اسلام آباد ۔ 3 مارچ (اے پی پی) یورپی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر سجاد کریم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ پرتشدد واقعات کے حوالے سے یورپی کمیشن کی کمشنر برائے خارجہ امور و سیکیورٹی پالیسی فیڈریکا موگرینی کے بیان میں کشمیر کا ذکر نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے رکن اور قانونی امور کے ترجمان کنزرویٹوپارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبر ڈاکٹر سجاد کریم نے اس حوالے سے خارجہ امور و سیکیورٹی پالیسی کی کمشنر برائے یورپی کمیشن فیڈریکا موگرینی کو خط تحریر کیا ہے جس میں 27 فروری 2019ءکو جاری کئے گئے کمشنر کے بیان پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سجاد کریم نے کہا کہ خطے میں تشدد میں حالیہ اضافہ پر آپ نے اپنے بیان میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا۔ اس کے باوجود کہ حالیہ کشیدگی کا آغاز 14فروری 2019ءکو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پلواما کے خود کش حملے کے بعد ہوا ہے، کشمیر کا کوئی حوالہ نہ دینا مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ خطے میں طویل عرصے سے حل طلب ہے جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال اور پلواما کے خود کش حملے کے بعد بھارتی انتظامیہ کی جانب سے طاقت کے بہت زیادہ بہیمانہ استعمال سے پہلے سے خراب صورتحال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ جس سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی تمام شہری آبادی کو آئے دن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔صرف ایک مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر سجاد کریم نے لکھا کہ بھارتی مسلح افواج کے اہلکاروں کو پیلٹ گن فرام کی گئیں ہیں جو گلی محلے کے احتجاج کے دوران نہتے اور معصوم شہریوں پر وحشت اور بے دردی سے استعمال کی جا رہی ہیں جس سے مظاہرین اور وہاں موجود دیگر افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔