بڑھائیں مگر آٹے کی قیمت نہیں بڑھنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں سردی میں 850 روپے آٹے کا تھیلا فروخت ہوتا رہا،ہم نے سستے آٹے کیلئے 80 ارب کی سبسڈی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ سے گزارش ہے کہ آپ نے جو 2000 روپے امدادی قیمت مقرر کی ہے آپ نے لوگوں سے خریداری کرنی ہے، حکومت سندھ جب 2 ہزار روپے گندم خریدے گی تو سبسڈی بھی دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں سے گزارش ہے کہ گندم خریداری مراکز پر آئیں اور اپنی گندم کیش میں فروخت کریں، کسانوں کو کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونے دیں گے، باردانہ کی فراہمی سمیت کاشتکاروں کی سہولت کیلئے گندم مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں فخر امام نے کہا کہ چاول کی ریکارڈ پیداوار 8.1 ملین ٹن جبکہ مکئی کی 7.4 ملین ٹن پیداوار ہوئی ہے جبکہ سندھ میں بارشوں کا زیادہ ہونا اور پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کپاس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کپاس کی پیداوار بڑھانے اور اس شعبہ کی مشکلات کم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔