ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد معصوم کشمیریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے،محمود شاہ

119

پشاور۔22اکتوبر (اے پی پی):سابق سیکریٹری سیکورٹی فاٹا بریگیڈئیر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد معصوم کشمیریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے،”ہندوستان نے 5اگست 2019کومقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مظالم ، جنسی تشدد اور انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی زیادتیوں کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں جس سے کشمیریوں کی زندگی ایک ڈراونا خواب بن چکی ہے۔ جمعرات کے روزاے پی پی سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے محمود شاہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشمیریوں کو ریاستی دہشت گردی ، ذہنی اذیت اور صدمے کی ایک نہ ختم ہونے والی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے بار بار اغوا ، جنسی تشدد اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں غیر قانونی نظربندیاں اور تلاشی کی کاروائیوں کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ ہواہے، مقبوضہ علاقے میں بے گناہ کشمیریوں کے آزادی کے جائز حق کو دبانے کے لئے ہندوستانی فورسزخواتین اور بچوں کے خلاف جنسی تشدد ، عصمت دری اور جنسی زیادتی اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کررہی ہیں،یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد ، ذہنی اذیتوں ، جارحیتوں اور بہیمانہ کاروائیوں نے مقبوضہ علاقے میں عوام کیلئے زندگی کو جہنم بنا دیاہے۔انہوں نے کہا پچھلے سال اگست سے ہندوستان نے مقبوضہ علاقے میں تقریباً ایک کروڑ کشمیریوں پر فوجی محاصرہ نافذ کیا اور ان کو وادی میں تعینات سات لاکھ سے زائد ہندوستانی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370کو منسوخ کرنے کے بعد مقبوضہ وادی میں قانونی طور پرزندگی کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اب کوئی بھی ہندوستانی شہری مقبوضہ وادی میں زمینیں خرید سکتا ہے جس سے وادی کی متناسب نمائندگی کو کو تبدیل کیا جارہا ہے جس سے مستقبل میں کشمیری اقلیت میں آ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کا نامکمل حصہ ہے اور اس تنازعہ نے پورے خطے کے امن کو خطرہ میں ڈال دیا ہے، کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام قائم نہیں ہوسکتا۔بریگیڈیئر (ر)محمود شاہ نے کہا کہ بھارت میڈیا پروپیگنڈہ کے زریعے مقبوضہ وادی میں پیلٹ گنوں کے استعمال کے علاوہ انسانی حقوق کی پامالی اور خواتین پر جنسی تشدد سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کر رہا ہے تاہم تمام منفی ہتھکنڈے دنیا کے سامنے بری طرح بے نقاب ہوئے ہیں ۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں ، ماورائے عدالتی قتل اور پیلٹ گنوں کے استعمال کی تحقیقات کی جائیں،5اگست 2019کے مودی سرکار کے غیر قانونی اقدام کے بعد پاکستان سفارتی طور پر بین الاقومی برادری کے سامنے اور اقوام متحدہ میں بھرپور طریقے سے اس مسئلے کو اٹھانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہائیوں کے بعدمقبوضہ وادی کے سنگین صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس کا انعقاد سفارتی محاذ پر پاکستانی حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مودی سرکار کے غیرقانونی اقدامات اور بدصورت چہرے کو کامیابی سے اجاگر کرکے زبردست اقدام کیا جو لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی تقریریں عالمی ادارہ کے لئے واضح یاد دہانی ہیں کہ جموں و کشمیر کے معاملے پر اپنی قراردادوں پر جلد عمل درآمد کریں جوکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر نے عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کی یاد دلادی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بعد دنیا میں امن کے قیام کے لئے تشکیل دی گئی اور یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر جلد سے جلد مشرقی تیمور کے مسئلے کی طرح پرامن طریقے سے نمٹائے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کوپس پشت رکھا تھا کیونکہ پاکستان کے اس وقت کے سابق افسران کے بیانات سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیرسے متعلق خارجہ پالیسی میں سمجھوتہ کیا گیا تھا۔