اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری جغرافیائی سیاسی ترجیحات، جغرافیائی معاشی ترجیحات میں بدل چکی ہیں۔گذشتہ دو برس میں، حکومت کی مثبت اقتصادی اصلاحات کے سبب "پاکستان میں کاروباری سہولیات کی درجہ بندی میں 39 درجے اضافہ ہوا ہے۔
جمعہ کو یہاں ہنگری کے وزیر خارجہ و تجارت پیٹر سجارتو کے ہمراہ بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر زیادہ خطرناک اور مہلک ثابت ہو رہی ہے۔حکومت پاکستان، معاشرتی پابندیوں، سمارٹ لاک ڈائون اور ویکسی نیشن کے ذریعے اس وبا پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے ملکی اقتصادی ترجیحات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ہماری جغرافیائی سیاسی ترجیحات، جغرافیائی معاشی ترجیحات میں بدل چکی ہیں۔ہمارا اقتصادی سیکورٹی نظام، امن، ترقی میں شراکت داری اور روابط جیسے تین ستونوں پر استوار ہے۔ہماری معاشی سفارت کاری کے اہداف میں مالی بہائو، سرمایہ کاری کا فروغ، ترسیلات زر، سیاحت اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ، شامل ہیں۔
گذشتہ دو برس میں، حکومت کی مثبت اقتصادی اصلاحات کے سبب "پاکستان میں کاروباری سہولیات کی درجہ بندی میں 39 درجے اضافہ ہوا ہے جبکہ دنیا کے دس، سازگار کاروباری ماحول رکھنے والے ممالک میں پاکستان چھٹے نمبر پر آ چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے مزید سہولیات فراہم کر رہے ہیں ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 9 خصوصی اقتصادی زونز ،تعمیر کے مختلف مراحل میں ہیں جو دوسرے ممالک کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے لیے بہترین موقع فراہم کرتے ہیں۔ہم نے بیرونی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کی سہولت کیلئے ای ویزا کا اجراء کیا ہے۔ ہم بحری معیشت پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں – حکومت نے 2020 کو بحری معیشت کا سال قرار دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستانی مصنوعات کوانٹلیکچوئل پراپرٹی رجیم کے تحت رجسٹرڈ کروا رہے ہیں ان مصنوعات میں باسمتی چاول، گلابی خوردنی نمک، کنّو وغیرہ شامل ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس کاروباری وفد کے ساتھ پاکستان آنا، پاکستان اور ہنگری کے مابین تجارتی و اقتصادی تعلقات کے ایک نئے باب کے آغاز کا باعث ہو گا ،
میں امید رکھتا ہوں کہ اسی طرح پاکستانی بزنس مینوں کا ایک وفد جلد ہنگری کا دورہ کرے گا۔بڑھتے ہوئے یوریشین تعاون اور تیزی سے پنپتے ، باہمی انحصار بالخصوص تجارت اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو سامنے رکھتے ہوئے، دیکھا جائے تو دونوں ممالک اہم "اسٹریٹیجک مقام” پر واقع ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ کچھ دہائیوں میں ہنگری نے زراعت، ماحولیاتی صنعت ، شہری ترقی کے ذرائع، مکینکل و ایلیکٹرونک انجینئرنگ، ہائیر ایجوکیشن، صحت،ثقافت ، موسیقی اور کھیلوں سمیت مختلف شعبوں میں بے مثال ترقی کی ہے۔یہ تمام شعبہ جات ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں ۔ہم ہنگری کے تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے، ان شعبہ جات میں ماہرین کی سطح پر انگیجمنٹس کے خواہشمند اور آبی وسائل کے حوالے سے ہنگری کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ہماری واٹر ریسورس مینجمنٹ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت ،اس شعبہ میں "ماہرین کی سطح” پر انگیجمنٹ کا موقع فراہم کرے گی
۔پاکستان ماحول کو بہتر بنانے کیلئے پرعزم ہے ویسٹ مینجمنٹ سے منسلک ہنگری کی کمپنیاں اس شعبہ میں پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔ہم ہنگری کے کاروباری افراد اور کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کریں اور حکومتی مراعات سے مستفید ہوں۔معاشی شراکت داری کیلئے "توانائی” ایک اہم شعبہ ہے۔ایم-او – ایل پاکستان، ایم – او – ایل گروپ کی ایک شاخ کے طور پر 1999 سے پاکستان میں کاروبار کر رہی ہے۔
ہمیں توقع ہے کہ ایم او ایل اپنے کاروبار کا دائرہ کار "قابلِ تجوید توانائی تک بڑھائے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں وزیر خارجہ سجارتو سے گذارش کروں گا کہ وہ پاکستان کی صف اول کی مصنوعات، چاول، آم، چمڑے کی مصنوعات، آلات جراحی، فٹبال اور دیگر کھیلوں کے سامان کو ہنگری میں متعارف کروانے کی پاکستانی کاوشوں کی حمایت کریں تاکہ ہمارے ہنگری کے دوست ان اعلیٰ مصنوعات سے مستفید ہو سکیں۔
وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ ہماری بزنس کمیونٹیز کے باہمی روابط کے نتیجے میں ہماری دو طرفہ تجارت کا حجم، اگلے سال تک 100 ملین ڈالر سے تجاوز کریگا۔مجھے خوشی ہے کہ آج پاکستانی اور ہنگری کی کمپنیوں کے مابین ڈیری، ادویات سازی اور سائیبر سیکورٹی کے شعبوں میں کاروباری معاہدے طے پا رہے ہیں۔ہم وزیر اعظم عمران خان کے وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان اور ہنگری کے مابین دو طرفہ تجارت، کاروبار اور روابط کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے