ہماری زبان ہی ہماری شناخت ہے،جدید دنیا میں زبانیں معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہیں،مریم اورنگزیب

ہماری زبان ہی ہماری شناخت ہے، جدید دنیا میں زبانیں معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہیں، زبانوں کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، مریم اورنگزیب

اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہماری زبان ہی ہماری شناخت ہے، جدید دنیا میں کئی زبانیں معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہیں، زبانوں کے تحفظ کے لئے عالمی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات انہوں نے پیر کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”لینگوئج ڈاکومنٹیشن” کے موضوع پر چار روزہ انٹرنیشنل ٹریننگ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ زبان مختلف ثقافتوں اور معاشروں کو اکٹھا کرتی ہے، زبان کی ڈاکومنٹیشن جیسے اہم موضوع پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد خوش آئند امر ہے، یہ وہ موضوع ہے جو ہماری ثقافت اور عام روزمرہ زندگی میں بالکل گم ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 80 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 26 زبانیں معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ابائو اجداد زبانوں کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے لیکن موجودہ دور میں ہمارے بچے ان زبانوں اور کلچر سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر زبان ہماری ثقافت اور شناخت کی ڈاکومنٹیشن کرتی ہے، اسے پاکستان میں فروغ ملنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی یہ ورکشاپ ایک ایسے باب کا آغاز ہے جو زبان، کلچر، تاریخ اور معاشرے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زبان نہ صرف معاشرے، ثقافت، تاریخ کو اپنی اندر سمو لیتی ہے بلکہ اس سے ایک ایسا سماجی تعلق جنم لیتا ہے جو قوموں کی شناخت کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو لنگوئسٹک مینجمنٹ سسٹم کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف خود بھی چھ عالمی زبانیں بولتے ہیں، انہیں زبان کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ زبان سماجی تعلق اور رابطے کو موثر بناتی ہے، یہ ایک ایسی طاقت ہے جو مختلف ثقافتوں کو تقویت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبانوں کو محفوظ کرنے میں ہی اقوام کی بقا ہے، اسی سے ہماری قومی شناخت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے نصاب میں ان تمام چیزوں کا فقدان ہے، ہمیں اپنی نوجوان نسل اور بچوں کو زبانوں کی اہمیت سے آشنا کرنا ہوگا، ہمیں اپنی زبان کے ساتھ اپنے بچوں کے تعلق کو بڑھانا ہوگا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت سنگل نصاب کے لئے کوشاں ہے، اس پر ہم موثر طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے اس اقدام کو ہم نصاب میں شامل کر سکتے ہیں، اس سے بچوں کو زبانوں سے متعلق معلومات میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی سکرین اور ریڈیو پاکستان کی آواز میں بھی اوپن یونیورسٹی کے اس اقدام کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اوپن یونیورسٹی کا یہ اقدام نہ صرف زبان کی ڈاکومنٹیشن ہے بلکہ یہ ایک کلچر، تاریخ، ورثہ اور قومی تشخص کی ڈاکومنٹیشن ہے، اس میں سکولوں، یونیورسٹیوں اور کالجوں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں اس وقت اس انیشی ایٹو کو باآسانی شامل کیا جا سکتا ہے، اس حوالے سے صوبوں سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لینگویج ڈاکومنٹیشن کو سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں شروع کروایا جا سکتا ہے، اس پر مقابلے بھی کروائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ذرائع استعمال کر کے اسے قومی انیشی ایٹو بنا سکتے ہیں، اس ضمن میں ہمیں اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 زبانیں معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہیں خدانخواستہ مستقبل میں ان کی تعداد میں اضافہ ہو جائے، اس لئے ہمیں ابھی سے اپنی زبانوں کو محفوظ بنانا ہوگا، اسی سے ہمارے کلچر اور شناخت کو تقویت مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے زبانوں کا تحفظ ضروری ہے، ہماری زبان ہی ہماری شناخت ہے، بحیثیت قوم ہمیں یہ بات سمجھنا ہوگی۔ ہم سب کا فرض ہے کہ نوجوان نسل تک اس پیغام کو پہنچائیں۔ واضح رہے کہ چار روزہ ورکشاپ کا انعقاد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سینٹر فار لینگوئجز اینڈ ٹرانسلیشن سٹڈیز اینڈ او آر آئی سی نے یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس، امریکا اور انگلشرز ایل ایل ایل انٹرنیشنل ترکی کے تعاون سے کیا ہے۔

یہ ورکشاپ 27 جون سے 30 جون تک جاری رہے گی۔ ورکشاپ میں یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس امریکہ سے ڈائریکٹر ورکشاپ پروفیسر ڈاکٹر صدف منشی، ایرک انگلرٹ، اورنگزیب اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے جوناتھن پیرامور شرکت کر رہے ہیں۔