کراچی۔ 19 نومبر (اے پی پی):گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے پاکستان میں تاجر خواتین کی معاونت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت قرضے لینے والوں کی مجموعی تعداد میں خواتین انٹرپرینوئرز کا تناسب 10 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ بینک اکاؤنٹس میں ان کا حصہ محض 26 فیصد ہے۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق بینک نے معاشی منظرنامے میں خواتین کی شمولیت بڑھانے کے عزم کی تجدید کے لیے منگل کو کراچی میں ویمن انٹرپرینورشپ ڈے کا انعقاد کیا۔ تقریب میں مختلف سٹیک ہولڈرز بشمول بین الاقوامی اور ملکی شراکت دار اداروں، بینکوں، سول سوسائٹی کی اہم شخصیات اور کامیاب ویمن انٹرپرینورز نے شرکت کی۔گورنر سٹیٹ بینک نے اپنے کلیدی خطاب میں اختراع ، معاشی نمو اور سماجی ترقی میں ویمن انٹرپرینورز کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کاروباری خواتین کو درپیش ساختی اور ثقافتی چیلنجز کا اعتراف کیا جن میں فنانس، مارکیٹوں اور رہنمائی تک محدود رسائی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مشکلات کے باوجود پاکستانی خواتین انٹر پرینوئرز نے غیر معمولی عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے زراعت، ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ سمیت مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے یکم جولائی 2024ء سے 10 نومبر 2024ء تک خواتین کی زیرِ قیادت 20 ہزار سے زائد کاروباری اداروں کو تقریباً 24 ارب روپے کے قرضوں کی فراہمی کی بینکوں کی کاوش کو سراہا۔ سٹیٹ بینک نے اپنے بینکنگ سروسز کارپوریشن کے دفاتر کے ذریعے 50 سے زائد سیشنز کا انعقاد کیا اور 1500 سے زائد کاروباری خواتین تک رسائی حاصل کی تاکہ انہیں فنانسنگ کے دستیاب مواقع سے آگاہ کیا جا سکے۔
انہوں نے مالی اداروں پر زور دیا کہ وہ اختراعی اور شمولیتی حکمت عملی اپنائیں ۔ انہوں نے اس موقع پر یو این ویمن اور یو ایس ایڈجیسے اداروں کے ساتھ شراکت داری کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔تقریب کے اختتام پر معاشی سرگرمیوں میں خواتین کے کردار کو آگے بڑھانے میں خدمات انجام دینے والی نمایاں خواتین انٹرپرینورز اور بینکوں کو ایوارڈز دیئےگئے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے اس امید کا اظہار کیا کہ قائدانہ صلاحیتوں کی حامل یہ خواتین آنے والی نسلوں میں جذبہ ابھاریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ایک ایسے شمولیتی مالی ایکوسسٹم کو فروغ دینے کے عزم سے وابستہ ہے جو خواتین کو بااختیار بنائے۔