یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ ممکنہ جنگی جرم ہے، ہیومن رائٹس واچ

144
Human Rights Watch

لندن ۔19اگست (اے پی پی):ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر جولائی میں اسرائیلی فضائی حملے بظاہر عام شہریوں پر اندھا دھند اور غیر متناسب حملے لگتے ہیں جو جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے 20 جولائی کو کہا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے الحدیدہ کے قریب حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں تیل کی تنصیبات اور ایک پاور سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا ۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس حملےمیں6 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے۔یہ فضائی حملے حوثی ڈرون کے اسرائیل کے اقتصادی مرکز تل ابیب سے ٹکرانے کے ایک دن بعد کیے گئے جس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ حدیدہ پر جوابی اسرائیلی فضائی حملوں نے بندرگاہ میں دو درجن سے زیادہ تیل ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں اور دو شپنگ کرینوں کے ساتھ ساتھ صوبے کے ضلع سلیف میں ایک پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ان حملوں سے شہریوں اور شہری اشیاء کو غیر متناسب نقصان پہنچا۔ جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں جو جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے کی گئی ہوں، جنگی جرائم ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کی تصاویر کا تجزیہ کیا گیا کہ تیل کے ٹینک تین دن تک جلتے رہے جس سے ماحولیاتی خدشات پیدا ہوئے۔

حدیدہ جو 2021 سے حوثیوں کے کنٹرول میں ہے، یمنی آبادی کو خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے اہم ہے، جن کا انحصار درآمدات پر ہے۔یمن کی تجارتی درآمدات کا تقریباً 70 فیصد اور اس کی انسانی امداد کا 80 فیصد بندرگاہ سے گزرتا ہے۔غزہ پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون داغے ہیں اور بحیرہ احمر کے ذریعے عالمی تجارت میں خلل ڈالا ہے جس سے مشرق وسطیٰ مزید عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے۔