ہائوسنگ وتعمیرات کے شعبہ کیلئے بینکوں کی جانب سے قرضہ جات میں گزشتہ کیلینڈرسال کے دوران 85 فیصد کی نموریکارڈ ، میرا پاکستان میرا گھر سکیم کے تحت 38 ارب روپے کے آسان قرضہ جات بھی شامل ہیں

123
State Bank

اسلام آباد۔6جنوری (اے پی پی):ملک میں ہائوسنگ وتعمیرات کے شعبہ کیلئے بینکوں کی جانب سے قرضہ جات میں گزشتہ کیلینڈرسال کے دوران 85 فیصد کی نموریکارڈکی گئی ہے، گزشتہ سال اس شعبہ کیلئے قرضوں میں 163 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس میں میرا پاکستان میرا گھر سکیم کے تحت 38 ارب روپے کے آسان قرضہ جات بھی شامل ہیں۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے دستیاب اعدادوشمارکے مطابق کیلنڈرسال 2021 کے دوران ہائوسنگ اور تعمیرات کے لیے بینکوں کے قرضے 163 ارب روپے کے اضافہ کے بعد 2020 کے 192 ارب روپے سے بڑھ کر 355 ارب روپے کی سطح پرپہنچ گئے ۔

حکومتی مارک اپ سبسڈی کے تحت میرا پاکستان میرا گھر سکیم کے ضمن میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد متعارف کرائے گئے فعال ریگولیٹری ماحول کی فراہمی کے نتیجہ میں ہائوسنگ وتعمیرات کے لیے قرضہ جات کی فراہمی میں متاثر کن ترقی ہوئی ہے ۔ سٹیٹ بینک نے بینکوں کو دسمبر 2021 تک اپنے ہائوسنگ وتعمیرات کیلئے قرضوں کا پورٹ فولیو اندرونی نجی شعبے کے تحت مختصرمدت کے قرضوں کا کم از کم 5 فیصد تک بڑھانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

ہائوسنگ وتعمیرات کیلئے مالی قرضوں کی فراہمی کی نمومیں حبیب بینک، میزان بینک اور بینک الحبیب سرفہرست رہے ہیں۔ بینکوں نے 2020 میں متعارف کرائی گئی میرا پاکستان میراگھر سکیم کے تحت قرضوں کی فراہمی میں بھی نمایاں پیش رفت کی۔ اس سکیم کے تحت سال 2021 میں قرضوں کے اجرا کی منظوری میں تیزی ریکارڈکی گئی ،

سال 2021 میں بینکوں کی جانب سے سستے گھروں کی تعمیرکیلئے قرضوں کی منظوری صفر سے بڑھ کر 117 ارب روپے تک پہنچ گئی اوراس سے اندازہ ہورہاہے کہ بینکوں کوگھروں کی تعمیرکیلئے قرضہ کی منظوری اور ادائیگیوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق بینک الفلاح سب سے زیادہ 3.3 ارب روپے کے قرضوں کی فراہمی کے ساتھ سرفہرست بینک کے طور پر سامنے آیا ، 9 بینکوں نے 2 ارب روپے سے زائد تک کے قرضے فراہم کئے ہیں ۔ ان میں میزان بینک، بینک اسلامی، نیشنل بینک، سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک، ایچ بی ایف سی ایل، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، بینک آف پنجاب اور حبیب بینک شامل ہیں۔

سٹیٹ بینک نے گھروں کی تعمیرکیلئے قرضہ جات کی فراہم کے حوالہ سے بینکوں کے لیے سازگار ریگولیٹری ماحول پیدا کرنے کے ضمن میں متعدد اقدامات کیے ہیں۔ سٹیٹ بینک نے بینکوں کو آمدنی کے غیر رسمی ذرائع کے ساتھ قرض لینے والوں کے لیے آمدنی کے تخمینے کے ماڈل تیار کرنے کا مشورہ بھی دیاہے ۔