گیپکو ریجن بھر میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف چھٹی کے روز بھی کریک ڈاؤن جاری رہا

170

گوجرانوالہ۔ 19 نومبر (اے پی پی):حکومت پاکستان اوروزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت پرگیپکو ریجن بھر میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف چھٹی کے روز بھی کریک ڈاؤن جاری رہا، اب تک کل 3003بجلی چور پکڑے گئے، 23کروڑ54لاکھ روپے سے زائدکے جرمانے بھی کئے گئے،تمام کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کیلئے درخواستیں دے دی گئی، 2951 مقدمات درج۔

تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیرتوانائی (پاور ڈویژن) محمد علی کے احکامات کی روشنی میں چیف ایگزیکٹو انجینئر محمد ایوب کی ہدایت پر ریجن بھر میں گیپکو سرویلنس ٹیموں کی کاروائیوں اور کامیاب چھاپوں کے نتیجہ میں گزشتہ 75 دنوں میں 3003بجلی چور مختلف حربوں سے بجلی چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔

بجلی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والوں کوگیپکو کی جانب سے59لاکھ 4ہزار سے زائدیونٹس کی مد میں 23کروڑ54لاکھ روپے سے زائد کے ڈیٹیکشن بِل جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ تمام بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کیلئے متعلقہ تھانوں میں درخواستیں بھی دے دی گئی ہیں جن میں سے اب تک 2951بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ 2139 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اس حوالے سے چیف ایگزیکٹو انجینئر محمد ایوب نے کہا ہے کہ بجلی چوراور نادہندگان ہی وہ ناسور ہیں جن کی وجہ سے بر وقت بل ادا کرنے والے صارفین پر بوجھ پڑتا ہے لہذا ہمارا صرف ون پوائنٹ ایجنڈا بجلی چوروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا چاہے اس میں کو ئی کتنا ہی با اثر یا طاقتور ہی کیوں نہ شامل ہو، بجلی چوری میں اور سہولت کاری میں ملوث ملازمین کے خلاف بھی مقدمات درج کروائے جائیں گے اور نوکری سے برخاست کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تمام ایس ایز کو ہدایت کی کہ وہ بجلی چوری والے اور مشکل علاقوں کی نشاندہی کریں اور لسٹیں تیار کر کے بجلی چوری کا ڈیٹا گورنمنٹ آف پنجاب کے انڈر کام کرنے والی لاء انفورسمنٹ ایجنسی کے ساتھ شیئر کریں تاکہ بجلی چوروں کو آہنی ہاتھوں لیا جائے۔

چیف ایگزیکٹو نے عوام الناس سے بھی اپیل کی ہے کہ گیپکو میں بجلی چوروں کے خلاف جاری جہاد میں گیپکو کا ساتھ دیں اپنے ارد گرد بجلی چوروں پر کڑی نظر رکھیں اور ایسے عناصر کی اطلاع فوری گیپکو کی ہیلپ لائن 118 پر دیں کیونکہ بجلی چوری کے خاتمہ سے ہی معزز صارفین کو بجلی کی مسلسل فراہمی ممکن ہو ئی ہے۔