فیصل آباد۔ 31 جولائی (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے سائنسدان گندم کے مؤثر پرکیورمنٹ نظام،پیداوار میں فی ایکڑ اضافے، غذائی استحکام اور منافع بخش زراعت کیلئے پالیسی سفارشات مرتب کر رہے ہیں تاکہ غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو بہترین مارکیٹ ماڈل کی فراہمی سے خوشحال بنایا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام گندم کی فصل کے موجودہ حالات اور چیلنجز پر منعقدہ مشاورتی اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی فلورنس رولے، سینئر نیچرل ریسورس اسپیشلسٹ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نوریکو ساتو،سینئر ایگریکلچر سپیشلسٹ یو ایس ڈی اے عصمت رضا، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ڈاکٹر بابر وسیم عارف، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سے ڈاکٹر اکمل صدیق، چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، چیف ایگزیکٹو سیڈ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر آصف علی، سی ای او ایگری سروسز حبیب بینک عامر عزیز، ورلڈ بینک کے محسن روز، زرعی یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر بابر شہباز، ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر محمد جعفر جسکانی، چیئرمین سوشیالوجی پروفیسر ڈاکٹر اظہار احمد خاں، ڈاکٹر آصف کامران، ڈاکٹر شوکت علی اور ڈاکٹر اعجاز اشرف بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے اپنے خطاب میں کہا کہ گندم کے پرکیورمنٹ کے نظام میں بہتری لانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی گندم کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ منڈی کے نظام کو ازسرنو تشکیل دیا جانا چاہیے۔ پروفیسر ڈاکٹر بابر شہباز نے پیداوار کے تخمینوں، کاشت شدہ رقبہ، گندم کی قیمت اور دیگر عوامل کے متعلق آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ گندم کی پبلک پرکیورمنٹ غیرمؤثر ہے جس کی وجہ سے گندم مارکیٹ کا نظام ترقی نہیں کر پا رہا۔ ماہرین نے مزید کہا کہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے خریداری، فلور ملوں کو سبسڈائزقیمت پر گندم فراہم کرنے سے غیرمناسب تقسیم اور فلاح و بہبود کے مسائل کو جنم لے رہے ہیں۔ ماہرین نے جدید رحجانات کو فروغ دینے پر بھی زور دیا تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کو یقینی بناتے ہوئے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔