گندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے تمام پہلوئوں پر عمل کر کے فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، محکمہ زراعت

Department of Agriculture

لاہور۔10اکتوبر (اے پی پی):ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے اور فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے گندم کی فی ایکڑپیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے بتایاکہ گندم کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے تمام پہلوئوں پر عمل کر کے فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکاروں کے لئےبارانی علاقوں میں محکمہ زراعت پنجاب کی منظور شدہ اقسام کی کاشت کا وقت 20اکتوبر تا 15نومبر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بوائی کے لیے 40سے 50کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔بیج کے اگائو کی شرح 85فیصد سے ہرگز کم نہیں ہونی چاہیے بصور ت دیگر شرح بیج میں مناسب اضافہ کرلینا چاہیے۔بیج کی مقدار ایک حد تک بڑھانے سے بنیادی شاخوں میں اضافہ ہو گا جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گا۔

مزید براں شرح بیج میں مذکورہ اضافہ جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لئے بھی معاون ثابت ہوگا کیونکہ گندم کے پودے زیادہ ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹیوں کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملے گا۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری ، کرنال بنٹ ،گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ زیا د ہ نقصان دہ ہیں اور پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں ان بیماریوں سے بچائو کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے تھائیوفنیٹ میتھائل بحساب دوتا اڑھائی گرام فی کلو گرام بیج یا امیڈا کلوپرڈ ٹیبو کونا زول بحساب 2 ملی لٹر فی کلوگرام بیج لگائیں۔

بہتر ہے کہ بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج اور سفارش کردہ زہر ڈال کر بوری کا منہ باندھیں اوردونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تاکہ بیج کے ہر دانے کو زہر لگ جائے، خیال رہے کہ بوری کو تقریباً آدھا بھرا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ بارانی علاقوں میں گندم کی کاشت کے لئے مون سو ن کی پہلی بارش کے بعد زمین میں مولڈ بولڈ (مٹی پلٹنے والا ہل )یا چیزل پلو چلائیں تاکہ زمین کافی گہرائی تک بھربھری ہو جائے اور زیادہ پانی جذب کر سکے۔

گندم کی کاشت سے قبل ضرورت کے مطابق ہل چلا کر سہاگہ دیں تاکہ اگنے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو سکیں اور زمین پر بھربھری مٹی کی تہہ بن جائے اور زمین کے اندر جذب ہونے والا پانی محفوظ رہ سکے۔بوائی سے پہلے دو مرتبہ عام ہل چلائیں اور بھاری سہاگہ دیں تاکہ وتر زمین کی اوپر والی تہہ میں آ جائے ۔

گندم بذریعہ ڈرل کاشت کریں سفارش کردہ کھاد کی ساری مقدار بوائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈالیں۔ بارانی یونیورسٹی کے تجربات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بارانی علاقوں میں گندم کی کٹائی کے فوراً بعد چارہ خصوصاً جوار کی کاشت سے کراپنگ انٹینسٹی بڑھائی جا سکتی ہے۔گندم کی اچھی اور زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے۔ فصلوں کا ادل بدل کریں اور گندم والے کھیتوں میں دو تا تین سال بعد چارہ برسیم وغیرہ کاشت کریں۔

فصل کے اگائو کے بعد کھرپا یا کسولے سے خشک گوڈی کرکے فصل کو جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ یہ عمل کافی مو ثر ہے بشرطیکہ کاشتکار کے پاس افرادی قوت ہو۔کیمیائی انسدادکی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ جڑی بوٹی زہر وں کا استعمال کریں۔اچھی پیداوار کے حصول کے لئے سفارش کردہ کھادوں کا استعمال زمین کے لیبارٹری تجزیہ کی روشنی میں کریں۔

پنجاب کے تقریباً تمام اضلاع میں تجزیہ گاہیں موجودہیں جہاں سے کاشتکار زمین اور ٹیوب ویل کے پانی کا تجزیہ کروا سکتے ہیں اور ان سفارشات کی روشنی میں کھادوں کا صحیح استعما ل کرسکتے ہیں ۔بارانی گندم کے زیادہ بارش والے علاقوں مثلاً راولپنڈی ، اٹک ، جہلم،سوہاوہ، نارووال،گجرات،کھاریاں،اور شکر گڑھ کے علاقوں میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ڈیڑھ بوری یوریا، ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ جبکہ درمیانی بارش والے علاقوں مثلاًچکوال ، تلہ گنگ اور پنڈ دادنخان کے علاقوں میں سوا بوری ڈی اے پی،سوا بوری یوریا،آدھی بوری ایس او پی فی ایکڑ بوائی کے وقت ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

کم بارش والے علاقوں مثلاًراجن پور، لیہ،ڈیرہ غازی خان،مظفر گڑھ ، بھکر، میانوالی اور خوشاب کے بارانی علاقے جنڈ،پنڈی گھیپ میں بوائی کے وقت فصل میں ایک بوری ڈی اے پی ،ایک بوری یوریا، آدھی بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔