ہیپاٹائٹس سے دنیا بھر میں 36 کروڑ افراد متاثر ہیں ،روزانہ تین ہزار مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں،عالمی ادارہ صحت

World Health Organization
World Health Organization

اسلام آباد۔28جولائی (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس سے دنیا بھر میں 36 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 3000 لوگ روزانہ لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔

ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے 2015 میں ہیپاٹائٹس کی روک تھام، معائنہ اور علاج کے ذریعے 2030 تک ہیپاٹائٹس کو ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق عالمی ادارہ صحت ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے لیے لوگوں کے لئے ضروری بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوشاں ہے۔

ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہر سال 28 جولائی کو منایا جاتا ہے اور 2030 تک ہیپاٹائٹس کا مکمل خاتمہ کرنے کے عزم کا اظہار ہے ۔پاکستان ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلائو کی وجہ سے بیماریوں کے بھاری بوجھ کا سامنا کر رہا ہے۔ جس میں 7 فیصد ہیپاٹائٹس سی کے مریض ہیں ۔ ملک بھر میں تقریبا ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس سی اور پچاس لاکھ ہیپاٹائٹس بی سے متاثرہیں ہے ۔

اس سال ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کا موضوع”ہیپاٹائٹس کی دیکھ بھال کو قریب لائیں ہیپاٹائٹس سے بچاو کی حفاظتی تدابیر کو اپنائیں ، ہیپاٹائٹس سے بچا و کے طریقے اپنائیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی دیکھ بھال کو آسان بنانا اور بنیادی صحت کے مرکز اور ہسپتالوں کے علاوہ علاقائی مقامات پر لا کر آگاہی پیدا کرنا ہے، تاکہ صحت کی فراہمی لوگوں تک باآسانی ہو۔

پرائمری ہیلتھ کیئر، یونیورسل ہیلتھ کوریج کا ایک لازمی جزوہے، اور ہیپاٹائٹس سے منسلک خدمات بشمول تشخیص ، علاج اور اس روک تھام کو اس کے اندر ضم کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہیپاٹائٹس سے بچا وکی سہولیات ان افراد تک لائی جا سکتی ہیں جو اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین تمام نوزائیدہ بچوں کو پیدائش کے چوبیس گھنٹوں میں بطور ابتدائی ویکسین ملنی چاہیے اور حاملہ خواتین کو شروع کے مہینوں میں ہی ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ کروا لینا چاہیے تاکہ کہ پیدا ہونے والے بچوں کو ہیپاٹائٹس کی کی منتقلی سے بچایا جا سکے،

اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ علاج کے پیش نظر تمام تمام اہل افراد ہیپاٹائٹس کا ٹیسٹ کروائیں۔ہیپاٹائٹس کی عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہیپاٹائٹس کی ضروری خدمات کو ڈی سینٹرل آئیز کر کے انہیں بہتر انداز میں فراہم کیا جائے۔

آئیے ہیپاٹائٹس کی دیکھ بھال ان لوگوں کے قریب لی جائی جائے جنہیں اس کی زیادہ ضرورت ہے اور اس کار خیر میں مریضوں اور کمیونٹیز کے تمام گروپس کو ہیپاٹائٹس کی تشخیص اور علاج تک رسائی میں شامل کیا جائے۔