نیویارک۔26مئی (اے پی پی):امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہ ہارورڈ یونیورسٹی مزید غیر ملکی طلبہ کو داخلہ نہیں دے سکتی، بیرونی طلبہ میں خوف و ہراس کی صورتحال ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے غیر ملکی طلبہ کسی اور یونیورسٹی کی تلاش میں ہیں جبکہ ادارے کے صدر ایلن گاربر نے انتظامیہ کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
یہ وائٹ ہاؤس اور ہارورڈ کے درمیان جاری لڑائی کا تازہ ترین واقعہ ہے جو کیمپس میں ہونے والے مظاہروں اور ریلیوں کے سلسلے سے شروع ہوا ہے۔دریں اثنا، ایک جج نے ٹرمپ انتظامیہ کے ہارورڈ یونیورسٹی کے غیر ملکی طلبہ کے اندراج کی اہلیت ختم کرنے کے منصوبے کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔یہ فیصلہ ہارورڈ کی عدالت میں درخواست کے بعد سامنے آیا ۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا جمعرات کو بین الاقوامی طلبہ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ قانون اور آزادی اظہار رائے کے حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہارورڈ نے سام دشمنی سے لڑنے کے لیے کافی کام نہیں کیا اور اپنی بھرتی اور داخلے کے طریقوں کو تبدیل کیا ہے جبکہ ان الزامات کی یونیورسٹی نے سختی سے تردید کی ہے۔وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری ایبیگیل جیکسن کا کہنا ہے کہ اگر ہارورڈ نے اپنے کیمپس میں امریکا و یہود مخالف دہشت گردی کے حامی مشتعل افراد کی لعنت کو ختم کرنے کے بارے میں اتنا ہی خیال رکھا ہوتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی ۔حکم امتناعی جاری ہونے کے بعد جیکسن نے اس کیس میں جج پر لبرل ایجنڈا رکھنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ ان غیر منتخب ججوں کو ٹرمپ انتظامیہ کو امیگریشن اور قومی سلامتی کی پالیسی پر استعمال سے روکنے کا کوئی حق نہیں ۔