یوم یکجہتی دخترانِ ہندوستان،جو کچھ ہندوستان کر رہا ہے اس پر اقوام متحدہ ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا کے تحریکیں اس پر آواز بلند کریں،حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

302

اسلام آباد۔11فروری (اے پی پی):پاکستان علماء کونسل اور انٹرنیشنل اسلامک کونسل کی اپیل پر پاکستان سمیت اور دنیا بھر میں یوم یکجہتی دختران ہندوستان منایا گیا۔خطبات جمعہ کے اندر ہندوستان کے مظالم کی مذمت کی گئی ،ہمیشہ عالم اسلام میں کہیں پر بھی کوئی معاملہ ہوا ہے پاکستان نے مظلوموں کی تائید و حمایت میں اپنی آواز کو بلند کیا ہے ، ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہےآج صرف پاکستان کی مساجد میں نہیں یورپین علماء فورم ، روس ، عالم عرب ،پورے عالم اسلام میں آج یوم یکجہتی دختران ہندوستان منایا گیا ۔ ہندوستان میں جو مظالم ہو رہے ہیں ا ور بالخصو ص بچیوں پر حجاب کے حوالے سے پابندیاں لگائی جا رہی ہیں ،

مساجد کی بے حرمتی ہو رہی ہے ، چرچوں کی بے حرمتی ہو رہی ہے ، گردواروں کو گرایا جا رہا ہے ،ہندوستان میں اس وقت مودی سرکار کی سرپرستی میں وہ مظالم کیئے جا رہے ہیں جو ہٹلر کے دور میں بھی نہیں ہوئے ، آج پورے دنیا اسلام میں اس بیٹی کو سلام پیش کیاگیا ہےجس نے وحشی درندوں کے سامنے’اللہ اکبر‘ کی صدا بلند کی ہے۔ آج اس اللہ اکبر کی صدا نے ایک ارب ستر کروڑ مسلمانوں کے دلوں پر دستک دی ہے ۔

یہ بات قائدین نے جمعۃالمبارک کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ لاہور گرینڈ جامعہ مسجد بحریہ ٹاؤن میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں سوال کرتا ہوں تمام تنظیموں سے جو انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی بات کرتی ہیں جن کو پاکستان کے اندر کوئی ایک واقعہ ہو جائے تو نظر آتا ہے ، افغانستان ، سعودی عرب اور اسلامی دنیا میں نظر آتا ہے ، ان کو ہندوستان کی وحشت اور دہشت نظر کیوں نہیں آ رہی ؟ ان کو یہ کیوں نہیں نظر آ رہا ہے ، کرسچن ، سکھ ، نچلی ذات کے ہندئوں، مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہندوستان میں ہو رہا ہے وہ نظر کیوں نہیں آ رہا؟جو کچھ ہندوستان کر رہا ہے اس پر اقوام متحدہ ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا کے تحریکیں اس پر آواز بلند کریں، اس بربریت کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

علماء اسلام سے ہم نے اپیل کی ہے اور ہمیں امید ہے کہ شیخ الازہر، رابطہ عالم اسلامی ، امام کعبہ ، مفتی اعظم فلسطین ، مفتی اعظم امارات اور جتنے دنیا کے اہم ترین قائدین ہیں وہ اس حوالے سے اپنا مزید فعال کردار ادا کریں گے اور اس وحشت اور بربریت کے سلسلے کو بند کیا جائے گا، ڈیڑھ سوسے زائدمساجد کو گرایا گیا ہے ، دو سو چرچوں کو آگ لگائی گئی ہے ، کرسمس کی تقریبات نہیں کرنے دی گئی ہیں، نماز جمعہ بند کرائے گئے ہیں، اب حجاب کے معاملے پر پابندی ،یہ قابل قبول نہیں ہے ۔

مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں جسم کے کسی بھی حصے کو تکلیف ہو گی تو پورے جسم کو تکلیف ہو گی ،دنیا اپنے مفادات اور مصلحتوں سے باہر آئے ، دنیا میں کہیں بھی ظلم ہوتا ہے پاکستان نے اپنی آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے گذشتہ رات سعودی عرب کے ابہا ائیر پورٹ پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ممالک کے ساتھ کھڑا ہے اور ان شاء اللہ کھڑا رہے گا ، ہم ارض حرمین شریفین کی سلامتی و استحکام اور دفاع کو پاکستان کی سلامتی، استحکام اور دفاع سمجھتے ہیں۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہمارے بہت دیرینہ اور مضبوط تعلقات ہیں،

پاکستان نے گذشتہ ڈیڑھ دو سالوں کے دوران اپنے برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پوری امت ایک ہے ، اسلامی تعاون تنظیم امت مسلمہ کی متفقہ تنظیم ہے ، ہمیں امید ہے ان شاء اللہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین بھی امت کی وحدت اور اتحاد سے حل ہوں گے ۔22 مارچ کو پورا عالم اسلام اسلام آباد میں ہوگا اور یہ امت کی وحدت اور اتحاد کا ایک بار پھر پاکستان سے دنیا کیلئے پیغام ہوگا۔

لاہور گرینڈ جامعہ مسجد بحریہ ٹائون میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا ڈاکٹر ابو بکر صدیق (اسلام آباد) ،علامہ عبد الحق مجاہد (ملتان)، قاضی مطیع اللہ سعیدی (گجرات) ،مولانا اسد اللہ فاروق (لاہور)، مولانا اسعد زکریا (کراچی)، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی ، علامہ طاہر الحسن (فیصل آباد) ، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا حنیف عثمانی (ساہیوال)، پیر اسعدحبیب شاہ جمالی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ (ڈیرہ غازی خان)، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان(راوالپنڈی) ، مولانا ابو بکر صابری ، (اسلام آباد)، مولانا انوار الحق مجاہد ، شبیر یوسف گجر، مولانا عبد المالک آصف (ملتان)، مولانا اسلم صدیقی، مولانا عبد الحکیم اطہر،مولانا اسلام الدین ،

قاری محمد اسلم قادری، قاری شمس الحق (لاہور) ، مولانا حسان احمد حسینی (ڈسکہ ) ، مولانا محمد خورشیدنعمانی (بہاولنگر) ، مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا عبد اللہ رشیدی (قصور) ، میاں راشد منیر (سیالکوٹ) ، مولانا عاصم شاد ، مولانا عبد الوحید فاروقی (ناروال )، مولانا ابو بکر حمزہ (چکوال)، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا طیب گورمانی، مولانا اظہار الحق خالد، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن (فیصل آباد) ، مولانا سعد اللہ لدھیانوی (ٹوبہ ٹیک سنگھ ) ، مولانا انیس الرحمن بلوچ (گوجرہ)، مولانا عبد الرشید (حافظ آباد) ، مفتی محمد عمر فاروق (خانیوال) ، مولانا عبد الغفار شاہ حجازی (لودھراں)،

مولانا تنویر احمد (بہاولپور)، مولانا محمد احمد مکی، مولانا محمد اشفاق پتافی (مظفر گڑھ)،مولانا کلیم اللہ معاویہ (ننکانہ)، مولانا عزیز الرحمن معاویہ (تلہ گنگ)، مولانا عزیز اکبر قاسمی (راجن پور)، مولانا سعد اللہ شفیق(رحیم یار خان ) ، مولانا حسین احمد درخواستی (کراچی) ، مولانا یاسر علوی (سمندری) ، قاری عبدالرئوف ، مولانا مطلوب مہار (بہاولنگر)، حافظ محمد طلحہ فاروقی (وہاڑی)، مولانا زبیر کھٹانہ (گوجرانوالہ)، مولانا عقیل زبیری (سرگودھا)، قاری عزیز الرحمن (لیہ)، مولانا عاطف اقبال (کمالیہ)اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔