گوادر بندر گاہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے کئی مواقع فراہم کرتاہے، گوادر پورٹ حکام کی ’’اے پی پی‘‘سے گفتگو

911

اسلام آباد۔21مئی (اے پی پی):گوادر بندرگاہ وسط ایشیا کے لئے نہایت اہمیت کا حامل منصوبہ ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری وسط ایشیاء میں آباد وسطی ایشیائی ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے کئی مواقع فراہم کرتا ہے۔ سی پیک کے تحت تیار کئے جانے والےپاکستان کے گوادر بندرگاہ کی مدد سے وسط ایشیائی ممالک علاقائی تجارت اور رابطہ کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دے سکتے ہیں۔گوادر پورٹ حکام نے ’’اے پی پی ‘‘کو بتایا کہ پاکستان کے جنوب مغرب میں گوادر پورٹ ایک اہم لاجسٹک ، تجارت ، ابھرتی ہوئی صنعتوں ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، ثقافت اور تعلیم کا مرکز بننے کی جانب گامزن ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس وقت گوادر پورٹ کی ترقی نہ صرف بلوچستان بلکہ مجموعی طور پر پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ گوادر بندرگاہ افغانستان ، تاجکستان اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے لئے قریب ترین سمندری بندرگاہ، علاقائی لاجسٹکس اور شپنگ سنٹربن جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ گوادر بندر گاہ کے توسط سے ، افغانستان میں پہلی بار ٹرانزٹ تجارت کا آغاز ہوا ہے اور پہلی بار غیر ملکی بندرگاہوں کے بجائے ڈی اے پی کھاد کا سامان پاکستانی بندرگاہ کے ذریعے پہنچایا گیا ۔ صرف اس اقدام سے مقامی لوگوں کے لئے ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوگئی ہیں۔

گوادر فری زون میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ کوویڈ 19 وبائی بیماری کے باوجود ، چار پلانٹ اور ورکشاپس مکمل ہوچکی ہیں جو رواں سال فعال ہو جائیں گی ۔ مزید یہ کہ ، 12 نئے سرمایہ کاروں کی رجسٹریشن کے ساتھ ، فری زون میں مجموعی طور پر سرمایہ کاروں کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے ، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، چائنا پاکستان فرینڈشپ ہسپتال ، گوادر ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ اور فقیر کالونی مڈل اسکول کی توسیعی عمارت سمیت معاون منصوبوں پر کام جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے ذریعہ گوادر کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں چین کا اہم کردار رہا ہے۔ جس میں انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ اور بہتر بنایا جارہا ہے۔

 

یہ بات یقینی ہے کہ گوادر اپنے بڑھتے ہوئے اور ناقابل یقین تعمیر و ترقی کےمواقعوں کی وجہ سے خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے جو علاقے کے لوگوں کے لئے امید کی کرن ہے۔ جب گوادر میں تعمیر و ترقی کے تمام مواقعوں بروئے کار لایا جائے گا تو لوگوں کی معیار زندگی بھی واضح طور پر بدل جائے گی۔ مقامی لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع بھی میسر آ ئیں گے۔وزیر اعظم کے تجارت اور برآمدات کے فروغ کے و ژن اور احکامات کی تکمیل میں پاکستان کسٹمز نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تشکیل دیئے گئے گوادر فری زون میں کارگو کلیرنس کا آغاز کر دیا اور ایچ کے سن کارپوریشن کی کنسائنمنٹ کو کلیر کر دیا۔ درآمد ہونے والی کنسائنمنٹ کو مینو فیکچرنگ کے بعد دوبار ہ پاکستان سے برآمد کیا جائے گا۔ایچ کے سن کارپوریشن پہلی انٹر پرائز ہے جس نے گوادر فری زون میں پیداوار اور پراسیسنگ شروع کی ہے۔

اس کے علاوہ مزید کئی انٹرپرائزز جلد ہی سی پیک کے تحت گوادر فری زون میں کام کا آغاز کر دیں گی۔معاہدے کے تحت گوادر فری زون کی ترقی اور آپریشن کو چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی چلا رہی ہے ۔ فری زون کو منصوبے کے تحت چار فیز میں 2015 سے 2030 تک ڈویلپ کیا جائے گا۔ فری زون کی بدولت پاکستانی اور چینی صنعتوں کے درمیان روابط پیدا ہوں گے ۔ گوادر فری زون روزگار مہیا کرے گا اور ملکی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو گوادر فری زون میں مزید سہولیات فراہم کرنے ، برآمدات اور تجارت کو بڑھانے میں ہمہ وقت کوشاں ہے۔

حکام نے بتایا کہ گوادر بندر گاہ کی ترقی کوتیز کرنے کے لیے دو خصوصی کمیٹیاں قائم کردیں گئی ہے۔وفاقی حکومتِ بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے پرعزم ہے۔ حکومت نے گوادر بندرگاہ کی ترقی اور دیگر منصوبوں کے ذریعے بلوچستان میں مقامی لوگوں کے روزگار کے فروغ کو اپنی اہم ترجیحات کا حصہ بنایا ہے۔حکام نے بتایا کہ سی پیک کے تحت گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تکمیل 2021ء کو مکمل ہوگی۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر گوادر بندرگاہ کے لئے ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی جس کے ذریعے پورٹ کے لئے پوری ٹریفک میں روانی پیدا ہو جائےگا۔ نیزایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر بندرگاہ اور اس کے فری زون کو قومی شاہراہوں کے جال سے منسلک کرے گا۔