ملتان۔ 17 نومبر (اے پی پی):ترجمان محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ 20 نومبر کے بعد کاشت کی گئی گندم کی پیداوار میں بتدریج کمی آناشروع ہو جاتی ہے،20نومبر تک بوائی کے لیے شرح بیج 40تا45 کلوگرا م فی ایکڑ رکھیں جبکہ 21 نومبرتا 10دسمبر تک بوائی کے لیے شرح بیج50کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔
ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری، کرنال بنٹ، گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ کے تدارک کے لیے بیج کوبوائی سے پہلے تھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 2 تا 2.5 گرام فی کلوگرام بیج یا امیڈاکلوپرڈ + ٹیبوکونازول بحساب 2ملی لیٹر فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔
صرف منظور شدہ اقسام ہی کاشت کریں۔ بارانی علاقوں کے لیے سفارش کردہ اقسام پاکستان 2013، فتح جنگ2016، بارانی 2017، مرکز۔19، ایم اے۔21، نشان 21 اور عروج 22کو 15 نومبر تک کاشت کریں۔کم بارش والے علاقوں میں ایک بوری ڈی اے پی، ایک بوری یوریا اور آدھی بوری ایس او پی /ایم او پی فی ایکڑ ڈالیں۔
آبپاش علاقوں کی کمزور زمین میں دوبوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اور ایک بوری ایس اوپی /ایم او پی اور اوسط زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی/ایم او پی فی ایکڑ بوقت کاشت استعمال کریں۔جبکہ زرخیز زمین کے لیے سوابوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اورایک بوری ایس او پی /ایم او پیفی ایکڑ بوقت کاشت ڈالیں۔زنک سلفیٹ 33% بحساب 6 کلو گرام اور بورک ایسڈ 17% بحساب 2.5 کلوگرام فی ایکڑ بوائی کے وقت استعمال کریں۔
اگر سابقہ فصل میں زنک سلفیٹ استعمال کی گئی ہو تو گندم میں استعمال نہ کریں آبپاش علاقوں میں گندم کی فی ایکڑزیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے اس کی بروقت کاشت ضروری ہے۔ اس کے لیے کپاس، مکئی اور کماد کو کٹائی سے 15سے20دن قبل پانی دیں اور کٹائی کے بعد وتر میں دو مرتبہ ہل اور ایک مرتبہ روٹا ویٹر چلا کر سہاگہ دیں اورڈرل سے بوائی کریں۔
آبپاش علاقوں میں محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام فیصل آباد 2008-،اجالا 2016، بورلاگ2016، جوہر 2016، زنکول 2016، اناج 2017، فخر بھکر17،بھکر سٹار 19، غازی۔19، اکبر۔19، ایم ایچ۔21،سبحانی۔21،نشان 21، دلکش۔20،این اے آر سی سپر، صادق 21، نواب 21، رہبر21، ڈیورم 21 اور عروج 22 کاشت کریں۔
بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن اور پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کے ڈپوؤں یا مستند ڈیلروں سے خریدیں۔ گھر کا بیج ہونے کی صورت میں اسے صاف اور گریڈ کریں۔ بیج کو زہر لگانے کے بعد کاشت کریں۔